مالدیپ کے سابق صدر دھماکے میں زخمی
مالدیپ کے پہلے جمہوری طور پر منتخب صدر اور موجودہ پارلیمنٹ کے اسپیکر محمد نشید اپنے گھر کے قریب ہونے والے ایک دھماکے میں زخمی ہوگئے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی تصاویر میں جائے وقوع پر موٹر سائیکل کے ٹکڑے دکھائی دیے تاہم یہ واضح نہیں ہوسکا کہ یہ دھماکا قاتلانہ حملہ تھا یا نہیں۔
53 سالہ محمد نشید 30 سالہ آٹوکریٹ حکومت کے خاتمے کے بعد جزیرہ نما ریاست کے پہلے جمہوری طور پر صدر منتخب ہوئے تھے۔
مزید پڑھیں: مالدیپ کے اس ریزورٹ میں پورا سال رہنا پسند کریں گے؟
انہوں نے 2008 سے 2012 تک صدر کی حیثیت سے خدمات انجام دیں تاہم عوامی احتجاج پر وہ مستعفی ہوگئے تھے۔
بعد ازاں صدارتی انتخاب میں انہیں شکست ہوئی تھی اور 2018 میں جیل کی سزا کاٹنے کی وجہ سے انہیں انتخابات میں حصہ لینے کے لیے نااہل قرار دے دیا گیا تھا۔
ان کی پارٹی کے ساتھی ابراہیم محمد صالح نے 2018 کے صدارتی انتخابات میں فتح حاصل کی تھی۔
2019 میں محمد نشید اسپیکر منتخب ہوئے اور وہ ملک میں ایک بااثر سیاسی شخصیت رہے ہیں۔
سنی اکثریت والے ملک، جہاں قانوناً دوسرے مذاہب پر پابندی عائد ہے، میں محمد نشید مذہبی انتہا پسندی کے ایک متنازع ناقد کے طور پر جانے جاتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: مالدیپ کے سابق نائب صدر کو منی لانڈرنگ پر 20 سال قید
انہیں گلوبل وارمنگ کے خلاف چیمپئین کے طور پر بھی جانا جاتا ہے۔
مالدیپ کو پرتعیش جزیرے کے طور پر جانا جاتا ہے اور یہاں پر تشدد کے واقعات غیر معمولی ہیں۔
اس سے قبل 2007 میں مالدیپ کے دارالحکومت میں ایک پارک میں ہونے والے دھماکے میں 12 غیر ملکی سیاح زخمی ہوگئے تھے۔