دنیا

بھارت سے آسٹریلیا میں داخلے پر پابندی، خلاف ورزی پر 5سال قید اور جرمانے کا اعلان

گزشتہ 14 دن کے دوران بھارت میں رہنے والا کوئی بھی شخص پیر سے آسٹریلیا میں داخل ہوا تو اسے سزا ہو گی۔

آسٹریلیا نے اپنے شہریوں سمیت بھارت سے آنے والوں کے ملک میں داخلے پر پابندی عائد کردی ہے اور اس پابندی کی خلاف ورزی پر سخت جرمانے اور جیل کی سزا دی جائے گی۔

خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق ان ایمرجنسی احکامات کا اطلاق پیر سے ہو گا اور کوئی بھی ایسا شخص جو گزشتہ 14 دنوں کے دوران انڈیا میں رہا ہوں، اگر پیر سے آسٹریلیا میں داخل ہوا تو اسے بھاری جرمانے اور جیل کا سامنا کرنا پڑے گا۔

مزید پڑھیں: پاکستان کا کورونا کے پیش نظر ایئر ٹریفک کو 80 فیصد کم کرنے کا فیصلہ

بھارت میں کورونا وائرس کے تیزی سے پھیلاؤ کے پیش نظر آسٹریلیا میں اس پابندی کی خلاف ورزی کو پہلی مرتبہ سنگین جرم قرار دیا گیا ہے۔

وزیر صحت گریگ ہنٹ نے اپنے بیان میں کہا کہ اس پابندی کا اطلاق 3 مئی سے ہو گا جس کی خلاف ورزی کرنے والوں کو 5 سال قید تک کی سزا کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کے لیے یہ فیصلہ لینا آسان نہیں تھا البتہ آسٹریلین عوام کی صحت اور قرنطینہ کے نظام اور کیسز کی تعداد محدود رکھنے کے لیے یہ فیصلہ لینا ناگزیر تھا۔

بھارت میں کورونا وائرس سے اموات کی تعداد 2لاکھ سے تجاوز کر چکی ہیں اور آج پپہلی مرتبہ 4 لاکھ کیسز رپورٹ ہونے کے بعد ملک میں وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد بھی ایک کروڑ 90 لاکھ سے زیادہ ہو چکی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: امریکی صدر جو بائیڈن نے کورونا کے باعث بھارت پر سفری پابندی عائد کردی

آسٹریلیا میں سرجن کی حیثیت سے فرائض انجام دینے والی سرجن نیلا جناکی رمانن اس فیصلے سے خوش نہیں ہیں اور انہوں نے آسٹریلین حکومت کے اس اقدام کو نامناسب قرار دیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بھارتی اور آسٹریلین اس کو نشل پرستانہ پالیسی کی حیثیت سے دیکھیں گے کیونکہ ہم سے دیگر ملکوں سے تعلق رکھنے والے افراد کے مقابلے میں الگ رویہ اپنایا رکھا جا رہا ہے کیونکہ امریکا، برطانیہ اور یورپ کے دیگر ممالک کے لوگ بھی اسی طرح کے انفیکشن کا شکار ہیں اور ایسے وقت میں اگر نسل پرستانہ رویہ اختیار کیا جائے تو بہت افسوس ہوتا ہے۔

تاہم وزارت صحت کے ترجمان نے اس تاثر کو مسترد کردیا ہے کہ بھارت سے آنے والوں پر پابندی عائد کرنا کوئی جانبدار اقدام ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ ایک مشکل فیصلہ ہے لیکن اس کا اطلاق تمام افراد پر ہو گا چاہے ان کا تعلق کسی بھی ملک، نسل اور مذہب سے ہی کیوں نہ ہو۔

مزید پڑھیں: بھارت میں یومیہ 4 لاکھ سے زائد کورونا کیسز کا نیا ریکاڈ

انسانی حقوق کے ادارے بھی اس پابندی کے حق میں نہیں اور ان کا کہنا ہے کہ آسٹریلین حکومت کو پابندی اور سزا دینے کے بجائے قرنطینہ کے نظام کو بہتر بنانے پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے۔

ہیومن رائٹس واچ آسٹریلیا کی ڈائریکٹر ایلین پیئرسن نے کہا کہ یہ اقدام بہت اشتعال انگیز ہے اور اپنے ملک واپسی آسٹریلین کا قانونی حق ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کو بھارت سے واپس آنے والوں پر جرمانے یا انہیں جیل میں ڈالنے کے بجائے انہیں باحفاظت قرنطینہ کرنے کے لیے انتظامات کرنے چاہئیں۔

واضح رہے کہ آسٹریلیا میں حال میں مقامی سطح پر وائرس کی منتقلی کا کوئی کیسز رپورٹ نہیں ہوا لیکن اس نے منگل کو بھارت سے آنے والی پروازوں کو مئی کے وسط تک عبوری طور پر معطل کرنے کا اعلان کیا تھا۔

آسٹریلین حکومت کے اس اقدام سے متعدد آسٹریلین کرکٹرز سمیت 9 ہزار سے زائد آسٹریلین باشندے بھارت میں پھنس گئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت کے معروف صحافی و اینکر روہت سردانا کی کورونا سے موت

آسٹریلیا گزشتہ مارچ میں سخت اقدامات کی بدولت کورونا وائرس کی سبا سے کافی حد تک چھٹکارا پانے میں کامیاب رہا تھا۔

آستریلیا نے گزشتہ سال مارچ میں اپنی سرحد بند کردی تھی جس کے نتیجے میں وہاں وائرس کے صرف 29 ہزار 800 کیسز رپورٹ ہوئے اور 910 افراد ہلاک ہوئے۔

ہرارے ٹیسٹ تین دن میں ختم، پاکستان اننگز اور 116 رنز سے کامیاب

کورونا کیسز میں اضافہ: یوم علیؓ پر ہر قسم کے جلوسوں پر پابندی کا فیصلہ

بھارت کے معروف صحافی و اینکر روہت سردانا کی کورونا سے موت