پاکستان

چینی اسکینڈل: علی ظفر کی جہانگیر ترین کی ٹیم، ایف آئی اے کے افسران سے علیحدہ ملاقاتیں

مجھے یقین ہے کہ جہانگیر ترین کے خلاف مقدمے سے متعلق ایف آئی اے کی تحقیقات جلد مکمل کرلی جائیں گی، سینیٹر بیرسٹر علی ظفر

لاہور: وزیراعظم عمران خان کی جانب سے چینی اسکینڈل کی تحقیقات کے معاملے کی نگرانی کرنے والے سینیٹر بیرسٹر علی ظفر نے گزشتہ روز پاکستان تحریک انصاف کے منحرف رہنما جہانگیر ترین کی قانونی ٹیم اور وفاقی تحقیقاتی ادارے کے افسران سے علیحدہ علیحدہ ملاقاتیں کیں جنہوں نے انہیں اب تک کی تحقیقات کے حوالے سے آگاہ کیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سینیٹر بیرسٹر علی ظفر نے ڈان کو بتایا کہ 'مجھے یقین ہے کہ جہانگیر ترین کے خلاف مقدمے سے متعلق ایف آئی اے کی تحقیقات جلد مکمل کرلی جائیں گی، جس کے لیے ممکنہ طور پر ایک ماہ لگ سکتے ہیں، اُمید ہے کہ مئی کے دوران وزیر اعظم کو حتمی رپورٹ بھی پیش کردی جائے گی'۔

مزید پڑھیں: چینی اسکینڈل کی 'ازسر نو تحقیقات' کا امکان

بیرسٹر علی ظفر کا کہنا تھا کہ 'وہ سچائی جاننے کیلئے' ایف آئی اے اور جہانگیر ترین کی قانونی اور مالیاتی ٹیم سے ملاقتیں جاری رکھیں گے'۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس دوران اگر مناسب رہے تو ایف آئی اے چینی اسکینڈل پر تحقیقات جاری رکھ سکتا ہے۔

وزیراعظم نے اس ہفتے اپنے با اعتماد فرد سینیٹر علی ظفر پر مشتمل ایک رکنی کمیٹی تشکیل دی تھی تاکہ وہ اس بات کی حقیقت سے انہیں آگاہ کرسکیں اور ان الزامات کی تحقیقات کرسکیں کہ حکومت اور پی ٹی آئی کے اہم عہدوں پر موجود افراد جہانگیر ترین کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنا رہے ہیں۔

وزیر اعظم عمران خان نے کمیٹی بنانے کا فیصلہ ان کی پارٹی کے 30 قانون سازوں کی ملاقات کے بعد کیا جن کا مؤقف تھا کہ جہانگیر ترین کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

دوسری جانب جہانگیر ترین کے حمایت یافتہ گروپ کے مطالبے پر حکومت نے ایف آئی اے لاہور کے ڈائریکٹر محمد رضوان کو تبدیل کردیا، جو شوگر اسکینڈل کی تحقیقات کی سربراہی کررہے تھے، ان کے تبادلے کے بعد مقدمے میں نامزد افراد کے خلاف کچھ عرصے کیلئے کارروائی روک دی گئی ہے۔

جہانگیر ترین نے نئی تحقیقاتی ٹیم کی تشکیل کا مطالبہ کیا ہے جو وزیر اعظم کے مشیر برائے احتساب شہزاد اکبر کے اثر و رسوخ سے پاک ہو۔

جہانگیر ترین اور شہزاد اکبر کے درمیان تناؤ

ڈان سے بات کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے رکن قومی اسمبلی راجا ریاض، جہانگیر ترین کی حمایت میں 40 اراکین اسمبلی کے تعداد کا دعویٰ کرنے والے، نے انکشاف کیا کہ ایک معاملے میں دونوں کے درمیان جھگڑا ہونے کے بعد شہزاد اکبر نے جہانگیر ترین کی مخالفت شروع کی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ جہانگیر ترین نے ماضی میں کسی مسئلے میں شہزاد اکبر کو نظر انداز کیا تھا جس کے بعد شہزاد اکبر جہانگیر ترین سے بدلہ لینا چاہتے تھے، اور اب شہزاد اکبر نے جہانگیر ترین کو سبق سیکھانے کے لیے ایف آئی اے کا استعمال کر رہے ہیں۔

راجا ریاض نے دعویٰ کیا کہ شوگر انکوائری کی سربراہی کرنے والے افسر رضوان نے شہزاد اکبر کے ایما پر جہانگیر ترین اور ان کے بیٹے کے خلاف درج کیے گئے مقدمے میں بے بنیاد الزامات لگائے۔

یہ بھی پڑھیں: چینی اسکینڈل میں جہانگیر ترین کے خلاف تحقیقات کرنے والے افسر کو ہٹا دیا گیا

راجا ریاض کا کہنا تھا کہ ہمیں اُمید ہے کہ عدالت جہانگیر ترین کے خلاف مقدمہ خارج کرنے کا حکم دے گی، جو مفروضوں کی بنیاد پر بنایا گیا ہے، اور انہوں نے مذکورہ معاملے کی تحقیقات کرنے والی ایک رکنی کمیٹی پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا۔

شوگر اسکینڈل پر ہونے والی اب تک کی تحقیقات کے مطابق ایف آئی اے کی جانب سے 30 شوگر ملز کے خلاف مقدمات کا اندراج کیا گیا ہے جس میں وفاقی وزیر خسرو بختیار اور ان کے اہل خانہ بڑے حصہ دار کے طور پر نامزد ہیں۔

ایف آئی اے رپورٹ کے مطابق 'چینی کی قیمتوں سے متعلق سٹہ مافیا سے تعلق پر پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف اور ان کے بیٹے حمزہ شہباز اور دو میڈیا ہاوسز کی شوگر ملز پر مقدمات درج کیے گئے'، اس کے علاوہ ایجنسی کی جانب سے 40 کے قریب سٹہ مافیا کے ارکان کے خلاف بھی مقدمات قائم کیے گئے ہیں۔

کورونا کے تشویشناک مریضوں کی تعداد جون کے مقابلے میں 57 فیصد زیادہ ہے، اسد عمر

کورونا کا پھیلاؤ روکنے کیلئے لاہور میں ہفتہ و اتوار مکمل لاک ڈاؤن کا اعلان

کراچی: این اے-249 ضمنی انتخاب میں پیپلز پارٹی کے قادر خان مندوخیل کامیاب