بھارت: عالمی وبا کی سنگین صورتحال کے باعث نظام صحت متاثر، متعدد ہسپتالوں میں آکسیجن ختم
بھارت کے دارالحکومت نئی دہلی میں کورونا وائرس کی نئی لہر کی وجہ سے نظام صحت بری طرح ٹھپ ہوگیا ہے اور عالمی وبا سے متاثرہ مریضوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کے پیش نظر شہر کے متعدد ہسپتالوں نے آکسیجن فراہم کرنے کی اپیل کردی۔
اس نئی لہر کے دوران تیزی سے بڑھتے ہوئے کیسز کی وجہ، وائرس کی نئی طرز کے ساتھ ساتھ حکومت کی جانب سے 'کمبھ میلے' سمیت بڑے عوامی اجتماعات کی اجازت دینے کو قرار دیا جا رہا ہے۔
مزید پڑھیں: بھارت میں کورونا کی سنگین صورتحال، پاکستانیوں کا وزیراعظم سے امداد بھیجنے پر زور
بھارت میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 3 لاکھ 30 ہزار نئے کیسز رپورٹ ہوئے جبکہ 2000 افراد ہلاک ہوگئے۔
دوسری جانب ممبئی کے ایک نجی ہسپتال میں آتشزدگی کے باعث 13 مریض جاں بحق ہو گئے۔
ایک مقامی عہدیدار نے خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ ہسپتالوں میں آگ لگنے کا تازہ واقعہ جمعہ کو علی الصبح ممبئی کے مضافات میں پیش آیا جس کی تحقیقات شروع کی جا چکی ہیں۔
فائر بریگیڈ کے اہلکار موریسن کھاوری نے بتایا کہ وجے ولبھ ہسپتال کے آئی سی یو میں آگ لگنے کے وقت 17 مریض موجود تھے جن میں سے 13 کی موت ہوگئی جبکہ بقیہ چار مریضوں کو دوسرے ہسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔
ہندوستان کا نظام صحت طویل عرصے سے ناقص فنڈنگ کا شکار ہے اور کووڈ-19 کی نئی طرز پھیلنے سے آکسیجن، ادویات اور ہسپتال کے بستروں کی شدید قلت ہو گئی ہے جس کی وجہ سے ہسپتال آکسیجن کی فراہمی کے لیے درد مندانہ اپیل کرنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔
اس ہفتے کے اوائل میں ریاست مہاراشٹر کے ایک ہسپتال میں وینٹیلیٹر کو آکسیجن کی فراہمی کا نظام خراب ہونے سے کووڈ-19 کے 22 مریضوں کی موت واقع ہو گئی تھی۔
صورتحال نازک
رواں ماہ کے دوران ہندوستان میں چالیس لاکھ سے زیادہ کیسز ریکارڈ کیے جا چکے ہیں جس کے ساتھ ہی اس سال کے اوائل میں پیدا ہونے والی امید کی کرن دم توڑتی نظر آ رہی ہے۔
سال 2021 کے اوائل میں صورتحال میں بہتری اور کیسز میں کمی کی وجہ سے حکومت کی جانب سے نرمی کی گئی جس میں شادیوں میں شرکت کی اجازت دینے کے ساتھ ساتھ کرکٹ میچوں میں شائقین کو آنے کی اجازت دینا شامل ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کینیڈا نے پاکستان اور بھارت سے مسافر پروازوں پر پابندی عائد کردی
جنوری سے لے کر رواں ہفتے کے اوائل تک دنیا کے بڑے مذہبی اجتماعات میں سے ایک کمبھ کے میلے میں ڈھائی کروڑ سے زائد افراد نے شرکت کی جس میں سے اکثریت نے نہ ماسک پہنے اور نہ ہی سماجی فاصلوں کا خیال رکھا۔
کولکتہ میں وزیر اعظم نریندر مودی کے انتخابات سمیت متعدد ریاستی انتخابات کے سلسلے میں جاری مہمات میں اب تک ایک اندازے کے مطابق 8 لاکھ افراد شرکت کر چکے ہیں۔
کال سینٹر کے 38 سالہ ایگزیکٹو نونیت سنگھ نے اے ایف پی کو بتایا حکومت کی ناکامیوں کا پردہ فاش ہو گیا ہے۔
مہاراشٹر میں لاک ڈاؤن اور تمام غیر ضروری سروسز پر پابندی کے ساتھ ملک کے بڑے حصے میں پابندیاں سخت کردی گئی ہیں، 22 کروڑ آبادی کی حامل شمالی ریاست اتر پردیش میں اس ہفتے کے آخر میں لاک ڈاؤن نافذ کیا جائے گا۔
مزید پڑھیں: فیصل ایدھی کا مودی کو خط، بھارت میں کورونا بحران سے نمٹنے کیلئے مدد کی پیشکش
بڑھتے ہوئے کیسز کے پیش نظر جمعرات کے روز متحدہ عرب امارات نے بھی بھارت پر سفری پابندیاں عائد کردی ہیں، اس سے قبل کینیڈا بھی بھارت کے لیے پروازوں کا سلسلہ ترک کر چکا ہے۔
بحران کے سلسلے میں اجلاس کا انعقاد
آکسیجن کی فراہمی اور اہم ادویات کی دستیابی سے متعلق آج وزیر اعظم نریندر نے 3 اجلاسوں میں شرکت کی۔
واضح رہے کہ عالمی وبا کے تناظر میں نئی دہلی میں ہسپتالوں کی جانب سے روزانہ کی بنیاد پر حکومت سے آکسیجن کی فراہمی کی اپیل کی جا رہی ہے۔
بھارت کے بڑے ہسپتالوں میں سے ایک نے جمعہ کی صبح ٹوئٹ کی کہ میکس اسمارٹ ہسپتال اور میکس ہسپتال ساکی میں ایک گھنٹے سے بھی کم کی آکسیجن سپلائی رہ گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہسپتال میں 700 سے زائد مریض داخل ہیں جنہیں فوری امداد کی ضرورت ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت میں کورونا سے صورتحال سنگین: یومیہ کیسز کا نیا عالمی ریکارڈ
جمعرات کو رات گئے ہندوستان کے دارالحکومت نئی دہلی میں آکسیجن کی فراہمی ختم ہوچکی تھی اور جمعہ کو علی الصبح آکسیجن کی فراہمی سے قبل 6 ہسپتالوں میں آکسیجن ختم ہو چکی تھی۔
میڈیکل آکسیجن ٹینکر کے ٹرنک متعدد ریاستوں میں 24 گھنٹے فراہمی کا کام جاری رکھے ہوئے ہیں اور فضائیہ کے ٹرانسپورٹ طیاروں نے بھی ملک بھر میں آکسیجن کے بڑے ٹینکوں کو طیاروں کی مدد سے اتارنا شروع کردیا ہے۔
جمعرات کے روز پہلی "آکسیجن ایکسپریس" ٹرین ویزاگ کے جنوبی صنعتی مرکز سے مہاراشٹر کے لیے روانہ ہوئی۔
بھارت میں اب کورونا وائرس سے ایک کروڑ 60 لاکھ سے زائد افراد متاثر اور ایک لاکھ 87 ہزار سے زائد ہلاک ہو چکے ہیں۔