پاکستان

کالعدم ٹی ایل پی کے احتجاج سے نمٹنے میں 'ناکامی'، اپوزیشن کی حکومت پر سخت تنقید

یہ حالات، مظاہرین سے پرامن طریقے سے نمٹنے میں پی ٹی آئی حکومت کی ناکامی کی وجہ سے پیدا ہوئے، بلاول بھٹو
|

اپوزیشن جماعتوں نے 18 اپریل کو لاہور میں کالعدم تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) اور پولیس کے مابین چھڑپوں کے نتیجے میں پیدا ہونے والی صورتحال اور 3 مظاہرین کی ہلاکت اور پولیس اہلکاروں سمیت کئی افراد کے زخمی ہونے پر حکمراں جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) پر شدید تنقید کی ہے۔

پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ 'انسانی خون بہانا اور تشدد پر اکسانا کبھی بھی صورتحال کو بہتر نہیں کر سکتا کیونکہ تاریخ ہمیں یہ بتاتی ہے کہ تشدد مزید تشدد کو جنم دیتا ہے'۔

انہوں نے سوال اٹھایا کہ 'اصل جنگ تو اس خراب ہوتی صورتحال کی وجوہات کے خلاف ہے، اس سلیکٹڈ حکومت نے نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کیوں نہیں کیا یا ان چیلنجز کو پارلیمنٹ میں زیر بحث کیوں نہیں لائی؟

مزید پڑھیں: لاہور میں پُرتشدد مظاہرے، ڈی ایس پی سمیت 5 پولیس افسران اغوا

بلاول بھٹو زرداری نے گزشتہ روز کالعدم ٹی ایل پی کے ورکرز اور گزشتہ ہفتے پرتشدد واقعات میں پولیس اہلکاروں کی اموات کی مذمت کی اور شدید دکھ کا اظہار کیا۔

انہوں نے کہا کہ یہ حالات مظاہرین سے پرامن طریقے سے نمٹنے میں پی ٹی آئی حکومت کی ناکامی کی وجہ سے پیدا ہوئے۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ بڑی سیاسی پارٹیوں کو کمزور کرنے کے لیے نسلی، مذہبی اور فرقہ واریت نفرتوں کے ذریعے اشتعال انگیزی کو فروغ دینے کا رجحان جنرل ضیا الحق کے دور سے شروع ہوا تھا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ' یہ آمرانہ ہتھیار آج تک سیاسی پارٹیوں کو کمزور کرنے کے لیے استعمال کیے جارہے ہیں اور نئی نئی عفریتوں کو جنم دیا جارہا ہے تاکہ پاکستان کے عوام کی جمہوری خواہشات کو دبایا جا سکے۔

اپنے بیان میں بظاہر پی ٹی آئی کے اسلام آباد کے دھرنے کا حوالہ دیتے ہوئے چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ ' نظام کو مزید تباہ کرنے کے لیے آج انہی کے طریقہ کار کو دہرایا جا رہا ہے'۔

یہ بھی پڑھیں: مفتی منیب الرحمٰن کا ملک بھر میں پہیہ جام ہڑتال کا اعلان

بلاول بھٹو نے کہا کہ 'عوام کی جانوں کے تحفظ کی ذمہ داری ریاست پر عائد ہوتی ہے اور اس ذمہ داری کو پورا کرنے میں حکومت کی ناکامی کا نتیجہ ملک میں غیر یقینی صورتحال اور انتشار کی صورت میں نکلا ہےجبکہ عوام اور ریاست دونوں ناقابل تلافی نقصان کے خطرات کا شکار ہیں'۔

انہوں نے زور دیا کہ 'مزید تشدد کے استعمال کے بجائے تمام معاملات آئینی طریقہ کار کے مطابق حل کیے جانے چاہئیں'۔

دریں اثنا پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے سیکریٹری جنرل اور پاکستان مسلم لیگ(ن) کے رہنما شاہد خاقان عباسی نے بھی گزشتہ روز پیش آئے پر تشدد واقعے کی 'سخت مذمت ' کی۔

انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم سمجھتی ہے کہ ناموس رسالتﷺ ہر مسلمان کے عقیدے کا بنیادی جزو ہے، کوئی مسلمان اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرسکتا۔

مزید پڑھیں: حکومت مذاکرات پر یقین رکھتی ہے، بلیک میل نہیں ہوگی، فواد چوہدری

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ حکومتی ناکامی کی وجہ سے شہریوں اور امن وامان نافذ کرنے والے اہلکاروں کی قیمتی جانوں کا ضیاع ہوا ۔

2017 میں کالعدم ٹی ایل پی کے فیض آباد دھرنے کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 2017 میں بھی اسی طرح کے پرتشدد واقعات ہوئے تھے جس کے نتیجے میں اس معاملے پر سپریم کورٹ کا فیصلہ آیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم زور دیتی ہے کہ پاکستان میں امن اس وقت ہی قائم ہوسکتا ہے اگر اسے آئین اور عوامی خواہشات کے مطابق چلایا جائے۔

لاہور میں پولیس کارروائی اور کشیدگی

خیال رہے کہ 18 اپریل کی صبح کو پنجاب پولیس نے دعویٰ کیا تھا کہ کالعدم تحریک لبیک پاکستان کے کارکنوں نے لاہور کے یتیم خانہ چوک پر پُرتشدد مظاہرے کے دوران ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ پولیس (ڈی ایس پی) کو 'بے دردی سے تشدد کا نشانہ بنایا' اور ساتھ ہی 4 دیگر عہدیداروں کو بھی یرغمال بنا لیا۔

لاہور کے سی سی پی او کے ترجمان رانا عارف نے بتایا تھا کہ کالعم تنظیم کے مشتعل کارکنوں نے پولیس پر پیٹرول بم سے حملے بھی کیے تھے۔

یاد رہے کہ مذکورہ علاقے میں ٹی ایل پی کا احتجاج 12 اپریل سے جاری تھا۔

احتجاجی مظاہرین اور پولیس کے درمیان شدیدجھڑپوں کے نتیجے میں 3 افراد ہلاک اور 15 پولیس اہلکاروں سمیت سیکڑوں زخمی ہوگئے تھے۔

بعدازاں پولیس کی جانب سے صبح میں شروع کیے گئے آپریشن کو روک دیا گیا تھا جبکہ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں سیکیورٹی سخت جبکہ کراچی میں ریڈ الرٹ کردیا گیا تھا۔

جس کے بعد گزشتہ شب لاہور میں پیش آنے والی صورتحال پر مفتی منیب الرحمٰن کی سربراہی میں تنظیمات اہلسنت کا ایک خصوصی اجلاس ہوا تھا اور پریس کانفرنس کرتے ہوئے آج 19 اپریل کو ملک گیر پہیہ جام ہڑتال کی کال دی گئی تھی جس کی حمایت جمیعت علمائے اسلام (ف) اور جماعت اسلامی نے بھی کی تھی۔

جس کے بعد علی الصبح شیخ رشید نے ایک ویڈیو بیان میں بتایا تھا کہ کالعدم ٹی ایل پی کے ساتھ مذاکرات کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے۔

انہوں نے بتایا تھا کہ ٹی ایل پی نے اغوا کیے گئے پولیس اہلکاروں کو چھوڑ دیا ہے اور خود مسجد رحمتہ اللعالمین میں چلے گئے ہیں جبکہ پولیس بھی پیچھے ہٹ چکی ہے۔

کالعدم تنظیم کا احتجاج: 4 ماہ سے منت سماجت سے معاملہ حل کرنے کی کوشش کی، نور الحق قادری

حکومت اور کالعدم تحریک لبیک کے درمیان مذاکرات کا تیسرا دور آج رات متوقع

فرانس کے سفیر کو نکالنے کا مطلب یورپ سے تعلقات منقطع کرنا ہے، وزیراعظم