اس ویکسین 'پی جی وی 001' کے کلینیکل ٹرائل کے پہلے مرحلے میں 13 مریضوں کو شامل کیا گیا تھا جو ٹھوس رسولی کے شکار تھے۔
ٹرائل کے اختتام پر 4 مریضوں میں بیماری کے آثار ختم ہوگئے تھے اور انہیں مزید کوئی اور تھراپی بھی نہیں دی گئی جبکہ 4 ایسے مریض تھے جو زندہ تھے مگر انہیں تھراپی دی جارہی تھی جبکہ 3 افراد ہلاک ہوگئے۔
امریکا کے ماؤنٹ سینائی ہسپتال کے محققین نے ٹرائل کے نتائج امریکن ایسوسی ایشن فار کینسر ریسرچ کے سالانہ اجلاس میں پیش کیے۔
محققین نے بتایا کہ اگرچہ کینسر کے علاج میں کافی پیشرفت ہوچکی ہے مگر ہم یہ بھی جانتے ہیں کہ بیشتر مریض ٹھوس کلینیکل ردعمل کے حصول میں ناکام رہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پرسنلائزڈ ویکسینز سے مریضوں کے مدافعتی ردعمل کو بہتر بنانے میں مدد مل سکے گی۔
اسی کو مدنظر رکھتے ہوئے ان ماہرین نے پی جی وی 001 نامی ویکسین کو تیار کیا جو ایک قسم کے امینو ایسڈ پر مشتمل ہے، جو مریضوں کو ابتدائی علاج کے ساتھ دی گئی۔
جن 13 مریضوں کو ویکسینز دی گئی ان میں سے 6 میں سر اور گلے کے کینسر کی تشخیص ہوئی جبکہ 3 میں خون کے سفید خلیات، 2 میں پھیپھڑوں، ایک میں بریسٹ اور ایک میں مثانے کے کینسر کی تشخیص ہوئی تھی۔
11 مریضوں کو ویکسین کی 10 خوراکیں دی گئیں جبکہ 2 مریضوں کو کم از کم 8 خوراکیں استعمال کرائی گئیں۔
محققین نے بتایا کہ ویکسین سے صرف 50 فیصد مریضوں کو معمولی مضر اثرات کا سامنا ہوا، یعنی 4 میں انجیکشن کے مقام پر الرجی ری ایکشن ہوا جبکہ ایک فرد کو ہلکا بخار ہوگیا۔
ان افراد میں ویکسین کے اثرات کا تجزیہ اوسطاً 880 دنوں تک کیا گیا جس دوران 4 مریضوں میں کینسر کے شواہد ختم ہوگئے اور انہیں مزید تھراپی کی ضرورت نہیں رہی۔
ان میں سے ایک مریض پھیپھڑوں کے اسٹیج 3 کینسر کا مریض تھا، ایک میں بریسٹ کینسر کی چوتھی اسٹیج جبکہ ایک مثانے کے اسٹیج 2 کینسر اور ایک خون کے کینسر کا مریض تھا۔
ٹرائل میں شامل 4 مریض اب بھی زندہ ہیں اور مختلف اقسام کی تھراپی کے عمل سے گزر رہے ہیں، جبکہ 3 کا انتقال ہوگیا، جن میں سے 2 میں کینسر پھر لوٹ آیا تھا۔
محققین نے بتایا کہ نتائج سے ثابت ہوتا ہے کہ اوپن ویکس پائپ لائن ایک محفوظ اور پرسنلائز ویکسین کی تیار کے لیے ایک اچھی حکمت عملی ہے، جس کو مختلف اقسام کی رسولیوں کے علاج کے لیے استعمال کیا جاسکے گا۔