پاکستان

این اے 249 ضمنی انتخاب: اے این پی، مسلم لیگ (ن) کے اُمیدوار کے حق میں دستبردار

اُمید ہے کہ عوامی نیشنل پارٹی کے ووٹ سے ہم اس انتخاب میں کامیابی حاصل کرلیں گے، لیگی امیدوار مفتاح اسمعیٰل

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما مفتاح اسمٰعیل نے قومی اسمبلی کے حلقہ 249 پر ہونے والے ضمنی انتخاب میں عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے اُمیدوار کی ان کے حق میں دستبرداری پر اے این پی کے اس اقدام کو سراہا ہے۔

حلقہ این اے 249 میں انتخابی مہم کے حوالے سے ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے میں ان کا کہنا تھا کہ ہمیں اُمید ہے کہ ان کے ووٹ سے ہم اس انتخاب میں کامیابی حاصل کرلیں گے۔

انہوں نے کہا کہ نواز شریف نے عوام کی خدمت کی اور ان ہی کی سنت پر عمل کرتے ہوئے این اے 249 کی خدمت کروں گا۔

مفتاح اسمٰعیل نے مزید کہا کہ مسلم لیگ (ن) کی جانب سے اے این پی کا مشکور ہوں جن کے اُمیدوار ہمارے حق میں اس نشست سے دستبردار ہوئے۔

حلقے میں انتخابی مہم کے دوران تلخ کلامی کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ یہ واقعہ ایک ماہ قبل پیش آیا تھا، جس میں ایک سیاسی جماعت کے کارکن نے نواز شریف کو چور کہا تھا جس پر میں آپے سے باہر ہوگیا اور انہیں گالی دی جو میری غلطی تھی تاہم کوئی نواز شریف کو چور کہے گا، تو اسے جواب ضرور ملے گا۔

مزید پڑھیں: اے این پی کا پی ڈی ایم سے راہیں جدا کرنے کا اعلان

مذکورہ حلقے میں پیپلز پارٹی کی جانب سے حمایت کے لیے رابطے پر کیے گئے ایک سوال کے جواب میں مفتاح اسمٰعیل کا کہنا تھا کہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا تھا کہ وہ مشاورت کرکے بتائیں گے تاہم ان کی طرف سے اب تک کوئی جواب نہیں آیا ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) نے اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم)، جس میں مسلم لیگ (ن) بھی شامل ہے، سے علیحدگی اختیار کرنے کا اعلان کیا تھا۔

پشاور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے اے این پی کے مرکزی سینئر نائب صدر امیر حیدر ہوتی نے کہا تھا کہ پارٹی کے مرکزی عہدیداروں اور اہم رہنماؤں کے ہنگامی اجلاس طلب کیا گیا جس کا ایجنڈا اے این پی کو بھیجا گیا جو شوکاز نوٹس تھا جس پر بحث کے بعد پارٹی نے پی ڈی ایم سے راہیں جدا کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

خیال رہے کہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) نے سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر کے لیے بلوچستان عوامی پارٹی (بی اے پی) سے ووٹ لینے کے معاملے پر پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) اور عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کو شوکاز نوٹس جاری کیے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: 'باپ' سے ووٹ لینے کا معاملہ: پی ڈی ایم نے پیپلز پارٹی،اے این پی کو شوکاز نوٹس جاری کردیے

اس سے قبل مسلم لیگ (ن) اور جمعیت علمائے اسلام (ف) سمیت اپوزیشن کی 5 جماعتوں نے سینیٹ میں الگ بلاک بنانے کا فیصلہ کیا تھا۔

مسلم لیگ (ن) کے سینیٹ میں پارلیمانی لیڈر اعظم نذیر تارڑ نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ (ن) لیگ سمیت 5 جماعتوں نے سینیٹ میں 27 اپوزیشن سینیٹرز کا الگ بلاک بنانے پر اتفاق کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن)، جمعیت علمائے اسلام (ف)، پشتونخوا ملی عوامی پارٹی، نیشنل پارٹی اور بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) مینگل نے سینیٹ میں الگ اپوزیشن بلاک بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔

مزید پڑھیں: پیپلز پارٹی، اے این پی کو نوٹس قانونی چارہ جوئی نہیں ہے، شاہد خاقان عباسی

خیال رہے کہ مسلم لیگ (ن) اور جمعیت علمائے اسلام نے سینیٹ میں پیپلز پارٹی کے امیدوار یوسف رضا گیلانی کو اپوزیشن لیڈر ماننے سے انکار کرتے ہوئے اپنا الگ قائد حزب اختلاف لانے کے لیے حکمت عملی اپنانے پر اتفاق کیا تھا تاہم پی ڈی ایم کی اتحادی جماعت اے این پی نے پیپلز پارٹی کا امیدوار کی حمایت کی تھی۔

ریپ سے متعلق وزیراعظم کا بیان، ایچ آر سی پی کا اظہار مذمت

کراچی: رشتہ دار ڈاکٹر کے ریپ کے ملزمان دو بھائیوں کا عدالتی ریمانڈ منظور

وزیراعظم عمران خان کا غریب عوام کیلئے نیا منصوبہ