پاکستان

پی ڈی ایم میں اختلاف وسیع، پیپلز پارٹی کا مسلم لیگ (ن) پر 'خفیہ اجلاس' کا الزام

پیپلز پارٹی نے استعفوں کے معاملے پر بحث کے لیے طلب کیا گیا سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس ملتوی کرنے کا اعلان کردیا۔

اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) اور پاکستان مسلم لیگ (ن) نے اس بات پر وضاحب طلب کی ہے جس میں دونوں جماعتوں نے ایک دوسرے پر اسٹیبلشمنٹ کی واضح حمایت کے ساتھ اپوزیشن اتحاد کو نقصان پہنچانے کا الزام عائد کیا تھا، اس ساری صورت حال سے بظاہر پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) میں اختلافات مزید گہرے ہوتے ہوئے نظر آرہے ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اسلام آباد میں پی ڈی ایم کی 5 اتحادی جماعتوں کے اجلاس پر رد عمل دیتے ہوئے پیپلز پارٹی نے اسمبلیوں سے بڑے پیمانے پر مستعفی ہونے کے معاملے پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے پیر کو کراچی میں طلب کیا گیا اپنی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی (سی ای سی) کا اجلاس ملتوی کرنے کا اعلان کیا۔

ایک بیان میں پیپلز پارٹی کے سیکریٹری جنرل نیئر بخاری نے کہا کہ پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کے اجلاس کے روز پارٹی کے سی ای سی اجلاس کو ملتوی کردیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے پیر کو سینیٹ کا اجلاس طلب کیا ہے اور قومی اسمبلی کا اجلاس پہلے ہی طے شدہ تھا اس لیے 'پیپلز پارٹی کے سی ای سی کے زیادہ تر اراکین اجلاس میں شرکت نہیں کرسکیں گے'۔

تاہم سیاسی ماہرین کا خیال ہے کہ پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کے اجلاسوں کو سی ای سی اجلاس ملتوی کرنے کا بہانہ بنا کر پیپلز پارٹی نے در حقیقت پارلیمنٹ میں اپنا کردار ادا کرنے کے بارے میں ایک واضح پیغام ان جماعتوں کو بھیج دیا ہے جو استعفوں کے حق میں ہیں۔

پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر کی نامزدگی کے معاملے پر پی ڈی ایم کے فیصلے کی خلاف ورزی کرنے کے الزام میں (پی پی پی اور عوامی نیشنل پارٹی پر) نوٹس بھیجنے کے بجائے 5 جماعتوں کو 'خفیہ اجلاس' کے انعقاد پر وضاحت دینے کی ضرورت ہے 'جس میں انہوں نے سینیٹ میں حزب اختلاف کے بینچز پر نیا اتحاد بنانے کا فیصلہ کیا ہے'۔

پیپلز پارٹی کے انفارمیشن سیکریٹری فیصل کریم کنڈی نے ایک ویڈیو پیغام میں کہا کہ 'پی ڈی ایم کا خفیہ اجلاس طلب کرنے کا مقصد کیا تھا؟ اپوزیشن جماعتوں کے خلاف اپوزیشن جماعتوں کا اجلاس حکومت کو سہولت فراہم کرنے کے مترادف ہے'۔

فیصل کریم کنڈی نے بلاواسطہ مسلم لیگ (ن) اور جے یو آئی (ف) پر اسٹیبلشمنٹ کی خفیہ حمایت حاصل کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ 'جو لوگ رات کے اندھیرے میں خفیہ ملاقاتیں کرتے تھے، انہوں نے اب (خفیہ اتحاد) کے خفیہ اجلاس منعقد کرنا شروع کردیے ہیں'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'وہ لوگ پیپلز پارٹی پر معاہدہ کرنے کا الزام عائد کررہے ہیں جو معاہدے کے بعد بیرون ملک جانے کے عادی ہیں، ہر کوئی جانتا ہے کہ کون اب بھی کسی معاہدے کی امید کر رہا ہے اور بیرون ملک جانا چاہتا ہے'۔

ایک علیحدہ بیان میں پیپلز پارٹی کی ایم این اے شازیہ مری نے کہا کہ اگر مسلم لیگ (ن)، پیپلز پارٹی کے خلاف چارج شیٹ لانا چاہتی ہے تو ہمارے پاس بھی ان کے خلاف چارج شیٹ موجود ہے۔

انہوں نے کہا کہ اپوزیشن جماعتوں نے حکومت کے خلاف اتحاد تشکیل دیا تھا لہذا مسلم لیگ (ن) کو اپوزیشن جماعتوں ہی کے خلاف پی ڈی ایم پلیٹ فارم کے استعمال کی وضاحت کرنی ہوگی۔

ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی اور اے این پی آئندہ آنے والے پی ڈی ایم اجلاس میں 'اتحاد کی بعض جماعتوں کی خفیہ میٹنگ' بلانے کا معاملہ اٹھائے گی۔

پی پی پی کی رہنما نے کہا کہ 'ہم پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن سے پوچھیں گے کہ اپوزیشن جماعتوں کے خلاف اپوزیشن اتحاد کیوں استعمال کیا جارہا ہے اور کس کے کہنے پر اسمبلیوں سے استعفے کا مطالبہ کرکے لانگ مارچ کے خلاف سازش کی گئی ہے'۔