پاکستان

موسمیاتی تبدیلی کا مقابلہ دور اندیش پالیسیوں کے ذریعے ہی کیا جاسکتا ہے، دفتر خارجہ

پاکستان، موسمیاتی تبدیلی سے سب سے زیادہ متاثرہ 10 ممالک میں شامل ہونے کے باوجود سب سے کم زہریلی گیس خارج کرتا ہے، ترجمان
|

پاکستان نے کہا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی کا مقابلہ صرف شمولیتی، تعاون پر مبنی اور دور اندیش پالیسیوں کے ذریعے ہی کیا جاسکتا ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ زاہد حفیظ چوہدری نے میڈیا کے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے پاکستان کے عزم اور اس سلسلے میں وزیر اعظم عمران خان کی قیادت کو پوری دنیا میں تسلیم اور سراہا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بلین ٹری سونامی جیسے حکومتی اقدامات نے عالمی اقتصادی فورم سمیت بین الاقوامی سطح پر پذیرائی حاصل کی ہے۔

ترجمان نے کہا کہ پاکستان، موسمیاتی تبدیلی سے متعلق اقوام متحدہ کے فریم ورک کنونشن کے نائب صدر اور موسمیاتی تبدیلی سے متعلق بین الحکومتی پینل کے رکن کی حیثیت سے عالمی سطح پر موسمیاتی تبدیلی کے مباحثے کو تشکیل دینے میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: آب و ہوا میں تبدیلی سے ہر سال مزید موسمیاتی تباہی آئے گی، اقوام متحدہ

پاکستان نے گزشتہ سال ترقی پذیر ممالک میں موسمیاتی تبدیلی کے اقدامات کی حمایت کے لہے قائم کئی اربوں ڈالر 'گرین کلائمیٹ فنڈ' کی مشترکہ صدارت بھی کی۔

بیان میں کہا گیا کہ امریکی صدر جو بائیڈن کی میزبانی میں موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے سربراہی اجلاس میں ان ممالک کے سربراہان سر جوڑیں گے، جن کا زہریلی گیس میں عالمی اخراج اور جی ڈی پی میں تقریباً 80 فیصد حصہ ہے۔

اس کانفرنس میں ان ممالک کے نمائندے بھی شرکت کریں گے کو جغرافیائی خطوں اور گروہوں کی کمان رکھتے ہیں جن میں کم ترقی یافتہ ممالک اور چھوٹی جزیرہ نما ترقی پذیر ریاستیں بھی شامل ہیں۔

دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ پاکستان، موسمیاتی تبدیلی سے سب سے زیادہ متاثرہ 10 ممالک میں شامل ہونے کے باوجود سب سے کم زہریلی گیس اخراج کرنے والوں میں شامل ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ موسمیاتی تبدیلی عصر حاضر کا بڑا چیلنج ہے جس کا مقابلہ صرف شمولیتی، تعاون پر مبنی اور دور اندیش پالیسیوں کے ذریعے ہی کیا جاسکتا ہے، جبکہ پاکستان اس جنگ میں اپنا بھرپور کردار ادا کرنے کے لیے پوری طرح پرعزم ہے۔

مزید پڑھیں: 'پاکستان میں موسمیاتی تبدیلی سے سالانہ ایک لاکھ 28 ہزار اموات ہوتیں ہیں'

واضح رہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن نے موسمیاتی تبدیلی پر 22 اور 23 اپریل کو ورچوئل کانفرنس منعقد کرنے کا اعلان کیا ہے اور اس سلسلے میں 40 عالمی رہنماؤں کو مدعو کیا گیا ہے۔

جو بائیڈن کی جانب سے چینی ہم منصب شی جن پنگ، روسی صدر ولادی میر پیوٹن، بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی اور یہاں تک کہ بنگلہ دیش کی وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد کو بھی مدعو کیا، تاہم پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان کو مدعو نہیں کیا گیا۔

جنوبی افریقہ پہنچنے والے قومی اسکواڈ کا کورونا ٹیسٹ منفی آگیا

ٹھنڈی چیزیں کھانے یا پینے سے دانتوں میں درد کیوں ہوتا ہے؟

بھارت کی دو ریاستوں میں انتخابات مودی کیلئے اہم معرکہ