ٹک ٹاک سے 5 لاکھ ’قابل اعتراض‘ ویڈیوز ہٹادی گئیں، پی ٹی اے
پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کی جانب سے پشاور ہائیکورٹ کو آگاہ کیا گیا ہے کہ شارٹ ویڈیو شیئرنگ ایپلی کیشن ٹک ٹاک سے حالیہ دنوں میں 5 لاکھ ’قابل اعتراض‘ ویڈیوز کو ہٹا دیا گیا۔
ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق ٹک ٹاک پر نامناسب مواد اور اس کی بندش سے متعلق کیس کی سماعت چیف جسٹس قیصر راشد خان کی سربراہی میں ہوئی، جس میں پی ٹی اے کے وکیل جہانزیب محسود نے عدالت کو آگاہ کیا کہ پی ٹی اے حکام ٹک ٹاک انتظامیہ سے رابطے میں ہیں۔
عدالت کو بتایا گیا کہ ٹک ٹاک سے حالیہ دنوں میں اب تک 5 لاکھ ’قابل اعتراض‘ ویڈیوز کو ہٹادی گئی ہیں جب کہ شیئرنگ ایپ انتظامیہ نے پاکستان میں مواد سے متعلق فوکل پرسن کو بھی مقرر کیا ہے۔
مذکورہ سماعت پی ٹی اے کی جانب سے ٹک ٹاک کو بند کیے جانے کے عدالتی فیصلے سے متعلق دائر کی گئی درخواست پر کی گئی، جسے عدالت نے شیئرنگ ایپ کیس کی سماعت میں ضم کردیا، جس کے آئندہ سماعت اپریل میں ہوگی۔
یہ بھی پڑھیں: پشاور ہائیکورٹ کا آج سے ملک بھر میں ٹک ٹاک بند کرنے کا حکم
پی ٹی اے کی درخواست کے بعد عدالت نے مذکورہ کیس کی آئندہ سماعت یکم اکتوبر کو مقرر کردی۔
خیال رہے کہ پشاور ہائی کورٹ نے 40 مقامی رہائشیوں کی درخواست پر ٹک ٹاک کو 11 مارچ کو بند کرنے کا حکم دیا تھا، جس کے بعد پی ٹی اے نے فوری طور پر شیئرنگ ایپ کو ملک میں بند کردیا تھا۔
پشاور ہائی کورٹ میں درخواست دینے والے پشاور کے رہائشیوں نے درخواست میں سیکریٹری داخلہ کے ذریعے فیڈریشن آف پاکستان، وزارت قانون و انصاف، چیئرمین پی ٹی اے اور ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ کو فریق بنایا تھا۔
درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی تھی نامناسب، فحش اور قابل اعتراض مواد کی وجہ سے ٹک ٹاک کو بند کرنے کا حکم دیا جائے۔
مذکورہ درخواست پر عدالت نے 11 مارچ کو ٹک ٹاک کو بند کرنے کا حکم دیا تھا، جس کے بعد پی ٹی اے نے ایپلی کیشن کو بلاک کردیا تھا۔
مزید پڑھیں: عدالتی حکم: پی ٹی اے نے 'ٹک ٹاک' ایپ بلاک کرنے کی ہدایات جاری کردیں
ٹک ٹاک کو بند کیے جانے کے بعد حالیہ دنوں میں اس سے 5 لاکھ ‘قابل اعتراض‘ ویڈیو بھی ہٹادی گئی ہیں جب کہ ایپلی کیشن انتظامیہ نے مواد کی شکایات کو حل کرنے کے لیے فوکل پرسن بھی مقرر کردیا ہے۔
عدالت نے حکم دیا تھا کہ ٹک ٹاک کو اس وقت تک ملک میں بند رکھا جائے جب کہ ایپلی کیشن پر دکھائے جانے والے مواد سے متعلق کوئی باضابطہ نظام نہیں بنایا جاتا اور پاکستان میں کمپنی کسی فوکل پرسن کو تعینات نہیں کرتی۔
عدالتی حکم میں کہا گیا تھا کہ اگر ٹک ٹاک پر صرف تفریحی ویڈیوز ڈالی جائے تو ایپلی کیشن کی تعریف کی جائے گی مگر نامناسب اور قابل اعتراض ویڈیوز کی اجازت نہیں ہوگی۔
عدالتی حکم کے بعد گزشتہ 12 دن سے ملک بھر میں ٹک ٹاک بند ہے جب کہ اس سے قبل بھی گزشتہ برس عدالتی احکامات پر مذکورہ ایپ کو بند کیا گیا تھا۔
گزشتہ برس 9 اکتوبر کو فحش مواد کو نہ ہٹائے جانے پر ٹک ٹاک کو ملک بھر میں بند کیا گیا تھا تاہم بعد ازاں ٹک ٹاک انتظامیہ کی یقین دہانی پر بحال کیا گیا تھا۔