آرڈیننس کے ذریعے بجلی کے نرخوں میں اضافے کے منصوبے پر سخت تنقید
اسلام آباد: بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی طرف سے بجلی کے نرخوں میں قابل ذکر اضافے کی طے کی گئی شرائط پر پورا اترنے کے لیے آرڈیننس کے اجرا کے منصوبے پر اپوزیشن کی دو بڑی جماعتوں نے سخت تنقید کی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایک سخت بیان میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب نے 'منتخب وزیر اعظم اور ان کے کرائے کے ماؤتھ پیس' سے کہا کہ وہ جھوٹ بولنا بند کریں اور کھل کر اعلان کریں کہ وہ قوم پر '884 ارب روپے کا بجلی کا بم گرانے والے ہیں'۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان وہ 'پہلے' وزیر اعظم ہیں جو آرڈیننس کے ذریعے قوم کو 'لوٹ رہے' ہیں، نااہل حکومت اب 'قوم کو لوٹنے کے لیے نیا آرڈیننس' لارہی ہے۔
مریم اورنگزیب نے سینیٹ انتخابات کے لیے خفیہ رائے شماری کی آئینی اسکیم کو ایک آرڈیننس کے ذریعے تبدیل کرنے کی کوشش کرنے پر بھی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا جسے سپریم کورٹ نے مسترد کردیا تھا۔
مزید پڑھیں: بجلی کے نرخوں میں 2 برس میں فی یونٹ 5.36 روپے کا اضافہ متوقع
انہوں نے کہا کہ آرڈیننس کے ذریعے بجلی کے فی یونٹ کی قیمت میں (تقریباً) 6 روپے اضافہ پاکستان کے عوام کو زندہ دفن کرنے کے مترادف ہے۔
سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ 'پاکستانی عوام کو ملک میں بے قابو مہنگائی کے سیلاب کے لیے تیار رہنا چاہیے'۔
مسلم لیگ (ن) کے ترجمان نے کہا کہ حکومت جو عوام پر مسلط کی گئی ہے وہ اپوزیشن کے بارے میں 'جھوٹ بولنے' کے بجائے کھانے پکانے کے تیل، گھی، انڈوں، مرغی اور دال کی آسمان کو چھوتی قیمتوں کو کم کرنے کے لیے اقدامات کرے۔
مریم اورنگزیب نے مزید کہا کہ گندم کے آٹے، چینی، دوا اور دیگر اشیا کی قیمتوں میں بڑے پیمانے پر اضافے کے بعد حکومت لوگوں پر 884 ارب روپے کا بجلی کا بم گرانے والی ہے۔
سینیٹ میں پاکستان پیپلز پارٹی کی پارلیمانی لیڈر شیری رحمٰن نے بھی حکومت کو آئی ایم ایف کی ہدایت پر عمل کرتے ہوئے تین آرڈیننسز جاری کرنے کے منصوبے پر کڑی تنقید کی۔
انہوں نے ٹوئٹ کیا کہ 'نیا آرڈیننس نیپرا (نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی) کو کابینہ کو بھی نظرانداز کرنے اور آئی ایم ایف کے حکم پر بجلی کی قیمتوں میں اضافے کا حق دے گا'۔
ان کا کہنا تھا کہ 'صارفین سے ٹیکس کی مد میں 36 فیصد کے اضافی بجلی کے بل وصول کرنے کے لیے 5.6 روپے کے نئے چارجز لگائے جائیں گے جس سے 884 ارب روپے اکٹھے کیے جائیں گے'۔
یہ بھی پڑھیں: بجلی کی قیمتوں میں اضافے سے صنعتکار پریشان
ایک اور ٹوئٹ میں انہوں نے کہا کہ حکومت کے رہائشی منصوبے جو حکومت مزدوروں کے لیے اپنی فلاحی اسکیم کے طور پر پیش کررہی ہے کو در حقیقت پیپلز پارٹی کی حکومت نے 2012 میں شروع کیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ ورکرز ویلفیئر فنڈ کی اراضی 1996 میں سابق وزیر اعظم بے نظیر بھٹو نے خریدی تھی، بالکل اسی طرح جیسے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کو انہوں نے احساس کے نام سے تبدیل کیا ہے۔