پاکستان

اشیائے خورو نوش کے درآمدی بل میں 50 فیصد تک اضافہ

2020-21 کے پہلے 8 مہینوں کے دوران ملکی پیداوار میں کمی کو دور کرنے کیلئے اشیائے خورو نوش کا بل 5 ارب 34 کروڑ ڈالر تک پہنچ گیا۔

اسلام آباد: رواں مالی سال کے پہلے 8 ماہ کے دوران شعبہ زراعت کی پیداوار میں کمی کے باعث اشیائے خورو نوش کا درآمدی بل سالانہ 5 ارب 34 کروڑ ڈالر تک پہنچ گیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستان بیورو آف اسٹیٹسٹک (پی بی ایس) کے مرتب کردہ اعداد و شمار کے مطابق توقع سے زیادہ غذائی درآمدی بل سے تجارتی خسارہ پیدا ہوا جس کی وجہ سے حکومت کو بعض پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑا۔

مزید پڑھیں: اشیائے ضروریہ کی قیمتوں کے اعتبار سے کراچی صارفین کیلئے سب سے مہنگا شہر

اس سال درآمدی بل میں اشیائے خورونوش کا حصہ 15.76 فیصد تک پہنچ گیا ہے جبکہ گزشتہ سال 11.29 فیصد کے مقابلے میں ملک کو خوراک کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے درآمدات پر انحصار کرنا پڑا تھا۔

علاوہ ازیں گزشتہ سال نومبر سے ملک کا مجموعی غذائی درآمدی بل بڑھا جس کے نتیجے میں تجارتی خسارہ بھی بڑھتا جارہا ہے۔

جس کی بنیادی وجہ غذائی درآمدی بل میں اضافہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں: درآمد، مقامی پیداوار میں اضافے کے باوجود چینی مہنگے داموں فروخت ہونے لگی

درآمدی بل رواں سال کے 8 ماہ میں 7.67 فیصد اضافے کے ساتھ 33 ارب 89 کروڑ ڈالر تک پہنچ گیا جبکہ گزشتہ برس کے اسی عرصے یہ میں 31 ارب 48 کروڑ ڈالر تھا۔

کھانے پینے کی تمام مصنوعات کے درآمدی بل میں اضافہ دراصل گھریلو پیداوار میں کمی کی نشاندہی کرتا ہے۔

فوڈ گروپ کی درآمد کے اندر اہم حصہ گندم، چینی، خوردنی تیل، مصالحہ، چائے اور دالوں پر مشتمل رہا۔

علاوہ ازیں خوردنی تیل کی درآمد میں اس عرصے کے دوران غیرمعمولی اضافہ ہوا۔

مزید پڑھیں: کراچی: سبزی کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ، ادرک 600 روپے کلو تک پہنچ گئی

پام آئل کی درآمد رواں مالی سال کے 8 ماہ کے دوران 34.03 فیصد کے ساتھ ایک ارب 58 کروڑ ڈالر تک پہنچ گئی۔

اسی عرصے میں گزشتہ برس کے دوران پام آئل کی درآمد میں بھی 7.71 کا اضافہ ہوا تھا۔

گھریلو صارفین کے لیے پچھلے کچھ مہینوں کے دوران سبزی گھی اور کھانا پکانے کے تیل کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے۔

صنعتیں رواں سال کے 7 ماہ میں سبزی گھی اور کھانا پکانے کے تیل کی قیمتوں اور پیداوار کو درست کرنے میں ناکام رہی ہے۔

تاہم سویا بین تیل کی درآمدی ویلیو میں 7.49 فیصد اور 11 فیصد مقدار میں اضافہ ہوا۔

پاکستان نے رواں سال 8 ماہ کے دوران 91 کروڑ 59 لاکھ ڈالر مالیت کی 33 لاکھ 28 ہزار ٹن گندم درآمد کی تھی جبکہ پچھلے سال گندم درآمد نہیں کی گئی تھی۔

گندم کی بڑی مقدار میں درآمد مارکیٹ میں اہم خوراک کی طلب اور رسد کے مابین کے فرق کو ختم کرنے کے لیے کئی گئی تھی۔

وفاقی حکومت نے گھریلو مارکیٹ میں قلت سے بچنے کے لیے گندم کی مزید درآمدات پر بھی بفر اسٹاک بنانے کے اشارے دیے ہیں۔

نئی دہلی مسلسل تیسرے سال دنیا کا آلودہ ترین دارالحکومت

کووڈ 19 سے کن افراد کو سنگین بیماری اور موت کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے؟

پی ڈی ایم اجلاس میں پیپلز پارٹی کا رویہ غیر جمہوری تھا، مولانا فضل الرحمٰن