دنیا

سعودی عرب میں کرپشن کے خلاف کریک ڈاؤن، 200 سے زائد افراد گرفتار

سعودی سینٹرل بینک کے ملازمین کے حوالے سے اطلاعات تھیں کہ مبینہ طور پر غیر ملکی منظم گروپ اور کاروباری افراد سے رشوت لیتے تھے، حکام

سعودی عرب میں کرپشن کے خلاف تازہ کریک ڈاؤن کے دوران کئی وزارتوں کے ملازمین سمیت تقریباً 241 افراد کو گرفتار کرلیا گیا۔

الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب کے انسداد احتساب اتھارٹی کا کہنا تھا کہ کئی وزارتوں سمیت 241 افراد کو مبینہ طور پر کرپشن میں ملوث ہونے پر گرفتار کرلیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اہم سعودی شہزادے کو سعودی عرب میں قید کیے جانے کا انکشاف

سعودی عرب کے نیشنل اینٹی کرپشن کمیشن (نزاہہ) نے اپنے بیان میں کہا کہ مشتبہ افراد میں وزارت داخلہ، صحت، میونسپل اور دیہی امور، ہاؤسنگ، تعلیم، انسانی بہبود، سوشل ڈیولپمنٹ، کسٹم اور پوسٹل کے ملازمین شامل ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گرفتار افراد کے خلاف رشوت لینے، اختیارات کا غلط استعمال اور جعل سازی کے الزامات ہیں۔

سعودی ادارے نزاہہ کی ٹیموں نے گزشتہ ایک ماہ کے دوران 263 مختلف کارروائیاں کیں اور گرفتاریاں بھی ہوئیں۔

نزاہہ کی جانب سے بیان میں کہا کہ گرفتار ملزمان میں مقامی اور غیر ملکی بھی شامل ہیں اور 757 افراد کے خلاف الزامات کے بعد ہی تفتیش کی گئی تھی۔

بیان میں کہا گیا کہ ملزمان کے خلاف مقدمات عدالتوں کو بھیجنے کے لیے تمام ضروری قانونی کارروائی مکمل کی جارہی ہے۔

خیال رہے کہ خطے کی سب سے بڑی معیشت سعودی عرب میں گزشتہ چند برسوں میں حکومت کی جانب سے کرپشن کے خلاف سخت کارروائیاں کی جا چکی ہیں۔

ملک سے باہر غیر قانونی طور پر 3.1 ارب ڈالر منتقل کرنے کے الزامات کی تفتیش کے بعد 32 افراد کو گرفتار کیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: سعودی عرب میں ’سیکیورٹی کریک ڈاؤن‘ فوجی افسران تک پھیل گیا

نزاہہ کے مطابق سعودی سینٹرل بینک کے ملازمین کے بارے میں اطلاعات تھیں کہ وہ ایک غیر ملکی منظم گروپ اور کاروباری افراد سے رشوت لیتے تھے اور نامعلوم ذرائع سے ہونے والی ڈپازٹس کی منظوری دیتے تھے اور اس کے بعد رقم ملک سے باہر منتقل کرتے تھے۔

یاد رہے کہ گزشتہ برس مئی میں انسانی حقوق کی تنظیم نے انکشاف کیا تھا کہ سعودی عرب نے شہزادہ فیصل بن عبداللہ کو حراست میں لے کر قید کر لیا ہے اور ان پر کسی بھی قسم کے رابطہ کرنے پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔

شہزاد فیصل بن عبداللہ کو ماضی میں کرپشن کے خلاف مہم کے سلسلے میں گرفتار کیا گیا تھا اور پھر 2017 میں رہا کردیا گیا تھا۔

اسی طرح مارچ 2020 کے اوائل میں حکام نے شاہ سلمان کے بھائی شہزادہ احمد بن عبدالعزیز اور سابق ولی عہد محمد بن نائف کو حراست میں لے لیا تھا۔

شہزادہ نائف کو 2017 میں ولی عہد کے عہدے کے لیے محمد بن سلمان کے حق میں دستبردار ہونے کا کہا گیا تھا اور انہیں نظر بند کردیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: کرپشن کے الزام میں کھرب پتی سعودی شہزادے سمیت 11 گرفتار

شاہی خاندان سے قریبی روابط کے حامل ذرائع نے بتایا تھا کہ اس اقدام کا مقصد ان تمام افراد کو شاہی السعود خاندان کے تابع بنانا ہے تاکہ اگر بادشاہ کی موت ہو تو محمد بن سلمان کے بادشاہ بننے کی راہ میں یہ کوئی رکاوٹ نہ ڈال سکیں۔

دوسری جانب سعودی حکومت اور شاہی خاندان ان تمام تر الزامات کو مسترد کرتا رہا ہے۔

حکام نے کہا تھا کہ حکومت کرپشن کے خلاف مہم اب ختم کرنے جارہی ہے لیکن کرپٹ عناصر کے خلاف کارروائی کا سلسلہ جاری رکھا جائے گا۔

'سوشل میڈیا پر یہ میری آخری پوسٹ ہے'

وفاقی کابینہ آج الیکشن کمیشن پر حملہ آور ہوئی ہے، مسلم لیگ (ن)

ایچ ٹی سی کا نیا انٹری لیول اسمارٹ فون متعارف