استعفے نہ دیے تو شاید لانگ مارچ کا زیادہ فائدہ نہیں ہو، فضل الرحمٰن
اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے صدر اور جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ میری ذاتی رائے میں اگر ہم اس پارلیمان سے استعفے نہیں دیتے تو شاید لانگ مارچ کی زیادہ افادیت نہ ہو۔
پشاور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سربراہ جے یو آئی (ف) کا کہنا تھا کہ کل پی ڈی ایم کا سربراہی اجلاس ہوگا جس میں لانگ مارچ کے حوالے سے حتمی حکمت عملی طے کی جائے گی اور پارلیمنٹ سے استعفے دینے کے معاملے پر بھی بات چیت ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کو یہ بتانے کے لیے ہر چند کہ آپ اکثریت میں ہیں لیکن آپ کو ہارنا ہے اور اقلیت نے جیتنا ہے 2018 سے ملکی سیاست میں اس طرح کی مداخلت ہے، ساری قوم دیکھ رہی ہے کہ سینیٹ ہال میں الیکشن بوتھ میں کیمرے کس نے لگائے کس طرح اس کا انتظام کیا گیا اور پھر یہ بے نقاب ہوئے۔
یہ بھی پڑھیں: مسلم لیگ (ن) پی ڈی ایم کے آئندہ اجلاس میں استعفوں کیلئے دباؤ ڈالے گی
انہوں نے مزید کہا کہ دوسری جانب مریم نواز کو دھمکیاں دی جارہی ہیں اور اب ان کی ضمانت منسوخی کے لیے نیب نے کورٹ سے رجوع کیا اور دعویٰ یہ کیا کہ وہ ضمانت پر رہائی کا ناجائز فائدہ اٹھاتی ہیں، اداروں کے خلاف بولتی ہیں، کیا نیب اداروں کا ترجمان ہے۔
مولانا فضل الرحمٰن نے مزید کہا کہ اگر نیب کی ذمہ داری صرف کرپشن کا خاتمہ اور احتساب کرنا ہے تو دیگر اداروں کے ترجمان بننے سے ہمارے اس دعوے کی تصدیق ہوتی ہے کہ یہ ادارہ طاقتور اداروں کی کٹھ پتلی ہے اور آج ان کا حق نمک ادا کررہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایسی صورتحال میں عدالتیں اب آخری اُمید بن گئی ہیں، سینیٹ میں جائز ووٹس مسترد کرنے کے بعد یہ ملبہ بھی عدالت پر ڈال دیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں: اپوزیشن اگر استعفے دے گی تو خالی نشستوں پر ضمنی انتخابات کرادوں گا، وزیر اعظم
ان کا مزید کہنا تھا کہ تقریباً 2 ارب روپے کے نادہندہ کو الیکشن میں حصہ لینے کی اجازت کیوں دی گئی، اس پر کسی امیدوار نے اعتراض نہیں کیا جبکہ ہم الیکشن لڑنے کے لیے کاغذاتِ نامزدگی داخل کریں تو ہمیں فوری طور پر الیکشن کمیشن اور محکمے کہتے ہیں کہ آپ فلاں چیز کے نادہندہ ہیں تو یہاں پر کیا سارے ادارے اندھے ہوچکے تھے اور صرف مدِ مقابل امیدوار کی ذمہ داری ہے کہ وہ اعتراض کرے۔
مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ اس قسم کی صورتحال میں ملکی سیاست پاکستان کے آئین کے مطابق نہیں چل رہی، ہم الیکشن کو دھاندلی زدہ الیکشن کمیشن قرار دیتے ہیں یہ قطعی اور واضح مؤقف ہے، پھر ڈھائی سال کے عرصے میں معیشت تباہ کردی گئی، عام آدمی کی زندگی تباہ کردی گئی ایسی صورت میں قوم کا فرض ہے کہ وہ اپنا قومی سطح کا فرض ادا کرے۔
سینیٹ میں چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کے انتخاب میں شکست سے متعلق سوال کے جواب میں سربراہ جے یو آئی (ف) کا کہنا تھا کہ انتخاب میں ہمارے ووٹس کس طرح کم ہوئے اس بارے میں پی ڈی ایم اجلاس میں گفتگو ہوگی کہ یہ وفاداریاں کیوں تبدیل ہورہی ہیں اس کے پسِ پردہ کچھ لوگ کام کررہے ہوں گے، دھمکیاں، دباؤ اور لالچ دے رہے ہوں گے اسے انجینیئرڈ الیکشن کہا جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:تحریک عدم اعتماد کا فیصلہ پی ڈی ایم کرے گی، مریم نواز
ایک سوال کہ کیا لانگ مارچ رمضان میں بھی جاری رہے گا؟ کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اس کا فیصلہ پی ڈی ایم کرے گی بہرحال لانگ مارچ ایک دن کا نہیں ہوگا۔
سینیٹ الیکشن میں شکست کے بعد دیگر اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ اتحاد توڑنے کے سوال پر انہوں نے کہا کہ کسی ایک رکن کی دغا سے پارٹیوں کی سیاسی پوزیشن تبدیل نہیں ہوا کرتی، یہ ہر جماعت کے ساتھ بارہا ہوا کہ ان کے اراکین نے اپنا ووٹ غلط استعمال کیا لیکن اسے پارٹی پالیسی قرار دے دینا مناسب نہیں، اپوزیشن متحد ہے اور اسے متحد رکھیں گے۔