دنیا

اردن سے فضائی حدود کا تنازع: نیتن یاہو کا متحدہ عرب امارات کا دورہ منسوخ

اردن کی فضائی حدود میں اسرائیلی وزیر اعظم کی پرواز کی کوآرڈینیشن میں مسائل کے باعث ان کا یہ دورہ ملتوی کردیا گیا۔

اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے اردن سے اس کی فضائی حدود استعمال کرنے سے متعلق اختلاف کی وجہ بتا کر اپنا متحدہ عرب امارات کا تاریخی دورہ منسوخ کردیا۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی 'اے ایف پی' کے مطابق نیتن یاہو کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا کہ 'وزیر اعظم کا آج متحدہ عرب امارات کا دورہ متوقع تھا'۔

بیان میں کہا گیا کہ 'تاہم اردن کی فضائی حدود میں ان کی پرواز کی کوآرڈینیشن میں مسائل کے باعث ان کا یہ دورہ ملتوی کردیا گیا'۔

نیتن یاہو کے دفتر کا کہنا تھا کہ فضائی حدود کے استعمال سے متعلق اختلاف کی وجہ بظاہر اسرائیل کی طرف سے اردن کے ولی عہد شہزادہ حسین کے مشرقی یروشلم میں مسجد اقصیٰ کے دورے کے منصوبے کو منسوخ کرنا بنی۔

بیان میں کہا گیا کہ شہزادے کا دورہ مسجد اقصیٰ میں ان کی سیکیورٹی اور حفاظتی انتظامات کے تنازع کے باعث منسوخ کیا گیا تھا۔

اس تنازع کے حوالے سے عَمان کی جانب سے کوئی بیان سامنے نہیں آیا۔

یہ بھی پڑھیں: اسرائیلی وزیر اعظم جمعرات کو متحدہ عرب امارات کا پہلا سرکاری دورہ کریں گے

اسرائیلی بیان میں مزید کہا تھا کہ اردن نے بالآخر نیتن یاہو کے طیارے کے لیے اجازت دے دی تھی۔

تاہم کلیئرنس تاخیر سے ملنے کی وجہ سے وزیر اعظم اور یو اے ای کے ولی عہد شہزادہ محمد بن زاید نے نیتن یاہو کے دورے کے لیے کسی دوسری تاریخ پر اتفاق کیا۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز اسرائیلی میڈیا سے بینجمن نیتن یاہو متحدہ عرب امارات کے پہلے سرکاری دورے کی خبر سامنے آئی تھی۔

اسرائیلی رپورٹس میں کہا گیا کہ بینجمن نیتن یاہو، متحدہ عرب امارات کے رہنما شیخ محمد بن زاید النہیان سے ابوظہبی ایئرپورٹ پر ملاقات کریں گے۔

بینجمن نیتن یاہو کا پہلے فروری میں یو اے ای اور بحرین کا دورہ شیڈول تھا، لیکن کورونا وبا کی روک تھام کے لیے اسرائیل کی جانب سے سفری پابندیوں کے باعث ان کا دورہ موخر ہوگیا تھا۔

مزید پڑھیں: اسرائیلی فوج نے وادی اردن میں پورے فلسطینی گاؤں کو تباہ کردیا

یاد رہے کہ متحدہ عرب امارات نے گزشتہ برس اگست میں اسرائیل سے تعلقات قائم کیے تھے اور دہائیوں سے جاری عرب ممالک کی پالیسیوں کے برعکس اپنا فیصلہ سنایا تھا جبکہ فلسطینیوں سمیت دیگر مسلم ممالک اور اداروں کی جانب سے شدید غصے کا اظہار کیا تھا۔

اسرائیل اور متحدہ عرب امارات نے اگست میں اعلان کیا تھا کہ وہ تعلقات کو معمول پر لائیں گے جبکہ حکومتی سطح پر بینکنگ، کاروباری معاہدوں کے ذریعے متحدہ عرب امارات کی جانب سے اسرائیل کے خلاف طویل مدت سے جاری بائیکاٹ کو ختم کریں گے۔

بعد ازاں قریبی ملک بحرین نے بھی 15 ستمبر کو وائٹ ہاؤس میں اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کے لیے یو اے ای کے ساتھ مل کر معاہدے پر دستخط کیے تھے۔

متحدہ عرب امارات اور بحرین وہ تیسرے اور چوتھے عرب ممالک ہیں جنہوں نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم کیے ہیں جبکہ مصر اور اردن بالترتیب 1979 اور 1994 میں اسرائیل کے ساتھ امن معاہدات پر دستخط کرچکے ہیں۔