پاکستان

وزیراعظم عمران خان پر ایوان کا اعتماد برقرار، 178 ووٹ حاصل کرلیے

وزیراعظم کو ایوان کا اعتماد حاصل کرنے کے لیے 172 ووٹ درکار تھے، آج کے اجلاس میں اپوزیشن شریک نہیں تھی۔

ایوان بالا میں اسلام آباد کی نشست پر اپ سیٹ شکست کے بعد وزیراعظم عمران خان نے قومی اسمبلی کے خصوصی اجلاس سے اعتماد کا ووٹ حاصل کرلیا اور 178 اراکین نے ان پر اعتماد کا اظہار کیا۔

وزیراعظم کو ایوان کا اعتماد حاصل کرنے کے لیے 172 ووٹ درکار تھے۔

اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی صدارت میں ایوان زیریں کا خصوصی اجلاس دن سوا 12 بجے شروع ہوا اور تلاوت کلام پاک اور نعت رسول مقبول ﷺ پیش کی گئی، جس کے بعد قومی ترانا پڑھا گیا۔

وزیراعظم کے اعتماد کے ووٹ کے ایک نکاتی ایجنڈے پر ہونے والے اجلاس میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی ایوان میں قراداد پیش کی۔

قرارداد میں کہا گیا کہ ‘یہ ایوان اسلامی جمہوریہ پاکستان کے وزیراعظم عمران خان پر اعتماد بحال کرتی ہے جیسا کہ اسلامی جمہوریہ پاکستان کے آئین کے آرٹیکل 91 کی شق (7) کے تحت ضروری ہے‘۔

وزیر خارجہ کی جانب سے قرارداد پیش کیے جانے کے بعد اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے اراکین کو طریقہ کار سے متعلق بتایا اور ایوان میں اراکین کو آنے کے لیے گھنٹیاں بجائی گئی۔

بعدازاں ایوان کے دروازے بند کردیے گئے اور اراکین کو اعتماد کا ووٹ دینے کے لیے لابی میں جانے کی ہدایت کی گئی۔

ووٹنگ کا عمل مکمل ہونے کے بعد گنتی کی گئی اور اسپیکر قومی اسمبلی نے اعلان کیا کہ اگست 2018 میں عمران خان نے ایوان سے 176 ووٹ حاصل کیے تھے جبکہ آج کے اس خصوصی اجلاس میں، جس میں اعتماد کا ووٹ دیا گیا، وزیراعظم نے ایوان کے 178 ارکان کے ووٹ حاصل کرلیے۔

اس طرح وزیر خارجہ کی پیش کردہ قرار داد منظور کرلی گئی۔

وزیراعظم کے اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے کے بعد ایوان نعروں سے گونج اٹھا اور اراکین اسمبلی کی جانب سے ڈیسک بجا کر وزیراعظم کو خراج تحسین پیش کیا گیا۔

اس موقع پر کراچی سے رکن قومی اسمبلی عامر لیاقت حسین نے ایوان میں وزیراعظم کے اعزاز میں تعرفی کلمات بھی پڑھے۔

عامر لیاقت نے عمران خان کی مدح سرائی میں اشعار پڑھے کہ :

’مجھ کو کرسی کی چاہ نہیں ہے، مجھ کو سنتا ہے جو وہ سمیع ہے، اپنے عمران کو تنہا نہ چھوڑیں، آرہا ہوں میں آقا مدینہ‘۔

علاوہ ازیں قومی اسمبلی کے رکن اور متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے کنوینر خالد مقبول صدیقی نے وزیراعظم کو اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے پر مبارک باد دی اور کہا کہ آپ کو ایوان نے اعتماد دیا ہے، ہم نے آپ کو اعتماد دیا ہے اب آپ وقت پر اس ایوان کو اعتماد دیں۔

عمران خان کو نئی سیاسی زندگی ملی ہے، شیخ رشید

اس موقع پر شیخ رشید نے کہا کہ میں نے سیاست میں لوگوں کو اپ سیٹ کرتے دیکھا ہے مگر میں خدا کو گواہ بنا کر کہتا ہوں عمران خان نے جس طرح اس ملک کو بحران سے نکالنے کے لیے محنت کی ہے آج تک کسی اور نے اتنی محنت نہیں کی۔

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے غریب عوام کے لیے عزم اٹھایا اور احساس پروگرام کے ذریعے ڈیڑھ کروڑ لوگوں کو 200 ارب روپے پہنچایا مگر بدقسمتی سے ہم اس اقدام کو اجاگر نہیں کرسکے۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نے پلوامہ کی جنگ میں بین الاقوامی سطح پر دانشمندی سے اس کھیل کو خراب ہونے سے بچایا ہے۔

شیخ رشید کا کہنا تھا کہ 'ہماری افواج کے ساتھ 42 ملکوں نے بحری مشقیں کی ہیں اور ہماری عظیم افواج 15ویں نمبر سے 10ویں نمبر پر آگئی ہے جس کا کریڈٹ عمران خان کو جاتا ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ اقتدار کے دن فوری گزرتے ہیں مگر اپوزیشن میں دن بہت مشکل سے گزرتے ہیں۔

انہوں نے عمران خان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ 'اقتدار کے ڈھائی سال گزرگئے ہیں، عمران خان آپ کو نئی سیاسی زندگی ملی ہے تنخواہ پیشہ افراد کا گزارا نہیں ہورہا ان کے لیے کچھ کیے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'ہمارے کان پک گئے ٹیکس چھوٹ کا سن سن کر، یہ صنعتکار کبھی کسی کے نہیں ہوتے خدارا اب غریب عوام کے لیے کچھ کریں'۔

انہوں نے مزید کہا کہ 'اللہ نے آپ کو موقع دیا ہے، ان باقی کے ڈھائی سالوں میں پسے ہوئے مظلوم لوگوں اور غریب عوام کو لے کر چلیں خدا آپ کو اور آگے لے کر چلیں گے'۔

وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ 'عمران خان آپ نے ختم نبوت کے سلسلے میں اس ملک میں جس طرح اللہ کے نبی کا جھنڈا بلند کیا ہے، دعا ہے کہ خدا آپ کا جھنڈا بھی بلند کرے'۔

قومی اسمبلی کے آج کے اجلاس میں اگرچہ اپوزیشن جماعتوں کے اراکین شریک نہیں ہیں تاہم ایوان میں یہ دیکھنے کو ملا کہ اپوزیشن کی نشستوں پر نوٹ کو عزت دو کے نعرے لکھے ہوئے پلے کارڈ رکھ دیے گئے تھے۔

ایوان میں اراکین کی تعداد

خیال رہے کہ قومی اسمبلی میں حکمران جماعت اور اتحادیوں کی تعداد کو دیکھیں تو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے 156، متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے 7، پاکستان مسلم لیگ (ق) کے 5، گرینڈ ڈیمو کریٹک الائنس کے 3، عوامی مسلم لیگ کی ایک، بی اے پی کے 5 اور جے ڈبلیو پی کا ایک رکن ہے جبکہ 2 آزاد اُمیدوار بھی حکمران اتحاد کا حصہ ہیں۔

دوسری جانب اپوزیشن کے اراکین کی مجموعی تعداد 160 ہے جس میں مسلم لیگ (ن) کے اراکین کی تعداد 83، پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے اراکین کی تعداد 55، ایم ایم اے کے 15، اے این پی کا ایک، بی این پی ایم کے 4 جبکہ 2 آزاد امیدوار بھی اپوزیشن کا حصہ ہے۔

اپ سیٹ شکست کے بعد عمران خان کا فیصلہ

واضح رہے کہ وزیراعظم کی جانب سے اپنے اراکین سے اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے کا اعلان رواں ہفتے ہونے والے سینیٹ انتخابات میں اسلام آباد کی نشست پر اپ سیٹ شکست کے بعد سامنے آیا تھا۔

مزید پڑھیں: وزیراعظم کو اعتماد کے ووٹ میں فتح کا یقین

3 مارچ کو ایوان بالا کے انتخابات میں اسلام آباد کی جنرل نشست پر حکومتی اتحادی امیدوار حفیظ شیخ کو اپوزیشن جماعتوں کے مشترکہ امیدوار یوسف رضا گیلانی سے شکست ہوئی تھی اور حکومت ایوان زیریں میں اکثریت رکھنے کے باوجود یہ نشست ہار گئی تھی۔

حکومتی امیدوار حفیظ شیخ کو 164 ووٹ ملے تھے جبکہ یوسف رضا گیلانی 169 ووٹ حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے تھے جس کا مطلب یہ ہے کہ حکومتی اتحاد کے اراکین قومی اسمبلی نے اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے امیدوار یوسف رضا گیلانی کو وٹ دیے تھے۔

یہاں یہ بات یاد رہے کہ 18ویں ترمیم کی منظوری کے بعد یہ پہلی مرتبہ ہے کہ کسی وزیراعظم کی جانب سے اس طرح کا قدم اٹھایا جارہا ہے۔

اس سے قبل قانون کے تحت ہر وزیراعظم کو اپنے منتخب ہونے کے 30 دن کے اندر اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ لینا ضروری تھی اورماضی میں بیظیر بھٹو، نواز شریف اوردیگر وزرائے اعظم کو اپنے انتخاب کے بعد یہ ووٹ لینا پڑا تھا۔

تاہم 2010 سے قانون میں اس قسم کی پریکٹس کی ضرورت نہیں، درحقیقت آئین کے آرٹیکل 91 کی شق 7 کے مطابق صدر اس وقت تک اپنے اختیارات کا استعمال نہیں کرے گا جب تک اسے یہ اطمینان نہ ہو کہ وزیراعظم کو قومی اسمبلی کے ارکان کی اکثریت کا اعتماد حاصل نہیں ہے‘۔

اتحادیوں کی یقین دہانی

قومی اسمبلی کے آج کے اجلاس سے قبل گزشتہ روز وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت پارلیمانی پارٹیوں کا ایک اجلاس ہوا تھا جہاں حکمران اتحاد کے 179 اراکین میں سے 175 نے وزیراعظم عمران خان کو یہ یقین دہانی کرائی تھی کہ وہ ایوان زیریں کے خصوصی اجلاس کے دوران انہیں اعتماد کا ووٹ دیں گے۔

حکمران اتحاد کے تمام اراکین قومی اسمبلی کو کہا گیا تھا کہ وہ وزیراعظم کے لیے ووٹ دیں بصورت دیگر وہ ڈی سیٹڈ ہوسکتے ہیں۔

مذکورہ اجلاس میں وفاقی وزیر بحری امور علی زیدی، عامر لیاقت حسین، غلام بی بی بھروانہ، باسط سلطان اور مونس الٰہی شرکت نہیں کرسکتے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: الیکشن کمیشن نےملک میں جمہوریت کو نقصان پہنچایا ہے، وزیر اعظم

اس حوالے سے پی ٹی آئی کے ایک اور رہنما نے کہا تھا کہ جو اراکین غیرحاضر تھے وہ آج ہونے والے قومی اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کریں گے، ان کے مطابق علی زیدی لاہور میں پھنس گئے تھے جبکہ کراچی میں موجود عامر لیاقت نے یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ ہفتے کو ایوان میں موجود ہوں گے۔

واضح رہے کہ فیصل واڈا کے استعفیٰ دینے اور این اے 175 ڈسکہ کی نشست پر دوبارہ اتنخابات کے بعد قومی اسمبلی میں حکومت کی 179 نشستیں ہیں اور وزیراعظم کو 341 اراکین کے ایوان کے اعتماد حاصل کرنے کے لیے کم از کم 172 ووٹس درکار ہیں۔

وہیں آج کے اجلاس میں 10 جماعتیں اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) نے بائیکاٹ کا اعلان کیا تھا اور صدر پی ڈی ایم مولانا فضل الرحمٰن نے اس پورے عمل کو بے معنیٰ قرار دیا تھا۔

الیکشن کمیشن نےملک میں جمہوریت کو نقصان پہنچایا ہے، وزیر اعظم

اپوزیشن قومی اسمبلی کے اجلاس میں شرکت نہیں کرے گی، مولانا فضل الرحمٰن

سینیٹ انتخابات میں اپ سیٹ: وزیراعظم کا ایوان سے اعتماد کا ووٹ لینے کا فیصلہ