پروین رحمٰن قتل کیس: تفتیشی افسر کو چارج شیٹ جمع کرانے کیلئے ‘آخری موقع’ دے دیا گیا
کراچی: انسداد دہشت گردی عدالت نے اورنگی پائلٹ پروجیکٹ (او پی پی) کی سابق سربراہ پروین رحمٰن کے قتل کی چوتھی جے آئی ٹی (مشترکہ تحقیقاتی ٹیم) کی تازہ تحقیقات پر مبنی ضمنی چارج شیٹ پیش کرنے کے لیے پولیس تفتیشی افسر کو آخری موقع فراہم کردیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پانچ ملزمان، عبدالرحیم سواتی، ان کے بیٹے محمد عمران سواتی اور تین شریک ملزم، ایاز شمزئی عرف سواتی، امجد حسین خان اور احمد خان عرف احمد علی عرف پپو کشمیری، پر پروین رحمٰن کے قتل کا الزام عائد کیا گیا ہے۔
پروین رحمٰن کو 13 مارچ 2013 کو اورنگی ٹاؤن میں واقع ان کے دفتر کے قریب گولی مار کر قتل کردیا گیا تھا۔
مزید پڑھیں: پروین رحمٰن قتل کیس: 5 سال میں کوئی پیش رفت نہیں ہوئی،سپریم کورٹ برہم
جب یہ معاملہ حال ہی میں اے ٹی سی 7 کے جج کے سامنے آیا، جو سینٹرل جیل کے اندر جوڈیشل کمپلیکس میں مقدمے کی سماعت کررہے ہیں، تو اس کیس کے تفتیشی افسر کو ہائی پروفائل قتل کی تازہ تحقیقات میں پیشرفت سے متعلق رپورٹ پیش کرنے کا کہا گیا۔
آئی او نے ایک رپورٹ پیش کی جس میں کہا گیا کہ انہوں نے پراسیکیوٹر جنرل سندھ کو ایک خط لکھا ہے اور ان سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ چوتھی جے آئی ٹی کی رپورٹ کی بنیاد پر تکمیلی چارج شیٹ کی جلد از جلد جانچ کو یقینی بنائے۔
تاہم انہوں نے کہا کہ اب تک ایسا نہیں کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ کا اے ٹی سی کو قانون کے مطابق پروین رحمٰن قتل کیس کی سماعت نمٹانے کا حکم
انہوں نے مزید وقت کی درخواست کی تاکہ وہ استغاثہ کی طرف سے جانچ پڑتال کے بعد چارج شیٹ پیش کرسکیں۔
درخواست منظور کرتے ہوئے جج نے ضمنی چارج شیٹ جمع کروانے کے لیے تفتیشی افسر کو یکم مارچ تک آخری موقع دے دیا۔
انہیں یہ بھی کہا گیا کہ وہ تمام ماضی کی جے آئی ٹیز کی مرتب کردہ رپورٹس کی اصل کاپیاں پیش کریں۔
واضح رہے کہ شکایت کنندہ کے سندھ پولیس پر عدم اعتماد کے اظہار کے بعد سپریم کورٹ کی ہدایت پر وفاقی حکومت نے ایف آئی اے کے ڈائریکٹر جنرل کی سربراہی میں چوتھی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: ’پروین رحمٰن کے قتل میں طالبان نہیں، لینڈ مافیا ملوث تھی‘
گزشتہ سال ستمبر میں سپریم کورٹ نے کراچی کے اے ٹی سی 13 کے جج کو ہدایت کی تھی کہ وہ ایک ماہ کے اندر مقدمے کی سماعت کرے اور پیشرفت رپورٹ پیش کرے کیونکہ چوتھی جے آئی ٹی نے (سپریم کورٹ کی) ہدایات کی تعمیل میں دوبارہ تفتیش کا فیصلہ کیا ہے۔
عدالتی ذرائع نے ڈان کو بتایا نومبر میں، ٹرائل کورٹ کے جج (اے ٹی سی - 13) نے ایک پیشرفت رپورٹ بھیجی تھی جس میں عدالت عظمی سے استدعا کی گئی تھی کہ وہ مقدمے کے اختتام کے لیے مزید وقت کی اجازت دے جو ابھی جاری ہے۔
اسی اثنا میں اے ٹی سی – 13 کے جج کی مدت ملازمت 23 نومبر کو ختم ہوگئی لہذا مقدمہ کارروائی کے لیے اے ٹی سی چہارم کو منتقل کردیا گیا۔