پاکستان

'پولیس کے آپریشنل معاملات میں سیاسی مداخلت رکاوٹ ہے'

پولیس افسران پر ایک وقت میں بہت سارے آقاؤں کی حکمرانی ہو رہی ہے اور طاقت کی تقسیم نامناسب ہے، آئی جی پیز

لاہور: اصلاحات کے مسودے کی تیاری کے دوران پولیس کے حاضر سروس اور ریٹائرڈ انسپکٹر جرنلز (آئی جی پیز) کے تھنک ٹینک نے اہم مسائل کی جانب نشاندہی کی ہے جس میں سب سے اہم پولیس کے آپریشنل معاملات میں سیاسی مداخلت شامل ہے اور دلیل دی گئی ہے کہ یہ پنجاب میں کئی دہائیوں پرانے پولیس سسٹم میں رکاوٹ ہیں۔

ان کا ماننا ہے کہ ابتدا سے ہی پولیس کا نقطہ نظر عوام میں سہولت دینے کے بجائے جرائم پر قابو پانے کے لیے رہا ہے۔

پولیس سروس آف پاکستان (پی ایس پیز) کے سینئر پولیس افسران کے تھنک ٹینک نے پولیس اصلاحات کے لیے اپنی وابستگی کے عزم کا اظہار کیا اور پنجاب میں اعلیٰ حکام کے لیے سفارشات کا مسودہ تیار کیا۔

مزید پڑھیں: پنجاب پولیس نے آئی ایس پی آر کی طرز کا میڈیا ونگ بنالیا

وہ پنجاب پولیس اور امریکا کے انسٹی ٹیوٹ آف پیس (یو ایس آئی پی) کے مشترکہ طور پر شروع کیے گئے 'پولیس عوام ساتھ ساتھ پروگرام' کے تحت اکٹھے ہوئے تھے۔

اس کا مقصد یہ تھا کہ ’پنجاب پولیس کو شہریوں پر مبنی پولیس سروس میں تبدیل کرنے کے لیے اصلاحات کا ایک روڈ میپ بنایا جائے'۔

اس مقصد کے لیے سینئر پولیس افسران کے تھنک ٹینک کو تین ورکنگ گروپس/کمیٹیوں میں تقسیم کیا گیا تھا جن میں ریٹائرڈ آئی جی پیز میں طارق پرویز، شوکت جاوید، چوہدری افتخار، چوہدری یعقوب اور احسن غنی شامل ہیں۔

اس سفارشات کے ایک حصے میں دیکھا گیا ہے کہ پولیس کی خود مختاری اور آزادی میں رکاوٹ ڈالنے والی 'پرانی سیاسی مداخلت‘ کی نشاندہی کرتے ہوئے تیار کیا گیا ہے۔

ڈرافٹ کے دستاویز میں لکھا گیا ہے کہ 'پولیس افسران پر ایک وقت میں بہت سارے آقاؤں کی حکمرانی ہو رہی ہے اور طاقت کی تقسیم نامناسب ہے'۔

یہ بھی پڑھیں: پنجاب پولیس کی جانب سے خواتین کے تحفظ کیلئے سیفٹی ایپ تیار

اس میں کہا گیا کہ 'ہم نے شہریوں پر مبنی پولیسنگ اقدام کے تحت شہریوں کے تجربے میں بہتری لانے کے لیے قابل عمل حل تلاش کرنے اور سفارشات تیار کرنے کے لیے ایک مرحلہ طے کرنے کے لیے متعدد شعبوں کی نشاندہی کی ہے اور ان پر تبادلہ خیال کیا ہے'۔

گروپ نے نشاندہی کی کہ پولیس میں ہر سطح پر قیادت کا فقدان، پولیس عہدیداروں کے ذریعے اختیارات کا ناجائز استعمال، پولیس افسران کی جانب سے اقتدار میں آنے والوں کو فراہم کی جانے والی غیرضروری حمایت اور غیر متناسب فنڈز مختص کیا جانا بھی صلاحیتوں کی تعمیر اور کارکردگی کی راہ میں حائل رکاوٹ ہیں۔

اس گروپ نے شہریوں کی اطمینان، آرا، منظوری، رضامندی، شرکت اور شمولیت سے جرم، اعدادوشمار، گرفتاریوں، دوروں وغیرہ سے لے کر موجودہ کارکردگی کے جائزہ کے معیاروں میں ترمیم کی تجویز پیش کی۔

اس میں 360 ڈگری پرفارمنس جانچنے کے نظام کو بھی متعارف کرانے کی سفارش کی گئی ہے جہاں پولیس اہلکار اور شہری دونوں بغیر نام ظاہر کیے ایک دوسرے کے طرز عمل کی تشخیص کرسکتے ہیں۔

یہ بھی کہا گیا ہے کہ بہتر نگرانی اور جانچ کے طریقوں اور 8 سے 10 گھنٹے شفٹ سسٹم کے ساتھ ایک ڈیجیٹل فیڈ بیک سسٹم پر سختی سے عمل کیا جائے۔

گرے لسٹ سے متعلق پاکستان کے مستقبل کا فیصلہ ایف اے ٹی ایف پلانری میں ہوگا

پی آئی اے کا قابل عمل ماڈل وضع کرنے کیلئے ماہرین کی ٹیم کی پاکستان آمد

2018 سینیٹ الیکشن اسکینڈل کی تحقیقات میں کوئی پیش رفت نہ ہوسکی