سائنس و ٹیکنالوجی

مریخ پر زندگی کی تلاش کیلئے ناسا کے مشن کی تاریخی لینڈنگ

پرسیورینس روور روبوٹ کسی دوسرے سیارے پر بھیجی جانے والی جدید ترین فلکیاتی و حیاتیاتی لیب ہے۔

امریکی خلائی تحقیقاتی ادارے ناسا کے پرسیورینس روور روبوٹ جو کسی دوسرے سیارے پر بھیجی جانے والی جدید ترین فلکیاتی و حیاتیاتی لیب ہے نے، کامیابی سے نظام شمسی کے چوتھے سیارے مریخ پہنچ گیا۔

ناسا کا یہ پرسیورینس روور روبوٹ سرخ سیارے (مریخ) پر مائیکربیل (microbial) زندگی کے آثار کی تلاش میں محفوظ طریقے سے ایک وسیع گڑھے میں پہنچا ہے۔

برطانوی خبررساں ادارے 'رائٹرز' کی رپورٹ کے مطابق لاس اینجلس کے قریب ناسا کی جیٹ پروپلشن لیبارٹری (جے پی ایل) نے روور کے مریخ پہنچنے کے بعد ریڈیو سگنل ملنے پر تالیاں بجا کر خوشی کا اظہار کیا۔

ناسا کا یہ روبوٹ جیزیرو نامی ایک گہرے گڑھے میں اترا، 6 پہیوں والا یہ روور اس مقام پر پہنچنے کے بعد مزید 2 کلومیٹر کی مسافت کے بعد رکا، جس کے متعلق خیال ہے کہ وہاں اربوں سال پہلے بہنے والے دریا، جھیل کہ باقیات موجود ہیں اور اسے مریخ پر جیو-حیاتیاتی تحقیق کے لیے بہترین مقام سمجھا جارہا ہے۔

مزید پڑھیں: ناسا کا خلائی مشن پراسرار سیارچے تک پہنچنے میں کامیاب

کنٹرول روم سے لیڈ گائیڈنس اور آپریشنز اسپیشلسٹ سواتی موہن نے روور کے مریخ پر پہنچنے کی تصدیق کی تھی اور بتایا کہ پرسیورینس مریخ کی سطح پر بحفاظت لینڈ کرگیا ہے۔

ناسا کی اس روبوٹک گاڑی نے خلا میں تقریباً 7 ماہ تک سفر کرتے ہوئے 472 ملین کلومیٹر کا فاصلہ طے کیا، جس کے بعد اس نے 19 ہزار کلومیٹر فی گھنٹے کی رفتار سے مریخ کی فضا میں داخل ہوتے ہی سیارے کی سطح پر لینڈ کرنا شروع کیا۔

مریخ کی سطح پر لینڈ کرنے کے بعد پرسیورینس نے سیارے کی بلیک اینڈ وائٹ تصاویر بھیجیں، جن میں سے ایک پر روور کا سایہ موجود ہے اور پتھریلی سطح بھی دکھائی دے رہی ہے۔

چونکہ مریخ سے زمین پر ریڈیو کی لہروں کو پہنچنے میں 11 منٹ کا وقت لگتا ہے تو جب اس مریخ کے گرد گھومتی سیٹیلائٹس میں سے ایک سے موصول ہونے والی سگنلز نے اس کے پہنچنے کی تصدیق کی تب تک یہ روبوٹ سرخ سیارے پر پہنچ چکا تھا۔

ناسا کے قائم مقام سربراہ اسٹیو جورزک نے اسے ایک حیران کن کامیابی قرار دیتے ہوئے کہا کہ میں بتا نہیں سکتا کہ میں نے اپنے جذبات پر کیسے قابو پایا۔

یہ بھی پڑھیں: ناسا نے اربوں روپے سے بنا ٹوائلٹ، خلا میں سلاد اگانے کا سسٹم خلائی اسٹیشن بھیج دیا

روور کے ڈپٹی پروجیکٹ منیجر میٹ ویلس نے کہا کہ لینڈنگ سسٹمز نے بہترین کارکردگی دکھائی۔

مریخ پر لینڈنگ 2.7 ارب ڈالر اور 2 سالہ کوششوں کا خطرناک ترین منصوبہ تھا جس کا بنیادی مقصد ان مائیکروبز کے ممکنہ آثار کو کھود کر تلاش کرنا ہے جو 3 ارب برس قبل مریخ پر موجود تھے، جب نظام شمسی کا چوتھا سیارہ سورج سے زیادہ گرم ، نم اور زندگی کے لیے ممکنہ طور پر سازگار تھا۔

سائسدانوں کو امید ہے کہ وہ اس قدیم مقام سے زندگی کے نمونوں کو تلاش کرسکیں گے اور پرسیورینس کو مریخ سے پتھر کھوج نکالنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے تاکہ مستقبل میں زمین پر ان کا تجزیہ کیا جاسکے۔

جو انسانوں کی جانب سے کسی دوسرے سیارے سے پہلی مرتبہ جمع کیے جانے والے پہلے نمونے ہوں گے۔

یورپین خلائی ایجنسی کے اشتراک سے اس روور کے بعد مریخ کے لیے مزید 2 مشنز کی منصوبہ بندی کی گئی ہے جو نمونوں کو حاصل کرکے ناسا کو واپس پہنچائیں گے۔

وائٹ ہاؤس میں ناسا کی کوریج دیکھتے ہوئے امریکی صدر نے ٹوئٹ کی تھی کہ 'آج ایک مرتبہ پھر ثابت ہوگیا کہ سائنس کی طاقت اور امریکی ہنرمندی کے باعث کچھ بھی ناممکن نہیں ہے۔

زیرآب انٹرنیٹ کیبلز میں خرابی کو دور کرنے میں وقت لگ سکتا ہے، پی ٹی اے

واٹس ایپ کا شدید تنقید کے باوجود متنازع پرائیویسی پالیسی برقرار رکھنے کا فیصلہ

ہواوے کے نئے فولڈ ایبل فون کی نئی جھلک سامنے آگئی