دادو: 3 سالہ بچی ریپ کے بعد زندگی اور موت کی کشمکش میں
دادو کے علاقے چھنو شہداد میں ایک 3 سالہ بچی کو ریپ کے بعد زندگی کی جنگ اور موت کی کشمکش میں چھوڑ دیا گیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق متاثرہ بچی ایک مزدور کی بیٹی ہے جسے تشویشناک حالت میں دادو کے سول ہسپتال میں داخل کروایا گیا جبکہ پولیس نے فوری طور پر ریپ ملزم کو گرفتار بھی کرلیا۔
سینیئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) دادو اعجاز احمد جو متاثرہ بچی کی خیریت دریافت کرنے آئے تھے، انہوں نے صحافیوں کو بتایا کہ 18 سالہ لڑکے نے 3 سالہ بچی کو ریپ کا نشانہ بنایا۔
یہ بھی پڑھیں:خیرپور: 7 سالہ بچی کے ریپ اور قتل کے مقدمے میں 9 مشتبہ افراد گرفتار
متاثرہ بچی کی والدہ نے جب اپنی بیٹی کو خون میں لت پت دیکھا تو ان کی آہ بکا سن کر ویمن پولیس اسٹیشن کی اسٹیشن ہاؤس آفیسر (ایس ایچ او) بینظیر جمالی ان کے گھر پہنچیں۔
ایس ایس پی نے بتایا کہ ایس ایچ او نے بچی کو ہسپتال کے گائنی وارڈ پہنچایا۔
ان کا کہنا تھا کہ پولیس ملزم سے بی سیکشن پولیس تھانے میں تفتیش کررہی ہے اور اس گھناؤنے جرم میں اس کے ساتھی بھی ملوث ہوئے تو انہیں بھی گرفتار کیا جائے گا اور متاثرہ بچی کے اہلِ خانہ کو انصاف فراہم کیا جائے گا۔
مزید پڑھیں:کشمور میں ماں اور بیٹی کا ’ریپ‘، عوام میں شدید غم و غصہ
دوسری جانب ماہر امراض نسواں ڈاکٹر عرفانہ پیرزادو نے ابتدائی میڈیکل رپورٹ میں بچی کا ریپ ہونے کی تصدیق کی اور کہا کہ اس کے جسم سے بہت زیادہ خون بہہ رہا تھا اور اب بھی اس کی حالت خطرے سے خالی نہیں ہے۔
خیال رہے کہ گزشتہ ماہ کے اوائل میں بھی صوبہ سندھ کے ضلع خیرپور میں ایک 7 سالہ بچی کو ریپ کے بعد قتل کردیا گیا تھا۔
بچی کے والد کا کہنا تھا کہ ان کی بیٹی شام کے وقت گھر کے کام سے دکان سے سامان لینے گئی تھی لیکن وہ واپس نہیں آئی، جس پر اس کی تلاش شروع کی گئی اور اگلی صبح گنے کے کھیت سے اس کی نیم برہنہ حالت میں لاش ملی۔
یہ بھی پڑھیں: تیسری جماعت کی طالبہ کا گینگ ریپ: ملزم کے خلاف مقدمہ درج نہ کرنے پر احتجاج
بعد ازاں پولیس کی جانب سے بچی کا پوسٹ مارٹم کرایا گیا، ساتھ ہی پولیس نے بتایا کہ پوسٹ مارٹم میں بچی کے ریپ کے بعد گلا دبا کر قتل کیے جانے کی تصدیق ہوگئی۔
قبل ازیں سندھ کے ضلع کشمور میں ایک خاتون کو نوکری کا جھانسہ دے کر اسے اور اس کی کم سن بیٹی کو ریپ کیے جانے کا واقعہ منظر عام پر آیا جس پر عوام کا شدید غم و غصہ سامنے آیا تھا۔
مذکورہ واقعے کے ملزمان کی گرفتاری کے لیے ایک پولیس اہلکار نے اپنی بیٹی کو مہرہ بنایا تھا جس پر ملک بھر میں ان کو خوب سراہا گیا تھا۔