پی ٹی آئی رہنما حلیم عادل شیخ 2 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے
کراچی میں انسداد دہشت گردی عدالت کے منتظم جج نے ملیر کے حلقے میں ضمنی انتخابات کے دوران ہونے والے مبینہ تشدد، فائرنگ، اقدام قتل اور دہشت گردی کے الزامات سے متعلق مقدمات میں سندھ اسمبلی میں حزب اختلاف کے رہنما حلیم عادل شیخ اور چار دیگر افراد کو جسمانی ریمانڈ پر 2 روز کے لیے پولیس کے حوالے کردیا۔
پولیس نے دعویٰ کیا کہ پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور پی ایس 88 کے امیدوار کو ان کے چار ساتھیوں رمضان، محمود، غلام مصطفی حفیظ اور عبدالحسیب کے ساتھ حراست میں لیا تھا-
مزیدپڑھیں: حلیم عادل شیخ کا سندھ حکومت پر انتقامی کارروائی کا الزام
پولیس نے عدالت میں کہا کہ ملزمان کے خلاف میمن گوٹھ کے علاقے میں ایک پولنگ اسٹیشن پر رائے دہندگی کے دوران مبینہ تشدد، ہوائی فائرنگ، قتل کی کوشش، عوامی ملازمین کو اپنے فرائض کی انجام دہی میں رکاوٹ بننے اور دہشت گردی کا باعث بننے سے متعلق مقدمات درج کیے گئے۔
تفتیشی افسر انسپکٹر نذر محمد منگریو نے حلیم عادل شیخ اور دیگر ملزمان کو انسداد دہشت گردی عدالت کے روبرو سخت سیکیورٹی میں پیش کیا۔
پولیس نے عدالت سے ملزمان سے پوچھ گچھ اور تفتیش کے لیے ان کی جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی۔
یہ بھی پڑھیں: حلیم عادل شیخ کی گرفتاری پر پی ٹی آئی کے ذمہ داران بہت خوش ہیں، سعید غنی
اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر شاہد محمود نے جج کو بتایا کہ میمن گوٹھ پولیس اسٹیشن میں ان کے خلاف درج ایف آئی آر کے سلسلے میں پی ٹی آئی رہنما اور ان کے حامیوں کو تحویل میں لیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ حراست میں لیے گئے ملزمان کی تحویل درکار ہے جن کی مدد سے مبینہ مفرور ساتھیوں بشمول سمیرا شیخ اور دیگر40 سے 50 کے قریب نامعلوم افراد کو گرفتار کرنا ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ حراست میں لیے گئے ملزمان کے قبضے سے گولہ بارود کے ساتھ 3 ریپیٹر گنیں بھی برآمد ہوئی ہیں جبکہ اس جرم میں ان کے زیر استعمال ایک گاڑی بھی برآمد نہیں ہوسکی۔
مزیدپڑھیں: میری گاڑی پر فائرنگ کی گئی، حلیم عادل شیخ کا الزام
ان کا کہنا تھا کہ حراست میں لیے گئے ملزمان کے مجرمانہ ریکارڈ کی جانچ پڑتال کی ضرورت ہے اور دیگر قانونی کارروائی کو بھی پورا کرنا ہے۔
پراسیکیوٹر نے جج سے استدعا کی کہ پی ٹی آئی رہنما اور دیگر مشتبہ افراد سے تفتیش کے لیے 2 روزہ جسمانی ریمانڈ کی منظوری دی جائے۔
درخواست کی اجازت دیتے ہوئے جج نے پولیس کو دو دن کے لیے ملزمان کا جسمانی ریمانڈ تفویض کرتے ہوئے تفتیشی افسر کو ہدایت کی کہ تحقیقاتی رپورٹ اگلی سماعت میں پیش کریں۔
اس موقع پر صحافیوں سے مختصر گفتگو کرتے ہوئے زیر حراست پی ٹی آئی رہنما حلیم عادل شیخ نے الزام عائد کیا کہ انہیں سیاسی انتقام کا نشانہ بنانے کے لیے وزیر اعلیٰ سندھ کی ہدایت پر مقدمات میں ملوث کیا گیا۔
گزشتہ روز پولیس نے ضمنی انتخابات میں الیکشن کمیشن کے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما حلیم عادل شیخ کو حراست میں لے لیا تھا۔
ریجنل الیکشن کمشنر سید ندیم حیدر نے ایس پی ملیر کو خط لکھ کر حکم دیا تھا کہ وہ انتخابی عمل کی تکمیل تک منتخب رکن صوبائی اسمبلی کو کراچی شرقی کے حلقے پی ایس-99 سے نکال دیں۔
مزیدپڑھیں: نیب سے پی ٹی آئی کے کسی رہنما کے خلاف کارروائی کی امید نہیں، سعید غنی
ریجنل الیکشن کمشنر نے کہا تھا کہ ملیر پی ایس -88 میں شفاف انتخابات یقینی بنانے کے لیے الیکشن کمیشن کی جانب سے تشکیل کردہ مانیٹرنگ ٹیموں کے مطابق حلیم عادل شیخ حلقے کا دورہ کررہے ہیں۔
اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ حلیم عادل شیخ مسلح افراد کے ہمراہ ریلی کی شکل میں حلقے کا دورہ کررہے تھے اور کچھ افراد ووٹرز کو اپنا حق رائے دہی استعمال کرنے میں رکاوٹ بن رہے تھے۔
دوسری جانب حلیم عادل شیخ کی جانب سے اسلحے کی نمائش کے معاملے پر پی پی پی سینٹرل الیکشن سیل نے بھی الیکشن کمیشن کو تحریری شکایت درج کروائی۔
تحریری شکایت میں کہا گیا تھا کہ حلیم عادل شیخ مسلح افراد کے ہمراہ پی ایس 88 میں ووٹرز کو ہراساں کررہے تھے۔
اس حوالے سے مزید کہا گیا کہ ووٹروں کو پی ٹی آئی کے افراد ایک دفتر میں لے جا کر ان کی احساس پروگرام کی پرچیاں بھی بنوا رہے تھے۔
اس نشست کے لیے تمام سیاسی جماعتوں کی جانب سے بھرپور انتخابی مہم چلائی گئی تھی جس میں پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف سرفہرست رہیں۔
حلقے میں 108 پولنگ اسٹیشن قائم کیے گئے ہیں جس میں سے 36 کو حساس اور 33 کو انتہائی حساس قرار دیا گیا۔