حلیم عادل شیخ کی گرفتاری پر پی ٹی آئی کے ذمہ داران بہت خوش ہیں، سعید غنی
صوبائی وزیر تعلیم سعید غنی نے دعویٰ کیا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بہت سے ذمہ دار افراد حلیم عادل شیخ کی گرفتاری پر بہت خوش ہیں، انہوں نے ہمیں خود فون کیے اور پیغامات بھیجے کہ یہ شخص فتنہ پرور اور فسادی ہے جہاں جاتا ہے فساد برپا کرتا ہے، ہماری بھی عزت خراب کرتا ہے لہٰذا اگر اس نے قانون کے خلاف کوئی کام کیا ہے تو اس پر قانون کے مطابق کارروائی ہونی چاہیے۔
کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ میڈیا نے دکھایا کہ گزشتہ روز اس شخص (حلیم عادل شیخ) نے کس طرح مسلح جتھوں کے ہمراہ طوفانِ بدتمیزی مچائی ہوئی تھی، پولیس اہلکاروں سے بدتمیزی کی گئی، پولنگ اسٹیشن میں گھس کر عملے سے بدتمیزی کی گئی۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز صوبائی اسمبلی کے حلقے میں ہونے والے ضمنی انتخاب کے دوران الیکشن کمیشن کے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر پولیس نے پی ٹی آئی رہنما حلیم عادل شیخ کو حراست میں لے لیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: ملیر ضمنی انتخاب: 'ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی' پر پی ٹی آئی رہنما حلیم عادل شیخ زیر حراست
اس سلسلے میں سعید غنی کا کہنا تھا کہ گزشتہ روز ضمنی انتخاب کے وقت الیکشن کمیشن کے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی ہوئی ہے جس کے مطابق کوئی بھی منتخب رکن اسمبلی اس حلقے میں نہیں جاسکتا جہاں الیکشن ہورہے ہیں، لیکن یہ جاتے رہے مگر ہم نے کوئی شکایت نہیں کی۔
صوبائی وزیر نے کہا کہ حلقے میں جانے پر پابندی ہے لیکن الیکشن والے روز یہ پولنگ اسٹیشن میں گھس آئے اور الیکشن کمیشن کے الیکشن کے روز کے ضابطہ اخلاق کے مطابق کوئی عام آدمی بھی اسلحہ یا ہتھیار کی نمائش نہیں کرسکتا۔
بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس شخص (حلیم عادل شیخ) پر نہ بطور رکن صوبائی اسمبلی حلقے میں جانے کی اجازت نہیں تھی لیکن یہ گئے بلکہ ان کے ہمراہ مسلح جتھے بھی تھے بلکہ وہاں ان کے مسلح افراد نے فائرنگ کی اور جو لوگ ان کے ہمراہ تھے ان کے متعدد مقدمات میں ملوث ہونے کی اطلاعات ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جہاں جہاں سندھ میں الیکشن ہوئے اور حلیم عادل شیخ گیا وہاں فساد ہوا، اسے شوق ہے کہ گند پھیلا کر میڈیا اور سوشل میڈیا پر کوریج لے لوں۔
مزید پڑھیں:سعید غنی کا حلیم عادل شیخ پر دہشت گردی پھیلانے کا الزام
انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے اپنے جاری کردہ حکم میں خود یہ بات لکھی کہ حلیم عادل شیخ نہ صرف مسلح افراد کے ہمراہ حلقے میں گھوم رہا ہے بلکہ پولنگ اسٹیشنز کے اندر جارہا ہے اس لیے میں مطالبہ کرتا ہوں کہ الیکشن کمیشن خود اس کے خلاف مقدمہ درج کروائے۔
صوبائی وزیر نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو یہ پریشانی ہے کہ اگر آئین و قانون کے مطابق سینیٹ انتخابات میں خفیہ رائے شماری ہوئی تو ان کے اراکین اسمبلی پارٹی اُمیدواروں کے حق میں ووٹ نہیں ڈالیں گے اس لیے وہ پاگل پن کی حد یہ کوشش کررہے ہیں کہ کسی طرح انتخابات اوپن بیلٹ کے ذریعے ہوں تا کہ ان کی نشستیں بچ سکیں۔
انہوں نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ خفیہ رائے شماری کی صورت میں ان کے وہ اراکین اسمبلی جن کا اپنے حلقوں میں عوام سے رابطہ ہے وہ پی ٹی آئی اُمیدوار کو ووٹ دینے پر اپنے ووٹرز کا سامنا نہیں کر پائیں گے۔
سعید غنی نے کہا کہ سینیٹ انتخابات کے لیے پیپلز پارٹی نے عوامی نمائندے چنے ہیں جو پارٹی کے دیرینہ کارکنان ہیں اور پی ٹی آئی کے علاوہ سندھ میں دیگر اپوزیشن جماعتوں کے ناراض اراکین بھی پی پی پی کے حق میں ووٹ دیں گے۔
یہ بھی دیکھیں: میری گاڑی پر فائرنگ کی گئی، حلیم عادل شیخ کا الزام
ایک سوال کے جواب میں صوبائی وزیر تعلیم نے کہا کہ اگر میں انتخاب میں حصہ لے رہا ہوں تو میرا یہ حق ہے کہ میں ہر ایک سے ووٹ مانگوں، دینا نہیں دینا یہ اس فرد پر منحصر ہے اس لیے سینیٹ کے اُمیدواروں کے لیے ووٹ مانگنے کے لیے ہم رابطے کررہے ہیں۔
گزشتہ روز ضمنی انتخاب کے موقع پر صوبائی اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر کی گرفتاری سے قبل اسپیکر کو آگاہ کرنے سے متعلق سوال کے جواب میں سعید غنی نے کہا کہ آئین و قانون کے مطابق اگر اسمبلی کا اجلاس ہورہا ہو تو کسی رکن اسمبلی کی گرفتاری سے قبل اسپیکر کو آگاہ کرنا ہوتا ہے لیکن اس وقت اسمبلی کا اجلاس نہیں ہورہا، چنانچہ قانون کی خلاف ورزی کرنے والے رکن اسمبلی کے خلاف اسی طرح کارروائی ہوسکتی ہے جس طرح کسی بھی عام شہری کے خلاف ہو۔
پی ٹی آئی کا سندھ میں کوئی مستقبل نہیں، مراد علی شاہ
دوسری جانب ضمنی انتخابات میں دھاندلی سے کامیابی حاصل کرنے کے سوال کے جواب میں وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ دھاندلی کا سوال الیکشن کمیشن سے پوچھیں۔
انہوں نے کہا کہ دونوں ضمنی انتخابات میں ہم کامیاب ہوئے، پہلے کم ووٹوں کی برتری تھی اب سانگھڑ میں 40 ہزار سے زائد ووٹوں کی برتری حاصل کی ہے، ملیر میں چند ہزار ووٹ سے جیتے تھے اب تقریباً 20 ہزار ووٹ زیادہ حاصل کیے۔
وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ کل الیکشن کے دن صبح نو سے چار بجے تک صدر مملکت کے ہمراہ تھا، وہاں فون کے سگنلز بھی نہیں تھے۔
انہوں نے کہا کہ حلیم عادل کے الزامات پر کچھ نہیں کہوں گا، کیا انہیں میں نے کہا تھا کہ ممنوع اسلحہ لے کر جائیں، ان کا رویہ انتہائی نامناسب ہے۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ پی ٹی آئی کا سندھ میں کوئی مستقبل نہیں، ایک انتخاب میں 4 ہزار دوسرے میں 7 ہزار ووٹ لیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ کیا قانون اسے چھوڑ دے، اگر کوئی پی ٹی آئی کا رکن قانونی کی خلاف ورزی کرے تو کیا اس کو نہ دبوچیں، میڈیا بتارہا ہے کہ وہ اسلحہ لے کر آئے تھے۔
مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ سیکیورٹی پوری تھی، سانگھڑ میں بھی پولنگ تھی وہاں واقعہ کیوں نہیں ہوا، پولیس اپنے طریقے سے کام کرتی ہے، انہوں نے پہلے سے درج مقدمات پر ایکشن لیا۔