ایران کی عالمی معائنہ کاروں کو جوہری پلانٹ تک رسائی محدود کرنے کی دھمکی
ایران نے دھمکی دی ہے کہ اگر جوہری معاہدے 2015 کے لیے تعاون نہیں کیا جاتا تو اگلے ہفتے سے شروع ہونے والے جوہری معائنوں کو محدود کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں رہے گا۔
غیرملکی خبررساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق ایران کی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ صدر حسن روحانی کی حکومت قانون کی پابند ہے لیکن معاہدے کے رکن ممالک کو فوری اپنے مثبت عمل کا اظہار کرنے کی ضرورت ہے۔
مزیدپڑھیں: عالمی پابندیوں کے باوجود ایران نے یورینیم کی تیاری شروع کردی
وزارت خارجہ کے ترجمان سعید خطیب زادہ نے کہا کہ صدر حسن روحانی کی حکومت قانون کی پابند ہے کہ وہ ایڈیشنل پروٹوکول پر رضاکارانہ طور پر عملدرآمد بند کرے جو اقوام متحدہ کے جوہری نگران کو مزید معائنہ کا اختیار فراہم کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر 21 فروری تک ایران کے تیل اور بینکاری کے شعبوں پر امریکی پابندیاں ختم نہیں کی گئیں تو جوہری نگراں کے اراکین کو محدود معلومات فراہم کی جائیں گی۔
انہوں نے کہا کہ تہران کی جانب سے جوہری معاہدے سے متضاد پر مبنی تمام اقدامات واپس ہوسکتے ہیں اگر معاہدے کے فریقین اپنے وعدے پر واپس آجائیں۔
ایرانی عہدے داروں نے کہا کہ وہ معاہدے کی پابندی پر آزادانہ طور پر عمل کرے گا اگر تہران تیل بیچنے اور بین الاقوامی بینکاری چینلز کے ذریعے اپنی آمدنی حاصل کرنے میں کامیاب ہوتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پابندیاں برقرار رہیں تو جوہری ہتھیاروں کی تیاری شروع کرسکتے ہیں، ایران
اس ضمن میں وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ ایران کے بارے میں جوبائیڈن انتظامیہ پابندی ختم کرنے سے انکار کرکے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسی کو جاری رکھے ہوئے ہے۔
سعید خطیب زادہ نے کہا کہ بدقسمتی سے امریکا اب بھی سابقہ انتظامیہ کی غلط پالیسی پر گامزن ہے اور جو کچھ آج ہو رہا ہے وہ 20 جنوری سے پہلے سے مختلف نہیں ہے۔
ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ ایرانی عوام کے خلاف زیادہ سے زیادہ دباؤ اور جرائم اور بین الاقوامی انسانی حقوق کی خلاف ورزی تاحال جاری ہے۔
عالمی طاقتوں سے ہوئے جوہری معاہدے میں طے شدہ حد کی نئی خلاف ورزیاں کرتے ہوئے ایران نے حال ہی میں یورینیم کی تیاری شروع کردی ہے جس پر روس اور فرانس نے ایران سے تحمل کا مظاہرہ کرنے پر زور دیا تھا۔
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق ویانا میں اقوام متحدہ کے جوہری واچ ڈاگ نے خبر دی تھی کہ ایران نے عالمی طاقتوں کے ساتھ 2015 میں ہوئے معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے یورینیم کی تیاری شروع کردی ہے، مذکورہ معاہدے کو 2018 میں سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے منسوخ کردیا تھا۔
مزیدپڑھیں: امریکی انتظامیہ پاکستان کے ساتھ ’نتیجہ خیز‘ تعلقات چاہے گی، امریکی اسکالر
ویانا میں مقیم بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی نے کہا تھا کہ اس نے ایران میں ایک پلانٹ میں 3.6 گرام یورینیم کی پیداوار کی تصدیق کی ہے۔
خیال رہے کہ ایران کا امریکا، چین، روس، جرمنی، فرانس اور برطانیہ کے ساتھ معاہدہ طے پایا تھا جس کا مقصد ایران کو ایٹم بم بنانے سے روکنا تھا اور اس پابندی کے تحت ایران پر 15 سال تک 'پلوٹونیم یا یورینیم دھاتیں یا ان کے مرکب پیدا کرنے' پر پابندی عائد ہے۔