پاکستان

عدالت کا ایک مرتبہ پھر ’لاپتا‘ افراد کے معاملے پر ٹاسک فورس کو ہر ماہ ملنے کا حکم

لاپتا افراد کے حوالے سے جے آئی ٹی اور پی ٹی ایف کے متعدد سیشن ہوئے ہیں تاہم اس کا کوئی فائدہ نہیں ہوا، عدالت

کراچی: سندھ ہائیکورٹ نے وفاقی اور صوبائی حکام کو لاپتا افراد کے ٹھکانے سے متعلق معلومات اکھٹا کرنے اور رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کردی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جب جسٹس نعمت اللہ پھلپوٹو کی سربراہی میں دو ججز کے بینچ نے لاپتا افراد کی بازیابی کے لیے درخواستوں کا ایک سیٹ اٹھایا تو عمر زمان جنہیں 2014 میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں نے مبینہ طور پر حراست میں لیا تھا کہ والدین نے عرض کیا کہ ان کے بیٹے کی گمشدگی کے بعد سے اس کا کوئی سراغ نہیں ملا ہے۔

بینچ نے آبزرو کیا کہ لاپتا افراد کے حوالے سے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) اور صوبائی ٹاسک فورس (پی ٹی ایف) کے متعدد سیشن ہوئے ہیں تاہم اس کا کوئی فائدہ نہیں ہوا اور درخواست گزار مایوس نظر آئے۔

مزید پڑھیں: جبری لاپتا افراد میں سے 3 ہزار 800 کا سراغ لگا لیا، انکوائری کمیشن

بینچ نے کیس کے تفتیشی افسر کی طرف سے درج رپورٹ پر بھی عدم اطمینان کا اظہار کیا اور انسپکٹر جنرل پولیس کو معاملے کی تحقیقات متعلقہ ایس ایس پی (انوسٹی گیشن) کو تفویض کرنے کی ہدایت کی تاکہ لاپتا شخص کی بازیابی کے لیے ہر ممکن کوشش کی جائے۔

سماعت کے دوران ایک اور درخواست گزار نے عرض کیا کہ ان کے بیٹے کامران کمال کو مبینہ طور پر سنہ 2016 میں شاہ لطیف ٹاؤن سے رینجرز نے حراست میں لیا تھا تاہم نیم فوجی دستے کے وکیل نے اس الزام کی تردید کی۔

بینچ نے نوٹ کیا کہ اکتوبر کے بعد سے موجودہ معاملے میں پی ٹی ایف کا کوئی سیشن، اس سے قبل ہر ماہ سیشن منعقد کرنے کا حکم جاری کرنے کے باوجود نہیں ہوا۔

ساتھ ہی یہ بھی کہا گیا 'اس کی تعمیل نہیں کی گئی ہے جبکہ چیف سیکریٹری سندھ کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ ہر ماہ پی ٹی ایف کے اجلاس کو یقینی بنائیں'۔

بینچ نے سیکریٹری داخلہ کو لاپتا ہونے والے دونوں افراد کے ٹھکانے کے بارے میں خیبر پختونخوا کی جیلوں سے رپورٹیں اکٹھا کرنے اور 12 مارچ تک رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا۔

یہ بھی پڑھیں: حیدر آباد میں ’لاپتہ افراد‘ کے اہلخانہ کی بھوک ہڑتال

مزید یہ کہ بینچ نے وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کو یہ بھی ہدایت دی کہ وہ ان دونوں افراد کی سفری تاریخ اکٹھا کرے اور اگلی سماعت تک اس کے سامنے رکھے۔

دریں اثنا اسی بینچ نے آئی جی پولیس کو 25 فروری کو ایک اور لاپتا شخص کے بارے میں رپورٹ کے ساتھ طلب کرلیا۔

درخواست گزار محمد نواز نے عرض کیا کہ انہیں اپنے بھائی، محمد امین اور بھتیجے محمد الیاس کے ساتھ 2009 میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں نے پکڑ لیا تھا اور بعد میں انہیں ناجائز اسلحہ کیس میں پولیس کے حوالے کردیا گیا تھا۔

درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ انہیں ٹرائل کورٹ نے بری کردیا گیا تاہم ان کے بھائی اور بھتیجے کی گرفتاری کے بعد سے ان کا پتا نہیں چل سکا۔

سیٹیلائٹ تصاویر میں دیکھا گیا سامان لاپتا کوہ پیماؤں کا نہیں، سرچ مشن

پاکستان ٹی ٹوئنٹی میں فتوحات کی سنچری کرنے والی دنیا کی پہلی ٹیم

چیئرمین نیب کی افسران کو میگاکرپشن کیسز منطقی انجام تک پہنچانے کی ہدایت