دنیا

چین-بھارت کے سرحدی تنازعات پر نظر رکھے ہوئے ہیں، امریکا

ہمیشہ کی طرح ہم اپنے دوستوں اور شراکت داروں کے ساتھ کھڑے ہیں اور اپنے اتحادیوں کے ساتھ کھڑے رہیں گے، اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ

امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے کہا ہے کہ چین اور بھارت کے درمیان جاری سرحدی تنازعات کو قریب سے جائزہ لے رہے ہیں اوربراہ راست مذاکرات کے ذریعے پرامن حل کی حمایت کرتے ہیں۔

خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے ترجمان نیڈ پرائس نے نیوز بریفنگ کے دوران زور دیتے ہوئے کہا کہ امریکا بھارت جیسے اتحادیوں کے ساتھ کھڑا ہے۔

مزید پڑھیں: بائیڈن کا مودی سے ٹیلیفونک رابطہ، علاقائی سلامتی کو مستحکم کرنے پر اتفاق

انہوں نے کہا کہ 'ہم چین اور بھارت کی حکومتوں کے درمیان جاری مذاکرات کو دیکھ رہے ہیں'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'ہم براہ راست مذاکرات اور سرحدی تنازعات کا پرامن حل کی حمایت جاری رکھیں گے لیکن پڑوسی کو ہراساں کرنے کے بیجنگ کے طریقہ کار پر تشویش ہے'۔

ترجمان نے کہا کہ 'ہمیشہ کی طرح ہم اپنے دوستوں کے ساتھ ہیں، ہم اپنے شراکت داروں کے ساتھ کھڑے ہیں اور اپنے اتحادیوں کے ساتھ کھڑے رہیں گے'۔

خیال رہے کہ بھارت اور چین کے درمیان سرحدی تنازعات گزشتہ برس انتہا کو پہنچے تھے اور دونوں ممالک کی افواج ایک دوسرے کے آمنے سامنے آگئی تھیں۔

سرحدی میں جھڑپوں کے نتجے میں بھارت کے درجنوں فوجی ہلاک ہوگئے تھے، جس کے بعد بھارت میں چین کے خلاف عوامی ردعمل سخت آیا تھا۔

امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے ترجمان کی میڈیا کو بریفنگ سے قبل سیکریٹری اسٹیٹ انٹونی بلینکن اور بھارت کے وزیر خارجہ سبرامنم جے شنکر کے درمیان ٹیلی فون بھی بات ہوئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا اپنے تحفظات کو بھارت کی دہشت گردی پر مرکوز کرے، دفتر خارجہ

اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کا کہنا تھا کہ ٹیلی فون پر بات کا مقصد 'بھارت اور امریکا کی شراکت داری کے استحکام کا اعادہ' کرنا اور میانمار سمیت دیگر باہمی دلچسپی کے معاملات پر تبادلہ خیال کرنا تھا۔

میانمار میں یکم فروری کو فوج نے آنگ سان سوچی کی نومنتخب حکومت کو برطرف کر کے دیگر سیاست دانوں سمیت انہیں حراست میں لیا تھا۔

بھارتی وزیر خارجہ اور امریکی سیکریٹری اسٹیٹ کے درمیان بات چیت کے حوالے سے جاری بیان میں کہا گیا کہ دووں نے خطے میں باہمی تعاون کے امور پر تبادلہ خیال کیا۔

بیان میں کہا گیا کہ دونوں رہنماؤں نے امریکا، بھارت، جاپان اور آسٹریلیا کے گروپ کواڈ کے تحت خطے میں تعاون کو مزید توسیع دینے کا بھی عزم ظاہر کیا اور کہا کہ اس سے چین کا بڑھتا ہوا اثر و رسوخ بھی کم کیا جائے سکے گا۔

قبل ازیں رواں ہفتے امریکا کے نئے صدر جوبائیڈن نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی سے ٹیلی فون پر بات کی تھی اور اور خطے میں سیکیورٹی تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا تھا۔

بائیڈن نے کہا تھا کہ بھارت اور امریکا کے تعلقات جمہوری اقدار کے مشترکہ عزم کے تحت ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں۔

مزید پڑھیں: امن و استحکام کیلئے امریکا کے ساتھ شراکت جاری رکھنا چاہتے ہیں، دفتر خارجہ

وائٹ ہاؤس نے ایک بیان میں کہا تھا کہ رہنماؤں نے نیوی گیشن کی آزادی، علاقائی سالمیت سمیت آزادانہ بحر ہند-بحر الکاہل کے فروغ کے لیے قریبی تعاون جاری رکھنے پر اتفاق کیا گیا۔

بھارت کی وزارت خارجہ نے اس حوالے سے بیان میں کہا تھا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے بائیڈن کو بتایا کہ وہ دونوں ممالک کے مابین اسٹریٹجک شراکت کو بڑھانے کے لیے کام کریں گے۔

بائیڈن اور مودی نے کووڈ-19 سے لڑنے، آب و ہوا کی تبدیلی سے متعلق اپنی شراکت کی تجدید اور میانمار سمیت دنیا بھر کے جمہوری اداروں اور اقدار کا دفاع کرنے کے لیے مل کر کام کام کرنے پر اتفاق کیا تھا۔

موٹروے گینگ ریپ کیس: چالان پیش نہ کرنے پرتفتیشی افسر کوشوکاز نوٹس

کیپٹل ہل حملہ: سابق امریکی صدر کے مواخذے کی کارروائی کی اجازت

ترکی کا 2 سال میں چاند پر مشن بھیجنے و خلا میں اسٹیشن بنانے کا اعلان