اسلام آباد ہائیکورٹ: عوامی نمائندوں کی نااہلی کیلئے دائر درخواستوں کو یکجا کرنے کا حکم
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے وفاقی وزیر فواد چوہدری کی نااہلی کیلئے دائر درخواست پر سماعت کے دوران عوامی نمائندوں کی نااہلی کے لیے دائر تمام درخواستوں کو یکجا کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ تمام درخواستوں پر ایک ہی بار فیصلہ ہوگا۔
وفاقی دارالحکومت کی عدالت عالیہ میں چیف جسٹس اطہر من اللہ نے وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری کی نااہلی کے لیے دائر درخواست پر سماعت کی۔
سماعت کے دوران چیف جسٹس نے درخواست گزار سے سوال کیا کہ عدالت آپ کی درخواست کیوں سنے؟ عوامی نمائندوں کےخلاف درخواستوں پر ہمارا ایک مستقل مؤقف رہا ہے، جہاں عوامی مفاد کو ٹھیس پہنچتا ہو، عدالت کا اختیار ہے وہاں احتراز برتے، عدالتوں کو سیاسی معاملات میں استعمال کرنے سے عدالت کا نقصان ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سیاسی معاملے پر جس طرف بھی فیصلہ کریں دوسرا فریق تنقید کرتا ہے، ایسی درخواست عدالت کیوں سنے جس پر تنقید عدالتوں کو ہی سہنی پڑے، ہم نے خواجہ آصف کیس میں نا اہلی کا فیصلہ دیا بھی تھا، سپریم کورٹ نے وہی فیصلہ کالعدم قرار دے دیا تھا۔
مزید پڑھیں: اسلام آباد ہائیکورٹ: فواد چوہدری کی نااہلی کیلئے دائر درخواست سماعت کیلئے مقرر
عدالت نے ریمارکس دیے کہ جب کسی عوامی نمائندے کو نااہل کریں تو نقصان حلقے کے عوام کا ہوتا ہے، جو کچھ عدالتوں کے ساتھ ہورہا ہے اس پر عدالتیں اب یہ کیوں سنیں؟
اس پر درخواست گزار سمیع ابراہیم نے کہا کہ جہاں قانون کی خلاف ورزی ہو تو فیصلہ عدالت نے ہی کرنا ہے، نوازشریف کو بھی عدالت سے ہی نااہل قرار دیا گیا تھا، جس پر عدالت نے ریمارکس دیے کہ اگر ہم نے فیصلہ دیا تو اس بار نااہلی کی تمام درخواستوں کو اکٹھا کر کے دیں گے، ایک ہی بار سب پر فیصلہ دے دیتے ہیں تاکہ ہم اصل سائلین کو سنیں۔
عدالت نے کہا کہ جسٹس کھوسہ نے پارلیمنٹ کو یہ بھی کہا تھا کہ 62 ون ایف میں ترمیم کریں، اگر یہ ایسے ہی رہا تو ہم سب اس قانون کے تحت نااہل ہو سکتے ہیں۔
اس موقع پر کیس کی پیروی کے لیے وفاقی وزیر فواد چوہدری خود عدالت میں پیش ہوئے اور کہا کہ عدالت کے سامنے جو کیس آیا ہے یہ بلیک میلنگ کا کیس ہے۔
فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ عدالت کا کام ہے ہمیں بلیک میلنگ سے بھی بچائے جبکہ سمیع ابراہیم کی درخواست ہرجانے کے ساتھ خارج کی جائے، یہ کوئی طریقہ نہیں کہ پہلے بلیک میل کرے کوئی اور پھر پیسے مانگے۔
اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ اگر عوام غلط لوگوں کو منتخب کر رہے ہیں تو انہیں کرنے دیں، سیاسی معاملات کے فیصلوں سے عدلیہ پر اثرات پڑ رہے ہیں، ہمیں عوام کے فیصلوں پر اعتبار ہے، اگر اہلیت اور نااہلی کے فیصلے کرنے ہیں تو عدالت سے باہر کریں۔
دوران سماعت چیف جسٹس نے فواد چوہدری سے مکالمہ کیا کہ ہمیں بتایا جاتا ہے کہ سوشل میڈیا پر ججوں کو گالیاں دی جارہی ہیں، سیاسی قائدین چاہیں تو گالی کا یہ کلچر تبدیل کیا جاسکتا ہے۔
انہوں نے فواد چوہدری سے کہا کہ جو بلیک میلنگ کا کلچر آپ بتا رہے ہیں اسے تبدیل بھی آپ کر سکتے ہیں، ہم اس بلیک میلنگ کے کلچر کے خلاف ہی کھڑے ہیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ اس معاشرے کی اخلاقیات ختم ہوچکی ہیں، ہم آنے والی نسلوں کو اس کلچر سے تباہ کر رہے ہیں۔
بعد ازاں عدالت نے مذکورہ معاملے پر یہ کہا کہ عوامی نمائندوں کی نااہلی کے لیے دائر تمام درخواستوں پر ایک ہی بار فیصلہ ہوگا۔
ساتھ ہی عدالت نے رجسٹرار آفس کو تمام درخواستیں یکجا کرنے کا حکم دے دیا۔
عدالت نے کہا کہ ایک ہی بار اس معاملے کو نمٹا دینا چاہتے ہیں تاکہ سائلین کو سن سکیں، لہٰذا 9 مارچ کو تمام درخواستیں یکجا کرکے مقرر کی جائیں۔
معاملے کا پس منظر
فواد چوہدری اور سمیع ابراہیم کے درمیان تنازع کا آغاز جون 2019 کے آغاز میں اس وقت شروع ہوا تھا جب سمیع ابراہیم کی جانب سے فواد چوہدری پر حکمراں جماعت کے خلاف سازش کرنے کا الزام عائد کیا گیا تھا، جس پر فواد چوہدری نے جواب میں ان کے لیے نامناسب زبان استعمال کی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: صحافی کیلئے ٹوئٹر پر نامناسب زبان کا استعمال، فواد چوہدری پر تنقید
بعد ازاں سمیع ابراہیم نے اپنے ٹی وی پروگرام میں فواد چوہدری کے بیان پر رد عمل دیتے ہوئے ان پر وزیر اطلاعات کے عہدے پر فائز ہونے کے وقت ذاتی استعمال کے لیے سرکاری گاڑیوں کے استعمال کے بھی الزامات عائد کیے تھے۔
اسی عرصے میں سمیع ابراہیم کی جانب سے فیصل آباد کے تھانے منصور آباد میں فواد چوہدری کے خلاف شادی کی تقریب کے دوران تھپڑ مارنے کی شکایت درج کرائی تھی، جس پر بعد ازاں وضاحت دیتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا تھا کہ واقعے کو 2 اداروں میں تصادم سمجھنے کے بجائے 2 اشخاص کے درمیان تنازع تصور کرنا چاہیے۔
وزارت کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا تھا کہ ’ایک شخص نے دوسرے شخص کی عزت نفس کو مجروح کرنے کی کوشش کی تو متاثر ہونے والے شخص نے اس کا ردعمل دیا ہے‘۔
اس تمام معاملے کے بعد سمیع ابراہیم نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں وفاقی وزیر فواد چوہدری کی نااہلی کے لیے درخواست دائر کی تھی۔
نجی ٹی وی کے اینکر سمیع ابراہیم کی جانب سے دائر کی گئی درخواست میں فواد چوہدری پر اثاثے چھپانے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔
درخواست میں مؤقف اپنایا گیا کہ فواد چوہدری نے جہلم کی زمین کو گوشواروں میں ظاہر نہیں کیا لہٰذا فواد چوہدری صادق اور امین نہیں رہے۔
درخواست گزار نے عدالت سے استدعا کی گئی کہ فواد چوہدری کو آئین کے آرٹیکل 62 (ون) ایف کے تحت نااہل قرار دیا جائے۔