پاکستان

کرپٹ حکمرانوں کی وجہ سے آج اسٹیل مل تباہ ہوئی، سراج الحق

موجودہ حکومت نے اسٹیل مل کے مظلوم ملازمین کو بے روزگار کردیا اور کھلے آسمان تلے چھوڑ دیا ہے، امیر جماعت اسلامی

جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے کہا ہے پاکستان اسٹیل ملز ایک بڑا ادارہ تھا لیکن کرپٹ حکمرانوں کی وجہ سے تباہ و برباد ہوگیا اور موجودہ حکومت نے ملازمین کو بے روزگار کردیا۔

کراچی میں اسٹیل مل کے ملازمین کے احتجاجی دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا کہ اسٹیل مل ایشیا کا سب سے بڑا ادارہ اور معیشت میں اس کا اہم کردار تھا لیکن کرپٹ حکمرانوں کی وجہ سے آج یہ ادارہ تباہ و برباد ہوگیا۔

مزید پڑھیں: نجکاری کیلئے اسٹیل ملز کے ٹرانزیکشن اسٹرکچر کی منظوری

ان کا کہنا تھا کہ حکومت انکوائری کرتی کہ کن لوگوں کی وجہ سے یہ ادارہ ناکام ہوا اور ان کو سزا دیتی۔

انہوں نے کہا کہ اسٹیل مل کو تباہ کرکے جنہوں نے اپنے کار خانوں، اپنی شوگر ملز، اپنے بنگلوں اور جائیداد میں اضافہ کیا ہے، ان درندوں کو نچوڑنا چاہیے، ان کی جائیدادوں کو بیچ کر اسٹیل مل کا خسارہ پورا کرنا چاہیے۔

سراج الحق نے کہا کہ جماعت اسلامی پاکستان اسٹیل مل کے مزدوروں کی پشت پر موجود ہے اور ہم نے سینیٹ میں اسٹیل مل کے حوالے سے قرار داد پیش کی۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت اور بیوروکریسی سینیٹ میں اٹھائے گئے سوالات کا جواب نہ دے سکی۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ حکمرانوں نے مظلوم ملازمین کو بے روزگار کیا اور کھلے آسمان تلے چھوڑ دیا ہے۔

یاد رہے کہ ستمبر 2020 میں نجکاری کمیشن بورڈ نے پاکستان اسٹیل ملز کی بحالی کے لیے لین دین کے ڈھانچے کی منظوری دے دی تھی جو جون 2015 سے عملی طور پر کام نہیں کرسکا۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان اسٹیل ملز کے برطرف ملازمین کا نیشنل ہائی وے پر احتجاج

بعد ازاں نومبر 2020 میں سی ای او سیکریٹریٹ میں مل کے چیف ایگزیکٹو آفیسر کی زیر صدارت ہنگامی اجلاس کے بعد پاکستان اسٹیل ملز کے ڈی سی ایز، منیجرز اور صحت عامہ سمیت مختلف شعبوں سے 4 ہزار 544 ملازمین کو برطرف کردیا تھا۔

جس کے بعد اسٹیل ملز کے برخاست کیے گئے سیکڑوں ملازمین نے نیشنل ہائی وے احتجاجاً بلاک کردیا تھا جبکہ مبینہ طور پر ایک کارکن صدمے سے ہجاں بحق ہوا تھا۔

ملازمین نے اسٹیل ٹاؤن چورنگی بلاک کردی تھی اور اس دوران پییلز پارٹی اور تحریک انصاف کے مقامی ورکرز بھی احتجاج میں شریک ہوگئے تھے۔

مظاہرین نے حکومتی اقدام کو ’معاشی قتل‘ قرار دیا اور مطالبہ کیا تھا کہ فوری طور پر ملازمین کو بحال کیا جائے۔

پاکستان اسٹیل ملز کی ملازمت سے برطرفی کی زد میں آنے والے شعبوں میں ‘اساتذہ، لیکچرارز، اسکولوں اور کالجوں کا غیر تدریسی عملہ، ڈرائیورز، فائرمین، آپریٹرز، صحت عامہ اور سیکورٹی اسٹاف، چوکیدار، مالی، پیرا میڈیکل اسٹاف، باورچی، آفس اسٹاف، فنانس ڈائریکٹوریٹ کا عملہ، اے اینڈ پی ڈائریکٹوریٹ اور اے اینڈ پی ڈپارٹمنٹ شامل ہے’۔

اس سے قبل اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کے اجلاس میں پاکستان اسٹیل ملز کے ملازمین کی تعداد میں کمی کا عمل شروع کرنے کے لیے 19 ارب 65 کروڑ 60 لاکھ روپے کی تکنیکی ضمنی گرانٹ کی منظوری دے دی گئی تھی۔

وفاقی کابینہ نے جون 2020 میں اقتصادی رابطہ کمیٹی کے فیصلے کی توثیق کرتے ہوئے پاکستان اسٹیل ملز کے تمام ملازمین کو برطرف کرنے کی منظوری دے دی تھی لیکن اس معاملے پر شدید احتجاج کیا گیا تھا۔

بابراعظم اور غیرمتوقع حالات پر قابو پانا ہوگا، فاف ڈیوپلیسی

گوگل کروم استعمال کرتے ہیں تو اسے اپ ڈیٹ ضرور کرلیں

مریم نواز نے کھوکھر برادران سے زمین واگزار کرانے کے آپریشن کو ’سیاسی انتقام‘ قرار دے دیا