فیصل آباد: پولیس کی فائرنگ سے ایک شخص جاں بحق، 4 اہلکار زیر حراست
فیصل آباد کے علاقے ڈجوکٹ میں 'گاڑی نہ روکنے پر' گشت پر موجود پنجاب ہائی وے پولیس (پی ایچ پی) کے اہلکاروں نے کار پر فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں ایک شخص جاں بحق 2 زخمی ہوگئے جبکہ مذکورہ واقعے کا مقدمہ درج کر کے چاروں پولیس اہلکاروں کو حراست میں لیا جاچکا ہے۔
پولیس فائرنگ سے ہلاک ہونے والے شخص کی شناخت وقاص کے نام سے ہوئی جو فیصل آباد کے علاقے سمندری کا رہائشی تھا، واقعے کے بعد وقاص کے لواحقین اور اہل علاقہ نے احتجاج کیا اور روڈ بلاک کرکے ٹریفک معطل کردیا۔
واقعے کا مقدمہ وقاص کے ساتھ گاڑی میں سوار شخص محمد الیاس کی مدعیت میں اے ایس آئی شاہد منظور، غلام دستگیر، عثمان حمید اور محسن سفیان کے خلاف تعزیرات پاکستان کی دفعہ 302، 201 اور 34 کے تحت درج کرلیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد میں پولیس اہلکاروں کی فائرنگ سے نوجوان جاں بحق، دہشتگردی کا مقدمہ درج
شکایت گزار کے مطابق وہ اور وقاص اپنے دیگر 2 دوستوں کے ہمراہ کار میں فیصل آباد سے اپنے گاؤں واپس جارہے تھے کہ تھانہ ڈجکوٹ کی حدود میں چیچہ اسٹاپ پر ناکہ لگا کر کھڑے پولیس اہلکاروں کے روکنے پر گاڑی کو روکا گیا تو کار کا ایک ٹائر شاہد منظور نامی اہلکار کے پاؤں سے ٹکرا گیا۔
ایف آئی آر کے مطابق ٹائر پاؤں سے ٹکرانے پر اہلکار مشتعل ہوگیا اور ہمیں غلیظ گالیاں اور دھمکیاں دیں، وقاص نے جب اس زیادتی کی وجہ پوچھی تو ملزمان نے ہم پر بندوقین تان لیں جس پر ہم نے خوفزدہ ہو کر جان بچانے کے لیے گاڑی بھگا لی۔
مدعی نے الزام عائد کیا کہ گاڑی بھگانے پر ملزمان نے ہمارا تعاقب کیا، آر اے بازار میں گاڑی پہنچی جہاں وقاص نے نکل کر بھاگنے کی کوشش کی تو اہلکار بھی پہنچ گئے جنہیں دیکھ کر اس نے اپنے ہاتھ کھڑے کردیے تاہم ملزم شاہد منظور نے للکارا کہ اسے گاڑی بھگانے کا مزا چکھادو۔
مزید پڑھیں: کراچی: ڈکیتی کے شبہے میں شہری کے قتل میں ملوث 6 پولیس اہلکار گرفتار
ایف آئی آر میں دعویٰ کیا گیا کہ شاہد منظور کے کہنے پر عثمان حمید نے وقاص پر فائر کیا جس سے وہ زخمی ہو کر گر پڑا اور اہلکار گرنے پر اسے رائفل کے بٹ اور ٹھوکر مارتے رہے، شورشرابہ دیکھ کر دیگر افراد بھی آئے لیکن اہلکاروں نے ہوائی فائرنگ کر کے سب کو خوفزہ کردیا، اسی اثنا میں وقاص دم توڑ دیا۔
اہلکاروں کو گرفتار کرلیا گیا، سی پی او
دوسری جانب سی پی او لاہور نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے بتایا کہ 20 جنوری کی رات کو اے ایس آئی شاہد منظور کے ماتحت گشت پر مامور پنجاب ہائی وے پولیس (پی ایچ پی) نے روشن والا کے نزدیک سمندری روڈ پر ایک کالے رنگ کی ٹویوٹا کرولا کو روکنے کی کوشش کی جس میں 4 افراد سوار تھے۔
سی پی او کا کہنا تھا کہ کار کے نہ رکنے پر عملے نے اس کا پیچھا کیا، فرالا گاؤں جہاں سواروں نے گاڑی سے اتر کر بھاگنا شروع کردیا وہاں دیکھا گیا کہ پولیس کی فائرنگ سے کار کا ڈرائیور وقاص زخمی ہوگیا ہے جسے فوری طور پر ہسپتال منتقل کیا گیا تاہم وہ دم توڑ گیا۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی: پولیس اہلکاروں کی ’غلط فہمی‘ پر فائرنگ، ایک شخص جاں بحق
سی پی او کے مطابق پی ایچ پی کے ایس پی اور مقامی پولیس نے فوری طور پر واقعے کی انکوائری کا آغاز کردیا اور ابتدائی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی کہ پی ایچ پی کے عملے نے غیر قانونی اور کال آف ڈیوٹی سے بڑھ کر قدم اٹھایا۔
انہوں نے واضح کیا کہ غیر مسلح بے گناہ افراد پر فائرنگ کا کوئی جواز نہیں تھا۔
سی پی او نے بتایا کہ پی ایچ پی پولیس کے پورے عملے کو گرفتار کر کے مقدمہ درج کرلیا گیا ہے اور ان کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔
اس ضمن میں سی پی او فیصل آباد نے واقعے کی تحقیقات کے لیے ایس پی کی سربراہی میں 4 رکنی انکوائری کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔
خیال رہے کہ پولیس اہلکاروں کی فائرنگ سے عام شہری کی ہلاکت کے واقعات اکثر منظر عام پر آتے ہیں اور حال ہی میں اسلام آباد میں اسامہ ستی نامی نوجوان کے قتل پر بھی پولیس اہلکاروں کو قانونی کارروائی کا سامنا ہے۔'