پاکستان

نوجوانوں کے بڑھتے ہوئے رجحان سے ڈیجیٹل بینکنگ زور پکڑنے لگی

تقریباً 73 فیصد صارفین اپنی مالی ضروریات اور فرائض کی ادائیگی کے لیے بینکنگ کے ڈیجیٹل طریقوں کو استعمال کررہے ہیں، سروے رپورٹ

کراچی: پاکستان میں تقریباً 82 فیصد بینک صارفین اپنے اکاؤنٹس کھلوانے کے بعد ہر چند ماہ بعد برانچز کا رخ کرتے ہیں جبکہ تقریباً 73 فیصد صارفین اپنی مالی ضروریات اور فرائض کی ادائیگی کے لیے بینکنگ کے ڈیجیٹل طریقوں کو استعمال کررہے ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق 'پی ڈبلیو سی' نے 'اے ایف فرگوسن اینڈ کو' کے تعاون سے ایک سروے کیا جس کا عنوان 'بینکنگ اِن ڈیجیٹل ایج: ایکسپلورنگ پاکستانز پوٹیشنل' یعنی 'ڈیجیٹل دور میں بینکنگ:پاکستان کی صلاحیتوں کی کھوج' تھا۔

اس سروے میں مختلف عمر، آمدن، ملازمت یا کاروباری پس منظر رکھنے والے مختلف علاقوں سے ایک ہزار افراد کی رائے معلوم کی گئی اور تجزیہ کیا گیا کہ وہ کس طرح اپنے بینک سے منسلک ہیں، برانچ جاتے ہیں یا متبادل ذرائع استعمال کرتے ہیں اور نئی دور کی بینکنگ کو کس حد تک قبول کرتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس: اسٹیٹ بینک نے ڈیجیٹل ٹرانزیکشن چارجز ختم کردیے

سروے میں یہ بات سامنے آئی کہ متبادل ذرائع کا استعمال فروغ پارہا ہے اور 84 فیصد افراد نے کہا کہ وہ اے ٹی ایم کے استعمال کو ترجیح دیتے ہیں، 67 فیصد موبائل بینکنگ، 55 فیصد انٹرنیٹ بینکنگ اور صرف 17 فیصد فون بینکنگ استعمال کرتے ہیں۔

سروے میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ 86 افراد موبائل بینکنگ کو رقوم منتقل کرنے اور 85 فیصد اکاؤنٹ کا بیلنس جاننے کے لیے استعمال کرتے ہیں، 75 فیصد اسے بلز کی ادائیگی جبکہ صرف 17 فیصد اسے لوکیشن بیسڈ ڈسکاؤنٹ کے لیے استعمال کرتے ہیں۔

عمر کے لحاظ سے دیکھا جائے تو 30 سے 39 سال تک کی عمر کے 76 فیصد افراد موبائل بینکنگ، 57 فیصد انٹرنیٹ بینکنگ جبکہ 40 سے 49 سال تک کی عمر کے 81 فیصد افراد موبائل بینکنگ اور 64 فیصد انٹرنیٹ بینکنگ استعمال کرتے ہیں۔

سروے کے مطابق 20 سے 49 سال تک کی عمر کے 70 فیصد سے زائد افراد نے کہا کہ انہوں نے موبائل بینکنگ ایپلکیشن ڈاؤن لوڈ کر رکھی ہے جبکہ 75 فیصد افراد انہیں روزانہ یا ہفتے میں 2 مرتبہ استعمال کرتے ہیں۔

مزید پڑھیں: سائبر سیکیورٹی کی ضروریات کے مطابق بینکوں میں بہتری لائی جارہی ہے، پی بی اے

اسی عمر کے 84 فیصد افراد چند ماہ میں ایک مرتبہ برانچ جاتے ہیں یا صرف اپنے اکاؤنٹس کھلوانے کے لیے ایک مرتبہ ہی گئے ہوتے ہیں، اس کے علاوہ 95 فیصد افراد اپنے مسائل کے حل کے لیے، 79 فیصد نقدی جمع کروانے، 76 فیصد چیک جمع کروانے، 72 فیصد بلز کی ادائیگی، 64 فیصد رقم نکلوانے اور رقوم منتقل کرنے کے لیے بینک جاتے ہیں۔

تاہم سروے میں سب سے بڑا مسئلہ جو اجاگر ہوا وہ یہ کہ 66 فیصد افراد نے 'کام ہونے کے وقت' کو برانچ جانے کی حوصلہ شکنی کی وجہ قرار دیا، 20 فیصد افراد نے عدم تعاون کرنے والے عملے اور 17 فیصد نے عملے کی لاعلمی جبکہ 11 فیصد نے بینک کے ماحول کو نہ جانے کی وجہ قرار دیا۔

سرما میں 'کے ٹو' سر کرنے کا ریکارڈ نیپالی کوہ پیماؤں نے کیسے بنایا؟

ریپ مزاحمت میں زخمی ہونے والا لڑکا لاہور کے ہسپتال میں دم توڑ گیا

افغانستان: کابل میں فائرنگ سے سپریم کورٹ کی 2 خواتین ججز ہلاک