یکم فروری کو تعلیمی ادارے کھولنے کا حتمی فیصلہ 20 جنوری کو ہوگا
وفاقی اور صوبائی وزرائے صحت و تعلیم نے یکم فروری کو پہلی سے 8ویں جماعت تک اور اعلیٰ تعلیمی ادارے کھولنے کا حتمی فیصلہ 20 جنوری کو جائزہ اجلاس میں کرنے پر اتفاق کرلیا۔
تعلیمی ادارے کھولنے سے متعلق اجلاس کے بعد جاری بیان میں کہا گیا کہ 'وفاقی اور صوبائی وزرائے صحت اور تعلیم نے اجلاس میں شرکت کی اور تفصیلی تبادلہ خیال کے بعد متعدد فیصلے کیے'۔
مزید پڑھیں: حکومت کا پہلی سے آٹھویں جماعت کے طلبہ کیلئے یکم فروری سے اسکول کھولنے کا فیصلہ
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ 'ملک بھر سوائے ونٹر زون کے نویں سے 12ویں جماعت تک تعلیمی ادارے 18 جنوری سے کھلیں گے'۔
بیان کے مطابق اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ 'پری پرائمری، پرائمری، مڈل اور ہائر ایجوکیشن کی کلاسیں یکم فروری 2021 کو شروع ہوں گی'۔
وزرا نے فیصلہ کیا کہ '20 جنوری کو ایک جائزہ لیا جائے گا کہ آیا ملک بھر میں تعلیمی اداروں کو کھول دیا جائے یا پھر یکم فروری کے بعد کیسز کی اضافی شرح سے متاثرہ اضلاع یا شہروں کو الگ کرنے کا طرز اپنایا جائے جبکہ ملک کے دیگر حصے کھلے ہوئے ہوں'۔
بیان کے مطابق جائزہ لیا جائے گا کہ 'اسکولوں کے بند ہوجانے کی صورت میں خیبر پختونخوا کے تجربے کی طرح ہفتے میں ایک دن اسکول کھولے جاسکتے ہیں'۔
وفاقی اور صوبائی وزرا نے فیصلہ کیا کہ '20 جنوری کو مذکورہ پہلوؤں کے جائزے کی بنیاد پر یکم فروری سے ادارے کھولنے کے فیصلے کو حتمی شکل دی جائے گی'۔
قبل ازیں وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے کہا تھا کہ ملک میں کورونا وائرس کے باعث بند کیے گئے تعلیمی ادارے کھولنے کے فیصلے پر نظر ثانی کی گئی ہے اور اب پہلی سے 8ویں جماعت تک کے تعلیمی ادارے 25 جنوری کے بجائے یکم فروری سے کھولے جائیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: ملک کے تمام تعلیمی ادارے 26 نومبر سے بند کرنے کا فیصلہ
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے بتایا تھا کہ 9ویں سے 12ویں جماعت کے طلبہ کے لیے تعلیمی ادارے گزشتہ فیصلے کے مطابق 18 جنوری سے ہی کھول دیے جائیں گے۔
شفقت محمود نے کہا تھا کہ ایک بات تو واضح ہے کہ تعلیم سے وابستہ تمام لوگوں کو اس بات کا شدید احساس ہے کہ تعلیمی ادارے بند ہونے سے بچوں کے سیکھنے کی صلاحیت بہت نیچے چلی جاتی ہے اور پچھلے 8 سے 9 ماہ میں تعلیم کا بہت نقصان ہوا ہے لیکن ساتھ ساتھ ہمیں صحت کا بھی خیال رکھنا ہے۔
انہوں نے کہا تھا کہ ہمیں صحت اور تعلیم میں توازن قائم کرتے ہوئے اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ کم سے کم خطرہ ہو اور ساتھ ساتھ تعلیم کا سلسلہ بھی جاری رہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس سلسلے میں یہ فیصلے کیے گئے ہیں کہ نویں، دسویں، گیارہویں اور بارہویں جماعت کے امتحانات ہونے ہیں اور صوبائی اور وفاقی حکومت نے یہ فیصلہ کیا ہے اس سال بغیر امتحان کے کسی بچے کو پاس نہیں کیا جائے گا جس طرح پچھلے سال کیا گیا تھا، اس لیے ضروری ہے کہ نویں، دسویں، گیارہویں اور بارہویں جماعت کی تعلیم کا سلسلہ شروع کیا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ 18 جنوری کو نویں، دسویں، گیارہویں اور بارہویں جماعت کے لیے تعلیمی ادارے کھل جائیں گے اور ان کی تعلیم کا سلسلہ امتحان کی نسبت سے دوبارہ شروع ہو جائے گا۔