بھارت: اسلام قبول کرنے کی درخواست پر 'فوری' عمل کیلئے ہندو شہری عدالت پہنچ گیا
بھارت میں ایک ہندو شہری نے اسلام قبول کرنے میں حائل قانونی پیچیدگیوں کو ختم اور تبدیلی مذہب کے عمل کو تیز کرنے کے لیے گجرات ہائی کورٹ سے رجوع کرلیا۔
این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق پٹیشن میں 32 سالہ جگنیش پٹیل نے مؤقف اختیار کیا کہ تبدیلی مذہب سے متعلق جمع کرائی گئی درخواست کو ایک برس گزر گیا۔
مزید پڑھیں: بھارت: اترپردیش میں 'لو جہاد' قانون کے تحت 10 مسلمان گرفتار
جگنیش پٹیل کے وکیل ایم ٹی صیاد کے کہا کہ گجرات میں بھروچ کے کلکٹر نے ان کے موکل کی تبدیلی مذہب کی درخواست کو ایک سال سے روکے رکھا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ سب ڈویژنل مجسٹریٹ کی انکوائری رپورٹ، جو فروری 2020 میں جمع کرائی گئی، میں واضح درج تھا کہ جگنیش پٹیل کو تبدیلی مذہب کی اجازت دی جا سکتی ہے۔
حالیہ عدالتی حکم میں جسٹس بیلا تریویدی نے ضلعی کلکٹر کو جگنیش پٹیل کی درخواست کو 8 ہفتے میں نمٹانے کا حکم دیا۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت: ہندو لڑکی کو مسلمان گھرانے کی بہو دکھانے کے اشتہار پر تنازع
جگنیش پٹیل کے وکیل نے کہا کہ تبدیلی مذہب کی درخواست کلکٹر کو براہ راست جمع کرائی گئی تھی، تاہم ایک سال گزار جانے کے باوجود اس پر کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔
وکیل نے کہا کہ سب ڈویژنل مجسٹریٹ کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ جگنیش پٹیل پر مذہب تبدیل کرنے کا کوئی دباؤ نہیں ہے۔
جگنیش پٹیل نے 26 نومبر 2019 کو کلیکٹر کو اپنی درخواست جمع کرائی تھی۔
مزید پڑھیں: ویب سیریز میں مسلم لڑکے و ہندو لڑکی کا رومانس دکھانے پر بھارت میں تنازع
درخواست گزار نے اپنے حلف نامے میں کہا کہ وہ اسلام کی طرف راغب ہیں اور مذہب تبدیل کرنا چاہتا ہے۔
انہوں نے حلف نامے میں کہا کہ وہ رمضان میں روزے رکھنے، نماز پڑھنے اور مذہب سے وابستہ دیگر رسم و رواج کی پیروی کرتے ہوئے 6 برس سے ایک مسلمان کی طرح زندگی گزار رہے ہیں۔