کراچی: 6 سالہ بچی کا ریپ کے بعد قتل کے مجرم کو سزائے موت
کراچی کی ماڈل کورٹ نے 2006 میں 6 سالہ بچی کا اغوا کے بعد قتل کرنے والے ملزم کو جرم ثابت ہونے پر سزائے موت سنادی۔
ماڈل کریمنل کورٹ ایسٹ کے ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج حلیم احمد نے ثبوت ریکارڈ کرنے اور دونوں فریقین کے دلائل مکمل ہونے کے بعد محفوظ کیے گئے فیصلے کو سنایا۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی: 5 سالہ بچی کا ریپ کے بعد قتل، متعدد مشتبہ افراد گرفتار
خیال رہے کہ مجرم محمد ارشاد نے 6 سالہ بچی کو گلستان جوہر سے اغوا کیا تھا اور انہیں ریپ کا نشانہ بنانے کے بعد قتل کردیا تھا۔
جج نے مجرم ارشاد کو تین مرتبہ سزائے موت سنائی اور فیصلے پر عمل درآمد کے لیے جیل بھیجنے کا حکم دیا جو سماعت کے موقع پر عدالت میں موجود تھا۔
استغاثہ کے مطابق 6 سالہ بچی 9 اکتوبر 2006 کو اپنے گھر کے باہر سے لاپتہ ہوگئی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ بعد ازاں بچی کی دوست نے ان کے والدین کو آگاہ کیا کہ محمد ارشاد نے بچی کو کھلونے دینے کے لیے ایک کھلے پلاٹ میں بلایا تھا۔
انہوں نے کہا کہ لاپتہ بچی کے والدین نے ارشاد کے خلاف مقدمہ درج کروایا اور اسے گرفتار کیا گیا۔
مزید پڑھیں: کراچی: پی آئی بی کالونی میں کمسن بچی کا ریپ کے بعد قتل
بعد ازاں ٹرائل کورٹ نے 2012 میں ملزم کو عمر قید کی سزا سنائی تھی تاہم وفاقی شریعت کورٹ نے 2014 میں مقدمے کو دوبارہ ٹرائل کے لیے بھیج دیا۔
سرکاری وکیل انور مہر نے مؤقف اپنایا کہ ملزم کو اس واقعے کا ذمہ دار ٹھہرانے کے لیے استغاثہ کے ثبوت کافی ہیں اور انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ ملزم کو قانون کے مطابق سخت سزا سنائیں۔
دوسری جانب وکیل صفائی زبیر راجپوت نے کہا کہ ان کا مؤکل معصوم ہے اور ان کے خلاف جھوٹا مقدمہ درج کیا گیا ہے اور عدالت سے انہیں بری کرنے کی درخواست کی۔
یاد رہے کہ ملزم کے خلاف گلستان جوہر تھانے میں تعزیرات پاکستان کی دفعہ اقدام قتل 302، اغوا کی دفعہ 364 اے اور ریپ کی دفعہ 276 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
رواں برس اگست میں مقامی این جی او ساحل نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا تھا کہ اس سال کی پہلی سہ ماہی میں ایک ہزار 489 بچوں کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا اور تقریباً روزانہ 8 بچوں کو نشانہ بنایا جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی: 6 سالہ مروہ کے ریپ و قتل میں ملوث ملزمان کے فنگر پرنٹس میچ کر گئے
رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ ان بچوں میں 785 بچیاں اور 704 بچے تھے۔
'کروول نمبرز' کے عنوان سے جاری رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ 822 کیسز میں ملزمان متاثرہ بچوں یا بچوں کے والدین کو جانتے تھے جبکہ 135 کیسز میں اجنبی افراد ملوث تھے۔
رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ 98 مقدمات میں متاثرین کی عمریں ایک سال سے 5 سال، 331 میں 6 سال سے 10 سال کے درمیان جبکہ سب سے زیادہ 490 واقعات میں متاثرین کی عمریں 11 سال سے 15 سال کے درمیان تھیں۔