پاکستان

’جانچ پڑتال کے بعد 50 پائلٹس کے لائسنس منسوخ کردیے گئے‘

860 پائلٹس کے لائسنسز کا جائزہ لیا گیا،262 کے لائسنسز مشتبہ پائے گئے اور انہیں معطل کیا گیا جبکہ 172 لائسنسز درست ثابت ہوئے،رپورٹ

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے اسلام آباد ہائیکورٹ کو آگاہ کیا ہے کہ انٹرنیشنل سول ایوی ایشن آرگنائزیشن کی ضروریات پر پورا اترنے کے لیے حکام نے تمام 860 کمرشل پائلٹس کے لائسنسز کا جائزہ لیا اور جانچ پڑتال کے بعد ان میں سے صرف 50 کو منسوخ کیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پائلٹ سید ثقلین حیدر جن کی اسناد جعلی ثابت ہوئی تھیں، کی دائر کردہ درخواست پر جواب میں ایڈیشنل اٹارنی جنرل طارق محمود کھوکھر نے رپورٹ جمع کروائی جس میں کہا گیا کہ یہ پائلٹس قومی ایئرلائن سمیت پاکستانی نجی اور غیرملکی ایئرلائنز کے لیے کام کر رہے تھے۔

رپورٹ کے مطابق وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کو یہ ذمہ داری دی گئی تھی کہ وہ ان پائلٹس کے خلاف کارروائی کرے جنہوں نے غیرمنصفانہ ذرائع سے لائسنسز حاصل کرنے میں کامیاب رہے تھے۔

مزید پڑھیں: 50 پائلٹس، 5 عہدیداروں کے خلاف مجرمانہ تحقیقات کا آغاز

پس منظر بیان کرتے ہوئے رپورٹ میں کہا گیا کہ 25 جنوری 2019 کو سول ایوی ایشن اتھارٹی (سی اے اے) کے ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل نے پائلٹس کے لائسنسنز کے لیے امتحان کے دوران بےضابطگی، غلطی/ کمیشن کی تحقیقات کے لیے ایوی ایشن سیکریٹری سے ایک بورڈ آف انکوائری کی تشکیل کی درخواست کی تھی۔

اسی تناظر میں بورڈ آف انکوائری تشکیل دیا گیا اور اس کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ کمپیوٹر ڈیٹا کے فرانزک ثبوت کے مطابق 262 پائلٹس کے لائسنسز ’جعلی’ امتحانات پر مبنی تھے۔

بعد ازاں 26 جون 2020 کو سی اے اے نے 262 پائلٹس اور ان کے لائسنسز کو تصدیق کے لیے معطل کردیا، ان 262 پائلٹس کے نام عوام کے سامنے لائے گئے تاکہ دیگر پائلٹس بمشول پاکستان سے باہر کام کرنے والوں پر کوئی منفی تاثر نہیں جائے۔

تاہم 30 جون کو یورپین یونین ایوی ایشن سیفٹی ایجنسی نے یورپ کے لیے پی آئی اے کی پروازوں کو 6 ماہ کے لیے معطل کردیا، اس طرح کی معطلی کو سائٹ یا ریموٹ آڈٹ پر تسلی کے بعد ہی ختم کیا جاتا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ 259 لائسنسز کی تصدیق کا عمل مکمل کرلیا گیا۔

ایک مناسب عمل کے بعد 6 جولائی کو 28 پائلٹس کے لائسنسز کی منسوخی کے لیے ایک سمری وفاقی کابینہ کو جمع کروائی گئی، جسے اگلے ہی روز منظور کرلیا گیا۔

درخواست گزار محمد ثقلین کا نام ان 28 پائلٹس کی فہرست میں 16ویں نمبر پر موجود تھا۔

بعد ازاں 24 جولائی کو ایک شکایت پر حکام نے ایف آئی اے سے درخواست کی کہ وہ درخواست گزار سمیت مشکوک لائسنسز کے اجرا میں ملوث مشتبہ سی اے اے حکام/ افراد اور پائلٹس کے خلاف انکوائری کرے، ایف آئی اے کی انکوائری تاحال جاری ہے۔

تاہم 11 ستمبر کو دیگر 22 پائلٹس کے لائسنسز کی منسوخی کے لیے ایک اور سمری کابینہ میں جمع کروائی گئی جسے 15 تاریخ کو منظور کرلیا گیا۔

رپورٹ کے مطابق بین الاقوامی ہوا بازی کے ادارے، اقوام متحدہ کی ایجنسی جو بین الاقوامی ہوا بازی کی صنعت کی حفاظت کی نگرانی کرتی ہے، اس نے اپنے 18 ستمبر کے ایک خط میں تمام موجودہ لائسنسز کا جائزہ لینے کی تجویز دی۔

جس کے نتیجے میں یہ سامنے آیا کہ 860 فعال پائلٹس کے لائسنسز کا جائزہ لیا گیا جس میں 262 مشتبہ پائے گئے اور معطل کردیے گئے تاہم تصدیق کے بعد 172 لائسنسز درست رہے جبکہ درخواست گزار سمیت 50 لائسنسز تصدیق کے عمل میں ناکام رہے اور انہیں کابینہ کی منظوری کے ساتھ منسوخ کردیا گیا۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ اس معاملے میں انکوائری سے قبل دیگر 2 پائلٹس کے لائسنسز منسوخ کیے گئے تھے، مزید یہ کہ 32 دیگر پائلٹس کے لائسنسز بھی تصدیق میں ناکام رہے تھے اور وہ اس وقت معطل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: اسکرونٹی کے بعد سی اے اے نے 193 پائلٹس کو نوٹسز جاری کردیے

اس کے علاوہ انکوائری مکمل ہونے سے قبل 3 پائلٹس کی موت ہوگئی، باقی 3 پائلٹس کے لائسنسز کی تصدیق کا عمل ابھی جاری ہے۔

سپریم کورٹ میں زیر التوا ایک کیس کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ میں کہا گیا کہ 2020 کے ازخود نوٹس نمبر ایک (کووڈ 19 کیس) میں سپریم کورٹ 25 جون، 21 جولائی اور 14 دسمبر کے اپنے احکامات میں اسی معاملے پر واضح طور پر احکامات دے چکی ہے جسے مذکورہ درخواست میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے سامنے اٹھایا گیا ہے۔

رپورٹ میں عدالت عالیہ سے درخواست کی گئی کہ وہ سپریم کورٹ کی جانب سے ازخود نوٹس کیسز کے حتمی فیصلے تک اپنی سماعتوں کو روکے۔

ساتھ ہی رپورٹ میں اس خدشے کا اظہار کیا گیا کہ اس موقع پر کسی بھی منفی حکم کے پاکستان کے ہوا بازی کے شعبے اور ایئرلائنز سمیت ان پائلٹس، جنہیں سی اے اے نے لائسنسز جاری کیے ہیں، ان کے لیے دور رس نتائج ہوں گے، مزید یہ کہ اس وقت پاکستان کے پائلٹس کی بڑی تعداد غیرملکی ایئرلائنز میں کام کر رہی ہے۔

نیا کورونا وائرس دماغ میں داخل ہوسکتا ہے، تحقیق

پاک ۔ ایران بین الاقوامی بارڈر کراسنگ پوائنٹ کا افتتاح

ہر 10 میں سے ایک کووڈ سے متاثر فرد کو طویل المعیاد علامات کا سامنا ہونے کا انکشاف