برطانوی خفیہ ایجنسی کی جانب سے اپنے ہی ملک میں جنگی جرائم کے ارتکاب کا انکشاف
برطانوی خفیہ ایجنسی ایم آئی 6 کی جانب حکومتی ایما کے برعکس اپنے ہی ملک میں مخبری سمیت دیگر جرائم کے ارتکاب کا انکشاف ہوا ہے۔
15دسمبر کو انویسٹی گیٹری پاورز کمشنرز آفس کی جانب سے سالانہ رپورٹ شائع کی گئی جس میں بتایا گیا کہ برطانیہ خفیہ طاقتوں اور ایجنسیوں کا استعمال کیسے کرتا ہے اور اس میں ایم آئی 6 کے کام اور جیمز بانڈ کلاز نامی 1994 کے انٹیلی جنس سروسز ایکٹ پر نظرثانی کی گئی۔
مزید پڑھیں: 'ایم آئی-6، را، سی آئی اے الطاف حسین کی مددگار'
انویسٹی گیٹری پاور ٹریبونل کے مطابق ایم آئی 6 کے ایجنٹس اور مخبر برطانیہ میں جرائم کا ارتکاب کرتے رہے۔حکومت برطانیہ نے اس رپورٹ کو خفیہ رکھنے اور اسے منظر عام پر آنے سے رکوانے کی کوشش کی لیکن وہ ناکام رہے۔
1994 میں ایک قانون کے تحت برطانیہ کی بیرونی دنیا کی جاسوسی کرنے والی ایجنسی ’ایم آئی سکس‘ کے لیے کام کرنے والے ایجنٹوں اور مخبروں کو برطانوی دشمنوں یا خطرات سے نمٹنے کے لیے غیر قانونی یا مجرمانہ کارروائیوں کا اختیار بھی حاصل تھا۔
ان اختیارات کو 'جیمز بونڈ کلاز' کا نام دیا گیا تھا لیکن یہ برطانیہ میں جرائم کے ارتکاب کی اجازت نہیں دیتے۔
برطانوی پارلیمنٹ میں ایک بے مثال قانون سازی کی جا رہی ہے جس کے تحت اس بات کی وضاحت کی جائے گی کہ ایجنسیاں کس طرح سے خفیہ ایجنٹس کو بھرتی کر کے انہیں جرائم کی اجازت دیتی ہیں اور یہ قانون آخری مرحلے میں ہے۔
ٹریبونل نے کہا کہ مقتدر اور قانونی لحاظ سے شفافیت پیدا کرنے کی بات کرنے والے حلقوں کے علم میں جو سوالات اٹھائے گئے ان کے جوابات لانا ضروری ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ’جیمز بانڈ‘ سیریز کے پہلے جاسوس چل بسے
برطانوی ایجنسی ایم آئی سکس کو خفیہ معلومات فراہم کرنے والے مخبروں کو مجرمانہ کارروائی کی اجازت کے بارے میں بحث اس وقت شروع ہوئی جب یہ سوال اٹھایا گیا کہ کیا خفیہ ایجنٹوں اور مخبروں کی غیر قانونی کارروائیوں کو قانونی قرار دیا جا سکتا ہے۔
اس دوران انکشاف ہوا کہ برطانیہ میں خفیہ سرگرمیوں کا ادارہ ایم آئی 6 اپنے مخبروں کو مجرمانہ کارروائیوں کی اجازت دیتا رہا ہے۔
بدھ کو انویسٹی گیٹری پاورز ٹریبونل کے فیصلے میں یہ بات پہلی مرتبہ باہر آئی کہ ایم آئی سکس بھی یہ ہی کچھ کرتی رہی ہے۔
اس سلسلے میں بتایا گیا کہ ایم آئی 6 سیکریٹری خارجہ پر یہ واضح کرنے میں ناکام رہی کہ بیرون ملک مقیم ایک 'ہائی رسک ایجنٹ' اس وقت تک سنگین جرائم میں مصروف رہا جب تک کہ گزشتہ سال ایک آزاد ریگولیٹر نے اس کی نشاندہی نہیں کردی۔
مزید پڑھیں: غیرملکی خفیہ اداروں کا کردار بے نقاب کرنے کا فیصلہ
جاسوس ایجنسی نے وزیر ڈومینک ریب یا ان کے پیشرو جیریمی ہنٹ سے کہا تھا کہ وہ واضح جرائم کے باوجود ایجنٹس لکے اختیارات کی تجدید کریں جبکہ یہ واضح نہیں کیا گیا تھا کہ کیا ہوا تھا۔
برطانوی خبر رساں ادارے 'دی گارجین' کے مطابق چھ ماہ قبل ممکنہ طور پر مخبر کی ذمے داریاں انجام دینے والے ایک ایجنٹ کے لیے ایم آئی 6 کی جانب سے کچھ حدود مقرر کی گئی تھیں جن کی تھیں، ایجنٹ کو بتایا گیا کہ اگر ان کی خلاف ورزی ہوئی ہے تو اس کا نتیجہ جاسوس ایجنسی کے ساتھ مخبر کے تعلقات کے خاتمے پر نکلے گا۔
لیکن جب ایجنٹ کے اختیار کی تجدید خارجہ سیکریٹری سے طلب کی گئی تو ایم آئی 6 نے واضح نہیں کیا کہ ان حدود کو پامال کیا گیا یہاں تک کہ انویسٹی گیٹری پاورز کمشنر نے اس حوالے سے مبہم معاملے کا ذکر نہیں کیا۔
انسانی حقوق کے اداروں کا کہنا ہے کہ انکشافات اور رپورٹ سے پتا چلتا ہے کہ ایم آئی 6 کا ایجنٹ کا معاملہ بے ترتیبی کا شکار ہے اور اس نے خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بلوچستان سے انڈین نیوی کا حاضر سروس افسر گرفتار
خفیہ ایجنسی 'کسی کو بھی مارنے کا لائسنس' کے نام سے مشہور انٹیلی جنس سروسز ایکٹ کی دفعہ 7 کے تحت ایجنٹ کی سرگرمیوں کو قانونی بنانے کی کوشش کر رہی ہیں، یہ قانون انہیں اجازت دیتا ہے کہ اگر انہیں سیکریٹری خارجہ کی تحریری اجازت مل جائے تو بیرون ملک برطانوی ایجنٹ قانونی چارہ جوئی کے خوف کے بغیر کوئی بھی قانون توڑ سکتے ہیں۔
انویسٹی گیٹری پاورز کمشنر نے مخبروں سے برطانیہ میں نمٹنے کے طریقہ کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا حالانکہ مقامی سطح پر بہت کم ایجنٹس موجود ہیں، تاہم انہوں نے اس بات پر اطمینان کا اظہار کیا کہ ایم آئی 6 تمام ایجنٹوں کے معاملات کو مناسب طریقے سے سنبھالتی ہے البتہ ان کی کاغذی کارروائیوں سے نمٹنے کے حوالے سے سوالیہ نشان برقرار ہے۔