اپوزیشن سارا ڈراما سینیٹ الیکشن کیلئے کررہی ہے لیکن ناکام ہوگی، وزیر اعظم
وزیر اعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ ہم نے سینیٹ انتخابات جلدی کرانے اور شو آف ہینڈز کی طرف جانے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ اپوزیشن سارا ڈراما سینیٹ الیکشن کے لیے کر رہی ہے لیکن ناکام ہوگی۔
پشاور میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ 'میں نے سوا دو سال پہلے اپنی پہلی تقریر میں ہی کہا تھا کہ جب ان کی کرپشن پر ہاتھ پڑے گا تو یہ سب اکٹھے ہوجائیں گے اور جمہوریت کی بات کریں گے، میں نے کہا تھا کہ ان کے مفادات پاکستان کے مفادات کے متضاد ہے، ان سب کے کیسز پہلے سے بنے ہوئے ہیں اور یہ چاہ رہے ہیں کہ ہم نیب ختم کرکے ان کے کیسز ختم کردیں'۔
انہوں نے کہا کہ 'اگر ہم ایسا کرتے ہیں تو میرا سوال یہ ہے کہ تو پھر جیلوں میں قید لوگوں کا کیا قصور ہے؟ ان کی تو اربوں کی چوریاں ہیں اور پیسہ یہ باہر لے گئے ہیں، یہ سب سے بڑے ڈاکو ہیں جو مجھے بلیک میل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن میں نے ان کو این آر او نہیں دینا ہے'۔
ان کا کہنا تھا کہ 'پی ڈی ایم کی جو بھی اسٹریٹجی ہے وہ کبھی کامیاب نہیں ہوگی، میں نے تو کہا تھا کہ ملتان میں بھی جو یہ کرنا چاہتے ہیں کرنے دیں، لوگوں کی جان و مال کی حفاظت کرنا حکومت کی ذمے داری ہے، آج 100 سے زیادہ لوگ کورونا کی وجہ سے مر گئے ہیں، سب کو پتا ہے کہ جب لوگ ایک جگہ اکٹھے ہوتے ہیں تو بیماری پھیل جاتی ہے'۔
یہ بھی پڑھیں: 'حکومت کے پاس تو اتنے پیسے نہیں کہ سارے پاکستان میں ہسپتال بنائے'
عمران خان نے کہا کہ 'یہ 10 جلسے کریں میں ایک جلسہ بھی کروں گا تو ان سب سے بڑا ہوگا کیونکہ میں جلسہ پاکستانی قوم کے فائدے کے لیے کرتا ہوں، لکھ لیں کہ قوم کبھی بھی چوروں کے لیے نہیں نکلے گی، ڈاکو سارے باہر بیٹھ گئے ہیں، لندن میں شاپنگ کر رہے ہیں اور لوگوں کو کہہ رہے ہیں کہ باہر نکلیں، یہ سارا ڈرامہ سینیٹ الیکشن کے لیے کر رہے ہیں لیکن فیل ہوں گے'۔
انہوں نے کہا کہ 'پاکستان میں سینیٹ کے الیکشن میں پیسہ چلتا ہے اور رشوت چلتی ہے، ہم نے دو چیزوں کا فیصلہ کیا ہے، پہلا یہ کہ سینیٹ الیکشن جلدی کرائیں گے، دوسرا ہم سینیٹ الیکشن میں شو آف ہینڈز کی طرف جارہے ہیں، اٹارنی جنرل نے بتایا کہ سینیٹ الیکشن سے متعلق معاملہ سپریم کورٹ میں پیش کریں گے'۔
انتخابی اصلاحات سے متعلق اپوزیشن سے مذاکرات کے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ 'ہم نے کب کہا کہ مذاکرات نہیں کرتے، پارلیمنٹ کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ ساری باتیں پارلیمنٹ میں ہوں، یہ ساری باتیں کریں لیکن این آر او نہ مانگیں، یہ منافقت کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ نیب کے38 میں سے 34 قوانین میں ترامیم دے دیں'۔
مزید پڑھیں: وزیراعظم جلسے منعقد کرنے پر اپوزیشن رہنماؤں کے خلاف کارروائی کے خواہاں
قبل ازیں وزیر اعظم نے پشاور میں ادارہ برائے امراض قلب کے افتتاح کے بعد تقریب سے خطاب کیا تھا اور کامیاب جوان پروگرام کی تقریب میں نوجوانوں میں چیک تقسیم کیے تھے۔