پاکستان

اپوزیشن موجودہ صورتحال میں جلسوں کے بجائے بات چیت سے مسائل حل کرے، عثمان بزدار

لاہور میں کورونا وائرس کی صورتحال بہت خراب ہے، ایسی صورتحال میں عوام کی جانوں سے کھیلنا کسی طور پر مناسب نہیں، وزیر اعلیٰ پنجاب
|

وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) پر دہشت گردی کے خدشات اور کورونا کی صورتحال کی روشنی میں 13 دسمبر کا جلسہ موخر کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ اپوزیشن بات چیت کے ذریعے مسائل حل کرے۔

لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عثمان بزدار نے اپوزیشن اتحاد پر زور دیا کہ وہ عوام کی جانوں کو داؤ پر لگا گر اور ان سے کھیلنے کے بجائے بات چیت کے ذریعے اپنے مسائل حل کریں'۔

انہوں نے کہا کہ لاہور میں اس وقت کورونا وائرس کی صورتحال بہت خراب ہے، ایسی صورتحال میں عوام کی جانوں سے کھیلنا کسی طور پر مناسب نہیں جبکہ ریلی کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

اپوزیشن کو مخاطب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اس وقت ملک میں کورونا کی صورتحال ہے کہیں دنیا میں اس طرح جلسے جلوس ہو رہے ہیں جس طرح یہاں ہورہے ہیں، اس کی ضرورت کیا ہے کونسی ایمرجنسی آگئی ہے، میرے خیال میں ہمیں اس سے گریز کرنا چاہیے اور قانون کسی صورت ہاتھ میں نہیں لینا چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں: غیرآئینی، غیرقانونی مداخلت کے تمام راستے کل سے بند ہو جائیں گے، رانا ثنااللہ

عثمان بزدار نے کہا کہ حکومت، پی ڈی ایم سے آئین و قانون کے مطابق نمٹے گی۔

اتحادیوں کے ساتھ اختلافات کی تردید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 'سب آن بورڈ ہیں اور کوئی اختلاف نہیں ہے'۔

دوسری جانب وزیر قانون پنجاب راجہ بشارت نے کہا کہ نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (‏این سی او سی) کی ہدایت کی روشنی میں پی ڈی ایم کو جلسے کی اجازت نہیں دی گئی۔

اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ نیکٹا اور دیگر اداروں کی جانب سے جاری الرٹ سے پی ڈی ایم قیادت کو آگاہ کردیا گیا ہے، کورونا اور سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر پی ڈی ایم کو جلسہ کرنے سے اجتناب کرنا چاہیے، اپوزیشن کی ہٹ دھرمی عوام کی جانوں کے لیے خطرناک ثابت ہوگی جبکہ قانون ہاتھ میں لینے والوں کے خلاف کارروائی ہوگی۔

ان کا کہنا تھا کہ سیاسی کارکنان کی گرفتاریوں کا پروپیگنڈا بےبنیاد ہے، اپوزیشن تصادم چاہتی ہے لیکن حکومت انہیں یہ موقع فراہم نہیں کرے گی۔

یہ بھی دیکھیں: 'پی ڈی ایم کے فیصلوں سے کوئی جماعت پیچھے ہٹنے والی نہیں'

دہشت گردی کا الرٹ

واضح رہے کہ قومی انسداد دہشت گردی اتھارٹی (نیکٹا) کی جانب سے 13 دسمبر کو لاہور میں ممکنہ دہشت گردی کا الرٹ جاری کیا گیا ہے۔

نیکٹا کی جانب سے 9 دسمبر کو جاری دو الگ الگ نوٹی فکیشنز میں کہا گیا تھا کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) اور حزب اسلامی افغانستان (ایچ آئی اے) کی جانب سے پی ڈی ایم کے لاہور جلسے کو نشانہ بنایا جاسکتا ہے۔

ایک نوٹی فکیشن میں کہا گیا کہ 'اطلاعات کے مطابق ٹی ٹی پی کے دہشت گرد 13 دسمبر کو دہشت گرد کارروائی کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں، اگرچہ اس حوالے سے تفصیلات دستیاب نہیں کہ حملہ کہاں کیا جاسکتا ہے اور نشانہ کون ہوگا، لیکن یہ اس تاریخ کے انتخاب کی بڑی وجہ مینار پاکستان پر عوام کا بڑے اجتماع ہوسکتی ہے'۔

دوسرے نوٹی فکیشن میں کہا گیا تھا کہ '9 دسمبر کو مغربی سرحد کے اس پار ایچ آئی اے کے کارندوں کا اجلاس ہوا جس میں پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیاں بڑھانے کا فیصلہ کیا گیا'۔

نوٹی فکیشن میں کہا گیا کہ 'دستیاب معلومات کے مطابق ایچ آئی اے، پی ڈی ایم کے جلسوں اور ریلیوں بالخصوص لاہور میں 13 دسمبر کے جلسے کو ہدف بنا سکتی ہے'۔