پاکستان

پشاور: بروقت آکسیجن نہ ملنے پر کورونا وائرس کے 5 مریض جاں بحق

گزشتہ شب خیبرٹیچنگ ہسپتال میں آکسیجن کی فراہمی کی کمی کا واقعہ پیش آیا، معاملے کی تحقیقات کی ہدایت کردی ہے، صوبائی وزیر صحت
|

صوبہ خیبرپختونخوا کے دارالحکومت پشاور میں خیبر ٹیچنگ ہسپتال (کے ٹی ایچ) میں بروقت آکسیجن کی فراہمی نہ ہونے پر کورونا وائرس کے 5 مریضوں سمیت 6 افراد بحق ہوگئے۔

اس حوالے سے ہسپتال کے ترجمان فرہاد خان نے ڈان نیوز سے گفتگو میں آکسیجن نہ ملنے کے باعث 6 افراد کی اموات کی تصدیق کی اور بتایا کہ اس میں 5 کورونا وارڈ کے اندر تھے جبکہ ایک میڈیکل آئی سی یو میں تھا۔

انہوں نے کہا کہ 3 مریض ایسے ہیں جن کی نشاندہی کر رہے ہیں کہ وہ گھروں میں گئے ہیں یا دوسرے ہسپتال میں تاہم ان کا ڈیٹا ابھی ہمیں نہیں ملا۔

مزید پڑھیں: ملک میں کورونا وائرس کے 3 ہزار 308 نئے کیسز، مزید 2 ہزار 483 صحتیاب

ہسپتال میں صورتحال کنٹرول میں ہونے کا دعویٰ کرتے ہوئے ترجمان کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس بیک اپ کے طور پر بھی آکسیجن موجود ہے اور اسٹور میں سپلائی ہونے کے باعث نقصان اتنا زیادہ نہیں ہوا۔

قبل ازیں اپنے ویڈیو بیان میں انہوں نے کہا تھا کہ گزشتہ رات یہ واقعہ پیش آیا، جس میں ایک کمپنی کی جانب سے ناگزیر وجوہات کے باعث آکسیجن سلنڈر کی فراہمی بروقت نہیں کی گئی۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ خیبر ٹیچنگ ہسپتال میں کورونا وائرس کے سب سے زیادہ بستر مختص کیے گئے ہیں اور ہمارے پاس 106 کورونا کے بستر موجود ہیں جبکہ ان پر موجود ہر مریض تقریباً آکسیجن پر انحصار کرتا ہے، جس کی وجہ سے ہماری طلب زیادہ ہے۔

انہوں نے بتایا کہ گزشتہ ایک، دو مہینے سے ہمارے آکسیجن فراہم کرنے والے مرکزی ٹینک کو 5 ہزار سے بڑھا کر 10 ہزار لیٹر کردیا گیا تھا، اس کے علاوہ ہمارے پاس 100 کے قریب آکسیجن سلنڈر اسٹینڈ بائے پر موجود تھے۔

تاہم انہوں نے بتایا کہ آکسیجن کی فراہمی کی ذمہ داری ایک کمپنی کی ہے جبکہ موجودہ سیزن میں طلب بہت زیادہ ہے تاہم کمپنی کی جانب سے کوشش کی جاتی ہے کہ بروقت فراہمی کو یقینی بنایا جائے لیکن گزشتہ شب کچھ ناگزیر وجوہات کے باعث وقت پر فراہمی نہیں ہوسکی اور اس وجہ سے یہ واقعہ پیش آیا۔

اپنے بیان میں ان کا کہنا تھا کہ خوش قسمتی سے ہمارے پاس موجود 100 سلنڈر سے ہم نے فوری طور پر کووڈ وارڈ و دیگر میں آئی سی یوز کو آکسیجن فراہم کیں، جس کی وجہ سے اموات بہت کم ہوئیں۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ آکسیجن کی فراہمی تاخیر کی وجوہات سے متعلق بھی معلومات حاصل کی جارہی ہیں۔

واقعے کی انکوائری کی ہدایت

دوسری جانب خیبرپختونخوا کے وزیر صحت تیمور خان جھگڑا نے بھی واقعے سے متعلق سے ٹوئٹ کیں۔

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر اپنی ٹوئٹس میں انہوں نے لکھا کہ گزشتہ شب خیبرٹیچنگ ہسپتال میں آکسیجن کی فراہمی کی کمی کا واقعہ پیش آیا۔

یہ بھی پڑھیں: موسم کی تبدیلی، حفاظتی اصولوں کی خلاف ورزی کورونا کیسز میں اضافے کی بڑی وجہ

انہوں نے کہا کہ میں نے بورڈ آف گورنرز کو ہدایت کی ہے کہ وہ فوری طور پر تحقیقات کرے اور 48 گھنٹوں میں کارروائی کی جائے۔

ساتھ ہی وزیر صحت نے لکھا کہ اگر یہ غیرمطمئن پائی گئی یا مزید کوئی ضرورت ہوئی تو حکومت فوری طور پر ایک آزادنہ تحقیقات کا حکم دے گی۔

تیمور خان جھگڑا کا کہنا تھا کہ تمام حقائق کو عوام کے سامنے لایا جائے گا، تاہم میری درخواست ہے کہ سوشل میڈیا پر غیرمصدقہ معلومات نہ پھیلائی جائیں۔

انہوں نے لکھا کہ صحت کے نظام، اس کی سروس اور احتساب اور شفافیت کے اس کے نظام میں بہتری کے لیے کسی بھی معاملے کو نامکمل نہیں چھوڑا جائے گا۔

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کا نوٹس

دوسری جانب وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے واقعے کی انکوائری کا حکم دیتے ہوئے دو دن میں رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کردی۔

علاوہ ازیں کے بعد بورڈ آف گورنرز نے خیبرٹیچنگ ہسپتال واقعے پر ایمرجنسی اجلاس طلب کرلیا۔

بی او جی کی جانب سے سینٹرل آکسیجن سسٹم کا دورہ کیا گیا اور تمام تفصیلات اکھٹا کی گئی۔

3 رکنی کمیٹی تشکیل

وہیں ہسپتال کے ڈائریکٹر ڈاکٹر طاہر ندیم نے بتایا کہ ہسپتال میں آکسیجن کے معاملے پر انکوائری کے لیے 3 رکنی کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ کمیٹی کے چیئرمین ڈاکٹر روح المقیم ہیں جبکہ دیگر اراکین میں ڈاکٹر فرمان اور ڈاکٹرسعود مالک شامل ہیں، جو 48 گھنٹوں میں رپورٹ دے گی۔

کے ٹی ایچ کے ڈائریکٹر ڈاکٹر طاہر ندیم نے بتایا کہ واقعے کے بعد لیڈی ریڈنگ ہسپتال نے خیبرٹیچنگ ہسپتال کو آکسیجن سلنڈر اور بستر فرام کیے۔

انہوں نے کہا کہ صوبائی محکمہ صحت نے حال ہی میں کے ٹی ایچ کو 100 آکسیجن سلنڈر فراہم کیے تھے جس سے صورتحال سے نمٹنے میں آسانی ہوئی۔

ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ ہم نے ابتدائی تحقیقات کی ہیں اور ہمیں پتہ لگا ہے کہ مسئلہ کیا ہے۔

بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آکسیجن فراہم کرنے والا ٹینکر گزشتہ شب ہسپتال نہیں پہنچ سکا جس کے باعث بحران پیدا ہوا کیونکہ کووڈ کی وجہ سے آکسیجن کی طلب میں اضافہ ہوا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ وینٹی لیٹرز اور بائی پیپ (بائی لیول پوزیٹو ایئروے پریشر) مشینز تیز پریشر آکسیجن کے بغیر نہیں چلائی جاسکتی۔

مزید پڑھیں: کورونا وائرس کی دوسری لہر صحت کے سنگین چیلنجز کا باعث

کے ٹی ایچ ڈائریکٹر کا کہنا تھا کہ آکسیجن فراہم کرنے والی کمپنی کا ٹینکر جو کسی دوسرے ضلع میں جارہا تھا اسے ہمارے یہاں منتقل کیا گیا، جس کے بعد ہم نے ٹینک بھرے اور صبح 5 بجے فراہمی بحال کی۔

انہوں نے ہمارے پاس 300 سلنڈر بیک اپ کے طور پر تھے اور جب سپلائی ختم ہوئی تو ہم نے عارضی طور اس سے فراہمی جاری رکھی، تاہم وینٹی لیٹرز اور بائی پیپ مشینوں پر ضروری پریشر پر آکسیجن فراہم نہیں کیا جاسکا۔

ڈائریکٹر کا مزید کہنا تھا کہ آکسیجن فراہم کرنے والی کمپنی کی ٹیم بھی ہسپتال پہنچ رہی جو واقعے کو دیکھے گی۔

مالی سال 2020: ریٹرن فائل کرنے والوں کی تعداد میں 23 فیصد کمی

ٹک ٹاک اسٹار ذوالقرنین سکندر نے بھی ایک کروڑ فالوورز کا اعزاز حاصل کرلیا

ملک میں کورونا وائرس کے 3 ہزار 308 نئے کیسز، مزید 2 ہزار 483 صحتیاب