پاکستان

بلاول بھٹو نے بتادیا وہ کیسی اور کہاں کی خاتون سے شادی کریں گے؟

والدہ کی شہادت کے بعد کئی سال تک میں اور بہنیں خوشی منانے سے دورتھے لیکن اب آہستہ آہستہ زندگی کی جانب لوٹ رہے ہیں، پی پی چیئرمین

حال ہی میں اداکارہ مہوش حیات کا ایک انٹرویو وائرل ہوا تھا جس میں انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا تھا کہ اگر پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی شادی ان سے کروائی جائے تو انہیں کسی قسم کا کوئی اعتراض نہیں ہوگا۔

بعد ازاں مہوش حیات نے مذکورہ انٹرویو پر رد عمل دیتے ہوئے کہا تھا کہ وہی مستقبل میں جس سے بھی شادی کریں گی لوگوں کا معلوم ہوجائے گا اور یہ کہ ان کے پرانے انٹرویو کو سیاق و سباق سے ہٹ کر اس کی ہیڈلائنز نہ بنائی جائیں۔

تاہم اب پی پی پی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے بھی ایک انٹرویو میں وضاحت کی ہے کہ وہ کس طرح کی خاتون سے شادی کریں گے اور اس کا تعلق کہاں سے ہوگا۔

جیو ٹی وی کے پروگرام ایک دن جیو کے ساتھ میں میزبان سہیل وڑائچ سے بات کرتےہوئے بلاول بھٹو زرداری نے نہ صرف اپنی شادی بلکہ اپنی سیاست اور والدہ کی شہادت اور بچپن سے متعلق بھی باتیں کیں۔

یہ بھی پڑھیں: مہوش حیات پی پی چیئرمین بلاول بھٹو سے شادی کے لیے تیار

پروگرام میں میزبان نے بلاول بھٹو زرداری کو بتایا کہ وہ اس وقت پاکستان کے ایسے غیر شادی شدہ لڑکے ہیں، جن کی شادی پر سب سے زیادہ باتیں ہوتی ہیں اور ساتھ ہی پی پی پی چیئرمین سے پوچھا کہ آخر وہ شادی کے لیے کیسی خاتون کی تلاش میں ہیں جو آج تک ان کی تلاش ختم ہی نہیں ہو رہی؟

میزبان کے سوال پر بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ انہیں یہ سن کر اچھا لگا کہ ان کی شادی پاکستان میں موضوع بنی ہوئی ہے۔

ساتھ ہی انہوں نے اپنی اور اپنی بہنوں کی شادی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ جب سے ان کی والدہ کی شہادت ہوئی تب سے وہ اور اس کی بہنیں ایسی سوچی میں نہیں تھیں کہ انہیں شادی بھی کرنی ہے اور گھر میں خوشی کا سماں بھی ہونا ہے۔

پی پی پی چیئرمین نے بتایا کہ شادی جیسے معاملات میں والدہ کا کردار انتہائی اہم ہوتا ہے، لیکن اب والدہ کے بعد وہ اور اس کی بہنیں آہستہ آہستہ معمول کی زندگی میں لوٹ رہی ہیں۔

جب ان سے پوچھا گیا کہ وہ کس طرح کی لڑکی پسند کرتے ہیں اور کیسی لڑکی سے شادی کریں گے؟ تب انہوں نے واضح کیا کہ جب شادی ہو جائے گی تو لوگوں کو معلوم ہوجائے گا۔

مزید پڑھیں: بلاول بھٹو سے شادی سے متعلق بیان پر مہوش حیات کی وضاحت

تاہم میزبان نے ان سے پھر سوال کیا کہ وہ مغربی لڑکی سے شادی کرنا چاہتےہیں یا ان کی پسند مشرقی ہے؟

جس پر بلاول بھٹو زرداری نے ہنستے ہوئے بتایا کہ یہی موضوع ان کے گھر میں بھی چلتا ہے لیکن ہم پاکستانی ہونے کے ناطے اپنی الگ ثقافت اور پہچان رکھتے ہیں اور ہماری ایک الگ تاریخ ہے۔

بلاول بھٹو زرداری نے بتایا کہ ان کی دلہن بننے والی لڑکی اور ان کے خاندان کی بہو بننے والی لڑکی کو بہت ساری قربانیاں دینی پڑیں گی۔

پیپلز پارٹی کے چیئرمین نے مزید بتایا کہ اگرچہ مغربی لڑکی کی خوبیاں زیادہ ہیں، تاہم وہ ذاتی طور پر پاکستانی لڑکی اور یہاں کی پیدائشی خاتون سے متعلق سوچتے ہیں۔

انٹرویو کے دوران انہوں نے بچپن کی یادوں پر بھی بات کی اور بتایا کہ ان کی والدہ نے کبھی بھی ان کے ٹیوشن کے لیے دوسرا ٹیچر نہیں رکھا، وہ انہیں خود پڑھاتی اور سکھاتی تھیں۔

انہوں نے بتایا کہ جب وہ اور ان کی بہنیں چھوٹی تھیں تب والدہ ہر جمعے کو انہیں مقدس کتاب قرآن پاک ساتھ بٹھاکر پڑھواتیں اور پھر نماز جعمہ ادائیگی کرواتی تھیں۔

بلاول بھٹو نے بچپن کو یاد کرتے ہوئے بتایا کہ تب وہ والدہ کی ایسی باتوں کو اپنے برے دن مانتے تھے اور دعائیں کرتے تھے کہ کب ان کے اچھے دن آئیں گے لیکن اب وقت نے ان برے دنوں کو اچھا بنا دیا ہے۔

انہوں نے ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ جب ان کی والدہ کو شہید کیا گیا تھا تب انہیں یونیورسٹی میں داخلہ لیے ہوئے محض 8 ہفتے ہوئےتھے۔

انہوں نے بتایا کہ ان کی والدہ نے بھی ابتدائی طور پر سیاست میں آنے کا نہیں سوچا تھا مگر جب ان کے نانا کو قتل کردیا گیا تو ان کی والدہ کو سیاست میں آنا پڑا، اسی طرح وہ اپنی والدہ کے بعد نہ چاہتے ہوئے بھی سیاست میں آئے۔

انہوں نے والدہ کا قول دہرایا کہ انہوں نے سیاست کو اس لیے منتخب کیا کیوں کہ سیاست نے انہیں منتخب کیا۔

بلاول بھٹو زرداری نے بتایا کہ اگر وہ وزیراعظم بنے تو سب سے پہلے ملک سے غربت ختم کرنےکے لیے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کا دائرہ بڑھائیں گے، جس کے بعد وہ لوگوں کے سماجی تحفظ کے اقدامات کریں گے۔

انہوں نے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے بتایا کہ وہ کوشش کرتے ہیں کی سیاسی تقریروں میں عوام سے جھوٹ نہ بولیں، کیوں کہ اگر وہ جھوٹ بولیں گے تو مستقبل میں انہیں شرمندگی ہوگی اور پھر وہ عوام کا سامنا بھی نہیں کرسکیں گے۔

بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ ان کا تعلق ایک ایسی سیاسی پارٹی سے ہے، جن کے لیے لوگ اپنے پورے اہل خانہ سمیت قربانیاں دینے کو تیار رہتے ہیں، اس لیے وہ بھی اپنے کارکنان کے لیے کسی طرح کی قربانی دینے سے گریز نہیں کریں گے۔

کورونا وائرس: ملک میں 2 ہزار 839 نئے کیسز، اموات کی مجموعی تعداد 8 ہزار سے متجاوز

مذہبی ہم آہنگی کے فروغ کیلئے حکومت پاکستان کا کرتارپور پر گانا ریلیز

کووڈ 19 سے پہلے کووڈ 18 کو گھر بھیجنا ضروری ہے، مریم نواز