پاکستان

شہباز شریف کا ’ملک کو بحرانوں‘ سے نکالنے کیلئے قومی مکالمے کا مطالبہ

ملک کی سماجی و معاشی صورتحال خراب ہے اور اسے صرف اجتماعی کوششوں کے ذریعے ہی بہتر کیا جاسکتا ہے، صدر مسلم لیگ (ن)

لاہور: پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے ’ملک کو موجودہ بحرانوں‘ سے نکالنے کے لیے سیاسی طاقتوں کے درمیان قومی مکالمے (ڈائیلاگ) کا مطالبہ کردیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق شہباز شریف کی والدہ بیگم شمیم اختر کی تدفین کے موقع پر آئے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’ملک کی سماجی و معاشی صورتحال خراب ہے اور اسے صرف اجتماعی کوششوں کے ذریعے ہی بہتر کیا جاسکتا ہے، جس کے لیے قومی مکالمے کی ضرورت ہے‘۔

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ’حکومت نے ملک کو تباہ کردیا ہے اور معیشت کو نقصان پہنچایا ہے، معیشت کا ہر شعبہ تباہی کے دہانے پر ہے‘۔

مزید پڑھیں: نواز اور شہباز شریف کی والدہ انتقال کرگئیں

واضح رہے کہ مسلم لیگ (ن) کے صدر کو ان کی والدہ بیگم شمیم اختر کی نماز جنازہ و تدفین میں شرکت کے لیے 5 روز کے لیے پیرول پر کوٹ لکھپت جیل سے رہا کیا گیا تھا۔

بیگم شمیم اختر کا انتقال 22 نومبر کو لندن میں ہوا تھا جس کے بعد انہیں 28 نومبر کو شریف خاندان کے گھر جاتی امرا میں سپردخاک کیا گیا تھا۔

اپنے بڑے بھائی اور مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف جو سیاسی اور غیر سیاسی قوتوں (اسٹیبلشمنٹ اور عدلیہ) کے درمیان قومی بات چیت کی حمایت کر رہے ہیں، کے برخلاف شہباز شریف ملک کو موجودہ بحرانوں سے نکالنے کے لیے صرف سیاسی قوتوں کے درمیان قومی مکالمے چاہتے ہیں۔

قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف کا کہنا تھا کہ ’اگر ہم نے ملک کے حالات بہتر بنانے ہیں تو تمام سیاسی قوتوں کو قومی مکالمے میں خود سے شامل ہونا ہوگا‘۔

انہوں نے پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کو قومی سیاست کو زہرآلودہ کرنے کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے افسوس کا اظہار کیا کہ اب سیاسی حریفوں کے خلاف سیاسی تبادلہ خیال کیچڑ اچھالنے سے شروع اور ختم ہوتا ہے۔

جب ان سے پوچھا گیا کہ قومی امور کی بہتری کے لیے آپ کیا حل تجویز کرتے ہیں تو ان کا کہنا تھا کہ وہ اس پر صرف جیل سے رہائی کے بعد بات کریں گے کیونکہ اس وقت وہ صرف چند روز کے لیے پیرول پر ہیں۔

دوران گفتگو شہباز شریف نے اپنے ان جذبات کو بھی شیئر کیا کہ جب جیل میں انہیں والدہ کے انتقال کی خبر ملی۔

یہ بھی پڑھیں: منی لانڈرنگ ریفرنس: شہباز شریف، حمزہ شہباز سمیت دیگر ملزمان پر فرد جرم عائد

انہوں نے کہا کہ میں انتہائی بے بسی کی حالت میں تھا، میں جیل میں کر بھی کیا سکتا تھا؟ مجھے والدہ کی وفات کے بعد نواز شریف سے بات کی اجازت دی گئی۔

خیال رہے کہ مسلم لیگ (ن) کے صدر قومی احتساب بیورو (نیب) کے مختلف کرپشن کیسز کا سامنا کر رہے ہیں اور گزشتہ 2 ماہ سے جیل میں ہیں، اس کے علاوہ احتساب عدالت 7 ارب روپے کی منی لانڈرنگ اور آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں انہیں اور ان کے بیٹے حمزہ شہباز کے علاوہ دیگر 8 ملزمان پر فرد جرم عائد کرچکی ہے۔

ان تمام الزامات کو جھوٹا اور من گھڑت قرار دیتے ہوئے شہباز شریف کا کہنا تھا کہ انہیں سیاسی بنیادوں پر نشانہ بنایا جارہا۔

شہباز شریف کے مطابق ان کے خلاف تمام مقدمات سیاسی مخالفین نے انجینئرڈ کیے تھے۔

حکومت کے اسرائیل سے متعلق مؤقف کی مکمل تائید کرتے ہیں، ڈی جی آئی ایس پی آر

کورونا وائرس میں آنے والی تبدیلیوں سے اسکی بیمار کرنے کی صلاحیت نہیں بڑھی، تحقیق

جوہری سائنسدان کے قتل کا 'سوچ سمجھ کر فیصلہ کن' جواب دیں گے، ایران