پاکستان

حکومت کے اسرائیل سے متعلق مؤقف کی مکمل تائید کرتے ہیں، ڈی جی آئی ایس پی آر

اس معاملے پر غیر ضروری اور غیر مصدقہ قیاس آرائیوں کی حوصلہ شکنی ہونی چاہیے، جنرل بابرافتخار

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) میجرجنرل بابر افتخار نے کہا ہے کہ اسرائیل اور فلسطین کے حوالے سے ملکی پالیسی کی مکمل تائید کرتے ہیں۔

اخبار دی نیوز کی ویب سائٹ کی رپورٹ کے مطابق ڈی جی آئی ایس پی آر میجرجنرل بابر افتخار کا کہنا تھا کہ ‘مسلح افواج اسرائیل اور فلسطین پر حکومت کے بیان بیان کردہ مؤقف کی مکمل حمایت کرتی ہیں’۔

انہوں نے کہا کہ ‘اس حوالے سے غیر ضروری اور غیر مصدقہ قیاس آرائیوں کی حوصلہ شکنی ہونی چاہیے’۔

مزید پڑھیں: اسرائیل کو تسلیم کرنے کے حوالے سے کوئی غور نہیں کیا جارہا، دفتر خارجہ

خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے میڈیا میں رپورٹس آئی تھیں کہ پاکستان کو امریکا کی جانب سے اسرائیل کو تسلیم کرنے کے لیے شدید دباؤ کا سامنا ہے۔

رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ وزیراعظم نے کہا کہ 'ٹرمپ کے دور میں اسرائیل کو تسلیم کرنے کے لیے دباؤ غیر معمولی تھا'۔

بعدازاں دفترخارجہ نے واضح کیا تھا کہ پاکستان فلسطین کے دو ریاستی حل کا حامی ہے اور اس مسئلے پر ہمارے مؤقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ زاہد حفیظ چوہدری نے ہفتہ وار بریفنگ میں کہا تھا کہ دفتر خارجہ نے مشرق وسطی اور فلسطین کے معالے پر اپنی پوزیشن واضح کی ہوئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل کو تسلیم کرنے کے حوالے سے کسی بھی بات پر کوئی غور نہیں کیا جا رہا اور پاکستان کا اسرائیل کے حوالے سے مؤقف واضح ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اسرائیل کو تسلیم کرنے کیلئے پاکستان کو امریکا کے شدید دباؤ کا سامنا ہے، وزیراعظم

ترجمان دفتر خارجہ زاہد حفیظ چوہدری کا کہنا تھا کہ ہمارے مؤقف میں واضح ہے کہ اسرائیل 1967 سے پہلے کی سرحدوں پر واپس جائے، ہم بیت المقدس کے بطور دارالحکومت فلسطینی ریاست کے حامی ہیں‎

دوسری جانب وزیراعظم عمران خان نے متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے مابین امن معاہدے پر کہا تھا کہ پاکستان کا مؤقف بالکل واضح ہے کہ ہم اسرائیل کو کبھی تسلیم نہیں کر سکتے جب تک فلسطینیوں کو ان کا حق نہیں ملتا۔

انہوں نے ایک انٹرویو کے دوران کہا تھا کہ 'قائد اعظم محمد علی جناح نے کہا تھا کہ فلسطینیوں کو حق ملے گا تو اسرائیل کو تسلیم کریں گے'۔

عمران خان نے کہا تھا کہ اگر ہم اسرائیل کو تسلیم کرلیں تو مقبوضہ کشمیر کو بھی چھوڑ دینا ہوگا کیونکہ دونوں کا معاملہ یکساں ہے، ان کاکہنا تھا کہ فلسطین کے بارے میں ہم نے اللہ کو جواب دینا ہے، میرا ضمیر کبھی بھی فلسطینیوں کو تنہا چھوڑنے پر آمادہ نہیں ہوگا۔

وزیراعظم کا آئی ایس آئی ہیڈ کوارٹرز کا دورہ، سیکیورٹی پر بریفنگ

جوہری سائنسدان کے قتل کا 'سوچ سمجھ کر فیصلہ کن' جواب دیں گے، ایران

کورونا وائرس میں آنے والی تبدیلیوں سے اسکی بیمار کرنے کی صلاحیت نہیں بڑھی، تحقیق