پاکستان

اسلام آباد: 'کاون' کمبوڈیا روانگی کیلئے تیار

ہاتھی کو نیم بے ہوشی کی حالت میں خصوصی پنجرے میں منتقل کیا گیا، جسے اسلام آباد ایئرپورٹ سے طیارے میں کمبوڈیا منتقل کیا جائے گا۔
| |

وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے مرغزار چڑیا گھر کو سری لنکا کی جانب سے تحفے میں ملنے والا ہاتھی کاون 35 سال بعد اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم پر کمبوڈیا روانگی کے لیے تیار ہے۔

ہاتھی کو مکمل طبی معائنے کے بعد خصوصی کرین کے ذریعے کمبوڈیا منتقل کرنے کا عمل مکمل کیا گیا۔

ہاتھی کو نیم بے ہوشی کی حالت میں خصوصی پنجرے میں منتقل کیا گیا جسے آج (29 نومبر کو) رات کو اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ سے طیارے کے ذریعے کمبوڈیا منتقل جائے گا۔

مزید پڑھیں: امریکی گلوکارہ چیر کی پاکستان آمد، وزیراعظم عمران خان سے ملاقات

اس ضمن میں 10 رکنی میڈیکل ٹیم بھی کاون کے ساتھ کمبوڈیا روانہ ہوگی جہاں اس ایشیائی ہاتھی کے لیے ابتدائی طور پر 10 ایکڑ کی زمین مختص کی گئی ہے۔

اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق ایئر پورٹ سے کاون کو روسی طیارے کے ذریعے کمبوڈیا کے دارالحکومت سیئم ریئپ کے لیے روانہ کیا جائے گا، طیارہ ایندھن بھروانے کے لیے نئی دہلی میں رکے گا۔

کاون کو ایئربس کے ذریعے کمبوڈیا منتقل کیا جارہا ہے، ان کی منتقلی کے لیے بنایا گیا لوہے کا پنچرہ پاکستانی انجنیئر محمد عمر ہارون نے تیار کیا ہے، جس پر پاکستانی جھنڈے سمیت پاکستانی ٹرک آرٹ کو بھی سجایا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد: کاون ہاتھی کو کمبوڈیا روانہ کرنے کی تیاریاں

کاون سے متعلق مختصر خطاب میں وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے موسمیاتی تبدیلی ملک امین اسلم نے کہا کہ آج کا دن بہت اہم ہے، اسلام آباد اور پورے پاکستان سے مرغزار چڑیا گھر کی سیر کو آنے والے شہریوں کو 35 سال تک خوشیاں دینے والا ہاتھی کمبوڈیا منتقل کیا جا رہا ہے۔

علاوہ ازیں سینیٹر فیصل جاوید نے کہا کہ کاون کے ساتھ بچپن کی یادیں وابستہ ہیں لیکن ہمیں افسوس ہے کہ اس کا اس طرح خیال نہیں رکھا جاسکا جیسے رکھا جانا چاہیے تھا۔

انہوں نے کہا کہ ہاتھی کی صحت اور پرسکون زندگی کے لیے قدرتی مسکن میں منتقل کرنے کا فیصلہ خوش آئند ہے۔

دوسری جانب معاون خصوصی ملک امین اسلم کی جانب سے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کاون کے نئے مسکن کی تصاویر شیئر کی گئیں۔

انہوں نے کاون کو الوداع کرتے ہوئے لکھا کہ وہ کمبوڈیا میں ہاتھیوں کی پناہ گاہ میں کاون کے محفوظ سفر کے خواہاں ہیں۔

گلوکارہ چیر کی کاون سے ملاقات

علاوہ ازیں امریکی پاپ گلوکارہ چیر نے ایشیائی ہاتھی کاون کی کمبوڈیا روانگی سے قبل مرغزار چڑیا گھر میں ہاتھی سے ملاقات کی تھی۔

چیر دنیا کے ان چند افراد میں شامل ہیں جنہوں نے پاکستان میں ناقص حالات میں زندگی گزارنے والے ہاتھی کاون کی آزادی اور دوسرے ملک منتقلی میں اہم کردار ادا کیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق گلوکارہ چیر نے کاون کے ساتھ کچھ وقت گزارا اور اپنی دستاویزی فلم کی عکسبندی بھی کی جو کاون کی آزادی کے سفر کی کہانی پر مبنی ہے۔

گلوکارہ چیر کی جانب سے کاون پر بنائے جانے والی یہ فلم 2021 میں پیش کیے جانے کا امکان ہے۔

مزید پڑھیں: پاکستان کو بطور تحفہ ملنے والا ہاتھی کمبوڈیا کے حوالے کیوں کیا جارہا ہے؟

چیر کی جانب سے ٹوئٹر پر دستاویزی فلم کا ایک ویڈیو کلپ شیئر کیا گیا تھا جس میں کاون کو 'دنیا کا تنہا ترین ہاتھی' بتایا گیا جو گزشتہ 35 برس سے اسلام آباد کے چڑیا گھر میں موجود ہے۔

دستاویزی فلم کے کلپ میں چیر نے کہا کہ مجھے اتنا فخر نہیں ہے کہ آپ سے کہوں کہ کاون کو آزادی کے ساتھ جانے دیں، وہ اپنی زندگی کے بیشتر جکڑے ہوئے گزار چکا ہے، برائے مہربانی میری مدد کریں، کیا میں آپ کا دل نرم کرسکتی ہوں؟ کاون مرنے سے پہلے خوشی کا مستحق ہے۔

اسلام آباد وائلڈ لائف منیجمنٹ بورڈ کے ذرائع نے کہا کہ اپنے دورے کے دوران چیر نے کاون کے لیے گانے گائے، اسے پھل کھلائے اور ایک موقع پر وہ رو بھی پڑیں۔

امریکی گلوکارہ چیر جو 27 نومبر کو پاکستان پہنچی تھیں وہ کاون کو اس کی ریٹائرمنٹ کے بعد نئے گھر پہنچانے ساتھ جائیں گی۔

خیال رہے کہ گلوکارہ چیر نے وزیراعظم عمران خان سے بھی ملاقات کی تھی اور ور کاون کو اپنے ساتھ کمبوڈیا لے جانا ممکن بنانے پر شکریہ ادا کیا تھا۔

کاون کو الوداع کہنے کے لیے ایک تقریب منعقد کی گئی تھی جس میں شہریوں نے شرکت کی تھی۔

ہاتھی کو سری لنکا نے 1985 میں تحفے کے طور پر پاکستان کو دیا تھا اور اس وقت اس کی عمر محض ایک سال تھی۔

کاون کو اسلام آباد کے مرغزار چڑیا گھر میں رکھا گیا تھا اور انہیں چھوٹے جنگلے اور انتہائی محدود جگہ میں قید کردیا گیا تھا، جس وجہ سے ماہرین نے اس ہاتھی کی ذہنی و جسمانی صحت پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد کا واحد ہاتھی کمبوڈیا جانے کیلئے آزاد

کاون کے ساتھی کو بھی سری لنکا سے 1995 میں پاکستان منتقل کیا گیا تھا مگر وہ ہاتھی 2012 میں ہلاک ہوگیا تھا، جس کے بعد انسانی حقوق کے رہنماؤں نے کاون کے رہائی کے لیے جدوجہد شروع کی تھی۔

کاون کو مرغزار چڑیا گھر سے نکالنے کے لیے گزشتہ دور حکومت کے دوران جانوروں کے حقوق کے لیے کام کرنے والے دنیا بھر کے رہنماؤں نے ایک آن لائن پٹیشن پر 2 لاکھ کے قریب دستخط کرکے حکومت سے مطالبہ کیا تھا کہ کاون کو محفوظ مقام پر منتقل کیا جائے۔

اسے محفوظ مقام پر منتقل کرنے کی پٹیشن کو اس وقت کے وزیر اعظم نواز شریف کو دیا گیا تھا مگر اس پر عمل نہیں ہوا تو 2016 میں ایک بار پھر عالمی رہنماؤں نے دوسری پٹیشن پر دستخط کرکے حکومت سے دوبارہ ہاتھی کو رہا کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

تاہم اس وقت ایسا نہ ہوسکا، جس کے بعد نجی فلاحی تنظیم وائلڈ لائف منیجمنٹ نے مرغزار چڑیا گھر کے جانوروں کو محفوظ مقام پر منتقل کرنے کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا اور عدالت نے تقریباً 2 سال تک کیس کی سماعت کرنے کے بعد 21 مئی 2020 کو تمام جانوروں کو 60 دن جبکہ کاون کو 30 دن میں محفوظ مقام پر منتقل کرنے کا حکم دیا تھا۔

چیئرمین نیب کا ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے الزامات پر نوٹس

سنگاپور میں کووڈ اینٹی باڈیز کے ساتھ بچے کی پیدائش

افغانستان: فوجی اڈے پر خودکش حملہ، 30 سیکیورٹی اہلکار ہلاک