دنیا

او آئی سی وزرائے خارجہ اجلاس میں تنازع کشمیر، اسلاموفوبیا کے خلاف قراردادیں منظور

اجلاس میں متفقہ طور پر منظور کی گئی قرارداد میں تنازع کشمیر کی مضبوط حمایت کے عزم کا اعادہ کیا گیا ہے، دفتر خارجہ

اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے وزرائے خارجہ کونسل اجلاس میں تنازع جموں و کشمیر اور اسلاموفوبیا کے خلاف قراردادیں متفقہ طور پر منظور کر لی گئیں۔

دفتر خارجہ سے جاری بیان کے مطابق نیامے میں او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کے 47ویں اجلاس میں متفقہ طور پر منظور کی گئی پہلی قرارداد میں تنازع کشمیر کی مضبوط حمایت کے عزم کا اعادہ کیا گیا ہے۔

او آئی سی نے بھارت کے 5 اگست 2019 کے یکطرفہ اور غیر قانونی اقدامات کو یکسر مسترد کردیا اور قرارداد کے ذریعے بھارت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ غیر کشمیریوں کو ڈومیسائل سرٹیفکیٹ کے اجرا کے ساتھ دیگر یکطرفہ اور غیر قانونی اقدامات منسوخ کرے۔

ان اقدامات میں جموں و کشمیر ری آرگنائزیشن آرڈر 2020، جموں و کشمیر گرانٹ آف ڈومیسائل سرٹیفکیٹ رولز 2020، جموں و کشمیر لینگویج بل 2020 اور زمین کی ملکیت سے متعلق قوانین میں ترامیم شامل ہیں۔

دفتر خارجہ کے بیان میں کہا گیا کہ او آئی سی کے 57 ممالک نے آر ایس ایس۔بی جے پی حکومت کی پالیسیوں کو مسترد کرتے ہوئے بھارت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ متنازع خطے میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کے حوالے سے کوئی بھی قدم اٹھانے سے باز رہے۔

مزید پڑھیں: 'او آئی سی اجلاس کے ایجنڈے پر مسئلہ کشمیر نہ ہونے کی رپورٹس بھارتی پروپیگنڈا ہیں'

او آئی سی نے قرارداد میں بھارت کے 5 اگست 2019 کے یکطرفہ اور غیر قانونی اقدامات کو مسترد کرتے ہوئے اس سے یہ اقدامات منسوخ کرنے، غیر کشمیریوں کو جاری کیے گئے تمام ڈومیسائل سرٹیفکیٹس منسوخ کرنے کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ قرارداد میں بھارتی فورسز کے مقبوضہ وادی میں انسانی حقوق کی پامالیوں، جعلی انکاؤنٹرز اور نام نہاد آپریشنز میں ماورائے عدالت قتل سمیت ریاستی دہشت گردی کے دیگر واقعات کی شدید مذمت کی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ قرارداد میں معصوم شہریوں کے خلاف پیلٹ گنز کے استعمال، کشمیری خواتین کو ہراساں کرنے کی بھی مذمت کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ بھارت مسلسل کورونا وائرس کے باعث پیدا ہونے والی صورتحال کو ملٹری کریک ڈاؤن بڑھانے کے لیے استعمال کر رہا ہے۔

قرارداد میں بھارت پر زور دیا گیا ہے کہ وہ اقوام متحدہ کے فوجی مبصر گروپ کا کردار ایل او سی کے اطرف بڑھائے، جموں و کشمیر، سرکریک اور دریائی پانی سمیت تمام تنازعات عالمی قانون اور ماضی کے معاہدات کے مطابق طے کرے۔

قرارداد میں زور دیتے ہوئے کہا گیا کہ اقوام متحدہ سمیت عالمی برادری بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں صورتحال کی نگرانی کرے، اقوام متحدہ اور عالمی برادری پاکستان اور بھارت کے درمیان مذاکرات کی جلد بحالی کے لیے کردار ادا کرے اور سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ خصوصی ایلچی کا تقرر کریں۔

یہ بھی پڑھیں: او آئی سی وزرائے خارجہ اجلاس میں مسئلہ کشمیر ایجنڈے کا حصہ نہ ہونے کا انکشاف

قرارداد میں کہا گیا کہ نمائندہ خصوصی مقبوضہ کشمیر میں بے گناہ کشمیریوں کے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی مسلسل نگرانی کریں اور سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کو آگاہ کریں جبکہ سیکریٹری جنرل او آئی سی، انسانی حقوق کمیشن اور جموں و کشمیر پر رابطہ گروپ معاملے پر بھارت سے بات کرے اور رپورٹ پیش کرے۔

اسلاموفوبیا کے خلاف پاکستان کی قرارداد

او آئی سی کے وزرائے خارجہ کونسل کے اجلاس میں دنیا کے مختلف حصوں میں اسلاموفوبیا کے واقعات کے خلاف پاکستان کی جانب سے پیش کردہ قرارداد بھی منظور کرلی گئی۔

قرارداد میں بڑھتے ہوئے اسلاموفوبیا کے واقعات پر تشویش کا اظہار کیا گیا، ساتھ ہی قرآن پاک کی بےحرمتی اور گستاخانہ خاکوں کے حالیہ واقعات پر بھی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اس سے دنیا کے ایک ارب 80 کروڑ سے زائد مسلمانوں کے جذبات مجروح ہوئے۔

قرارداد میں ہر سال 15 مارچ کو 'اسلاموفوبیا کے تدارک کے عالمی دن' کے طور پر منانے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔

قرارداد کے ذریعے نیویارک میں او آئی سی کے مستقل مشنز کو اجازت دی گئی ہے کہ وہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں مشترکہ طور پر قرارداد پیش کریں، جس میں اس دن کو مختص کرنے کا مطالبہ کیا جائے۔

مزید پڑھیں: او آئی سی مسلمانوں کے خلاف اشتعال انگیزی ختم کرنے کیلئے کام کرے، پاکستان

قرارداد میں او آئی سی کے رکن ممالک پر زور دیا گیا ہے کہ وہ بڑے پیمانے پر اس نوعیت کی تقریبات منعقد کریں جن سے ہر سطح پر اسلاموفوبیا اور مسلمانوں کے خلاف نفرت کو ختم کرنے کے حوالے سے آگاہی بڑھائی جاسکے۔

یو این سیکریٹری جنرل سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ بڑھتے ہوئے اسلاموفوبیا کے انسداد اور بین المذاہب ہم آہنگی کے فروغ کے لیے عالمی سطح پر ڈائیلاگ کا آغاز کریں۔

او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کا 48واں اجلاس 2021 میں اسلام آباد میں منعقد کرنے بھی فیصلہ کیا گیا۔

پاکستان نے اگلے وزرائے خارجہ کونسل کے اجلاس کی میزبانی کی خواہش کا اظہار کیا تھا۔