2020 صنعتکاری کے ذریعے دولت کمانے کا سال ہے، وزیراعظم
اسلام آباد: سال 2020 کو 'صنعتکاری کا سال' قرار دیتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے غیر ملکی صنعت کاروں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کی دعوت دی، بالخصوص آٹو موبائل سیکٹر میں، کیوں حکومت ملک میں کاروباری آسانیوں کے لیے مؤثر پالیسی پر عمل پیرا ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق عالمی اقتصادی فورم میں کنٹری اسٹریٹجک ڈائیلاگ سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 'ہماری حکومت رکاوٹیں اور سرخ فیتے ختم کررہی ہے تا کہ سرمایہ کاروں کے لیے پاکستان میں منافع کمانا آسان ہو کیوں کہ سال 2020 صنعتکاری کے ذریعے دولت کمانے کا سال ہے'۔
وزیراعظم نے امریکا اور طالبان مذاکرات کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی بڑی کامیابی قرار دیا اور نو منتخب صدر جو بائیڈن پر زور دیا کہ مذاکراتی عمل کو الٹایا نہ جائے۔
یہ بھی پڑھیں:پاکستان کی معیشت مستحکم اور درست سمت میں گامزن ہے، وزیر اعظم
پاک چین اقتصادی راہداری کے بارے میں بات کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ اگر ایران سے پابندیاں اٹھالی جاتیں تو خصوصی اسٹریٹجک حیثیت کے حامل پاکستان کے شمال سے جنوب اور مشرق سے مغرب تک رابطے ہوتے۔
انہوں نے کہا کہ 1960 کا پاکستان تیز صنعتکاری کی وجہ سے ترقی پذیر ممالک کے لیے ایک نمونہ تھا لیکن 70 کی دہائی میں یہ سوشلسٹ بن گیا اور 'منافع کمانا تقریباً جرم ہوگیا'۔
وزیراعظم نے کہا کہ 1960 کے بعد سے ان کی حکومت پاکستان میں پہلی حکومت ہے جس نے لوگوں اور سرمایہ کاروں کے لیے منافع کمانے میں آسانیوں کے لیے کام کیا ہے۔
مزید پڑھیں: وزیراعظم کی ورلڈ اکنامک فورم کے پروگرام میں کاروباری شخصیات سے ملاقاتیں شیڈول
انہوں نے مزید کہا کہ 2020 کا پاکستان صنعتکاری کے ذریعے دولت کمانے اور پھر اس دولت سے لوگوں کی زندگیوں کو بہتر بنانے کے بارے میں ہے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ سی پیک صرف چین کے لیے مخصوص نہیں بلکہ دوسرا کوئی بھی ملک اس کا حصہ بن سکتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ 'سی پیک کا دوسرا مرحلہ علاقائی روابط سے بڑھ کر ہے اور اس میں خصوصی اقتصادی زونز، زرعی اور ٹیکنالوجی انسٹیٹیوٹس شامل ہیں جو معیشت کی ڈیجیٹلائزیشن میں معاون ہوگا'۔
یہ بھی پڑھیں:ملک میں یورپی ممالک کی طرح مکمل لاک ڈاؤن نہیں ہوگا، وزیراعظم
انہوں نے کہا کہ پاکستان کو جس سب سے بڑے مسئلے کا سامنا تھا وہ 'بہت مہنگی توانائی' ہے، ماضی میں کیے گئے معاہدوں کی وجہ سے ملک بھارت اور بنگلہ دیش کے مقابلے 25 فیصد مہنگی بجلی بنارہا تھا۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ توانائی کی بلند قیمتوں نے صنعتکاری پر اثر ڈالا جس کے دولت کی پیداوار اور تخفیف غربت پر بہت برے اثرات مرتب ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ 'اس لیے ہمارا سب سے بڑا چیلنج اپنی صنعت کو قابل استطاعت توانائی فراہم کرنا ہے'۔
یہ خبر26 نومبر 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔