ہواوے کی مشکلات میں نمایاں کمی کا امکان
ہواوے نے اپنے پی سیریز کے نئے فلیگ شپ فونز کی تیاری پر کام شروع کردیا ہے، جو 2021 کی پہلی ششماہی کے دوران متعارف کرایا جائے گا۔
پی 50 سیریز کے فونز کی تیاری میں کمپنی کو امریکی پابندیوں کے باعث سپلائی میں مشکلات کا سامنا ہے مگر اب چینی کمپنی کو دیگر اداروں کا تعاون حاصل ہوگیا ہے۔
ایک رپورٹ کے مطابق سام سنگ ڈسپلے اور ایل جی ڈسپلے کی جانب سے ہواوے کے نئے فونز کے لیے او ایل ای ڈی پینلز فراہم کیے جائیں گے۔
سام سنگ نے اس حوالے سے اکتوبر میں امریکی حکومت سے ہواوے کے ساتھ کاروبار کے لیے لائسنس حاصل کیا تھا اور ایسا لگتا ہے کہ ایل جی کو بھی اس میں کامیابی حاصل ہوئی ہے۔
ہواوے پی 50 فونز میں کمپنی کا اپنا نیا کیرین 9000 پراسیسر استعمال کیا جائے گا، جو معمول کا حصہ ہے۔
عام طور پر نئے کیرین پراسیسر کو میٹ سیریز کے ساتھ متعارف کرایا جاتا ہے اور پی سیریز کا حصہ بنایا جاتا ہے مگر 2020 میں سب کچھ معمول کے مطابق نہیں ہوا۔
امریکی پابندیوں کے باعث چپ کمپنی ٹی ایس ایم سی سے تعلق ختم ہونے سے قبل ہواوے نے کیرین 9000 پراسیسر کو لاکھوں کی تعداد میں ذخیرہ کیا۔
اب کمپنی کو سپلائی کے حوالے سے کچھ آسانی حاصل ہوئی ہے کیونکہ آنر برانڈ کو فروخت کردیا گیا ہے، جس کے فونز میں اب کیرین پراسیسر استعمال نہیں ہوں گے۔
ہواوے کو یہ بھی توقع ہے کہ ٹی ایس ایم سی کو بھی جلد امریکی لائسنس مل جائے گا اور ہواوے کو چپس کی فراہمی شروع ہوجائے گی۔
کوالکوم اور میڈیا ٹیک نے بھی ہواوے کے ساتھ کام کرنے کے لیے لائسنس کی درخواستیں جمع کرائی ہیں تو ہواوے کو اب اپنے فونز کے لیے پراسیسر کی کمی کا خطرہ نہیں۔
مگر وہ اپنے تیار کردہ پراسیسر کو ترجیح دینا چاہتی ہے جو اس کی نظر میں بڑی کامیابی ہوگی۔
اس سال ہواوے نے دوسری سہ ماہی کے دوران پہلی بار دنیا کی نمبرون اسمارٹ فون کمپنی کا اعزاز سام سنگ سے چھین کر اپنے نام کیا تھا، جو تیسری سہ ماہی میں واپس جنوبی کورین کمپنی نے حاصل کرلیا۔
مگر سپلائی مسائل حل ہونے پر امکان ہے کہ 2021 میں ایک بار سام سنگ کے ساتھ اس کا مقابلہ پھر سے شروع ہونے کا امکان ہے۔