پاکستان

بین الاقوامی اداروں نے اسلام آباد ماسٹر پلان پر نظرثانی کیلئے بولی جمع کرادی

جانچ کے بعد مالی بولی تقریباً ایک ماہ میں کھول دی جائے گی تاکہ معاہدے کو سب سے کم بولی لگانے والے کو دے دیا جائے، رپورٹ

وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے ماسٹر پلان پر نظرثانی کے لیے شہری انتظامیہ کو بین الاقوامی ٹاؤن پلاننگ اداروں کے 4 کنسورشیمز سے بولی موصول ہوئی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سی ڈی اے کے ذرائع نے بتایا کہ جانچ کے بعد مالی بولی تقریباً ایک ماہ میں کھول دی جائے گی تاکہ معاہدے کو سب سے کم بولی لگانے والے کو دیا جائے۔

ماسٹر پلان 1960 میں تیار کیا گیا تھا اور ہر 20 سال بعد اس پر نظر ثانی کی جانی تھی تاہم یکے بعد دیگرے حکومتوں نے شہر کی درپیش ضروریات کے مطابق مناسب نظر ثانی نہیں کی۔

متعدد حکومتوں کی طرف سے ماسٹر پلان میں کسی پیشہ ورانہ ماہرین کی رائے کے بغیر بار بار انتخابی تبدیلیاں کی گئیں۔

مزید پڑھیں: 58 سال بعد اسلام آباد کے ماسٹر پلان پر نظرِ ثانی کی منظوری

ذرائع نے بتایا کہ اب تک ماسٹر پلان میں 40 سے زیادہ تبدیلیاں کی جا چکی ہیں۔

کیپیٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ 'پی سی ون کی قیمت تقریباً 60 کروڑ روپے ہے تاہم مالی بولیاں کھولنے کے بعد ہم دیکھیں گے کہ کمپنیوں نے کیا شرح پیش کی ہے'۔

انہوں نے بتایا کہ 4 کنسورشیمز میں 11 کمپنیوں کے نمائندے شامل ہیں۔

کنسلٹنٹ فرم کی خدمات حاصل کرنے میں کافی تاخیر کے بعد سی ڈی اے نے رواں سال ستمبر میں معروف اداروں سے درخواستیں طلب کی تھیں۔

پی ٹی آئی حکومت نے ماسٹر پلان پر نظرثانی کے لیے دسمبر 2018 میں ایک کمیشن تشکیل دیا تھا۔

اکتوبر 2019 میں وزیر اعظم عمران خان کی سربراہی میں وفاقی کابینہ نے کمیشن کے ذریعے تیار کردہ عبوری رپورٹ کو منظور کیا تھا اور کنسلٹنٹ کے ذریعے مناسب نظر ثانی کی ہدایت کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی کا کون سا ماسٹر پلان؟

اس کے بعد سی ڈی اے کو کابینہ کے ہدایت کردہ پلاننگ کمیشن کے ذریعے پیشکش کی درخواست (آر ایف پی) دستاویزات ملیں، یہ اقدام بین الاقوامی کمپنیوں کی بولیاں طلب کرنے سے کئی ماہ قبل اٹھایا گیا تھا۔

سی ڈی اے کے عہدیداروں نے بتایا کہ اسلام آباد ایک تیز رفتار ترقی پذیر شہر ہے اور فی الحال اس کی آبادی 22 لاکھ سے زیادہ ہے لیکن شہری ایجنسی 1960 میں یونانی ادارے - ڈوکسیاڈس ایسوسی ایٹس کے تیار کردہ ماسٹر پلان کے مطابق شہرکو چلا رہی ہے۔

سی ڈی اے کے ایک عہدیدار نے کہا کہ '60 سال کے بعد اس شہر میں بہت سی تبدیلیاں دیکھنے میں آئی ہیں اور دائمی مسائل کے بہتر حل کے لیے اس میں ترمیم اور ماسٹر پلان میں تبدیلی کی ضرورت ہے'۔

انہوں نے کہا کہ ماسٹر پلان میں کی جانے والی انتخابی تبدیلیوں کو مناسب نظرثانی سے نظر انداز کرنے سے غیر مجاز تعمیرات، خاص طور پر دارالحکومت کے دیہی علاقوں میں ناقص منصوبہ بندی اور اچانک نمو کا خاتمہ ہوا۔

انہوں نے بتایا کہ شہری علاقے میں بھی درجنوں کچی آبادیاں ہیں۔

'بغیر علامت والے متاثرہ افراد سب سے زیادہ وائرس پھیلانے کا سبب بنتے ہیں'

کورونا کی دوسری لہر: پاکستان میں مزید 2 ہزار 756 افراد متاثر، فعال کیسز 38 ہزار سے زائد

چند روپے کے فیس ماسک کس حد تک کورونا سے بچاسکتے ہیں؟