توشہ خانہ کیس میں حکومتی عہدیدار کا بیان ریکارڈ
اسلام آباد: سابق صدر آصف علی زرداری اور سابق وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی کے خلاف توشہ خانہ ریفرنس میں سینئر بیوروکریٹ نے اپنا بیان ریکارڈ کروادیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق کابینہ ڈویژن کے ڈپٹی سیکریٹری زبیر صدیقی نے گواہی دیتے ہوئے اپنا بیان ریکارڈ کرایا جبکہ احتساب عدالت کے جج سید اصغر علی نے جرح 26 نومبر تک ملتوی کردی۔
عدالت نے اپوزیشن جماعت کے دونوں رہنماؤں کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست کو بھی منظور کرلیا۔
قومی احتساب بیورو (نیب) کے ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل سردار مظفر عباسی نے گواہ کے ساتھ ساتھ توشہ خانہ ریفرنس کا متعلقہ ریکارڈ عدالت میں پیش کیا، اس پر وکیل دفاع نے پیش کردہ دستاویزات کی صداقت سے متعلق اعتراض اٹھاتے ہوئے ان کے اصل نہ ہونے پر بحث کی جبکہ یہ بھی کہا کہ عدالت فوٹو کاپیز پر انحصار نہیں کرسکتی۔
یہ بھی پڑھیں: توشہ خانہ ریفرنس: آصف زرداری پر فرد جرم عائد، نواز شریف اشتہاری قرار
اس سے قبل عدالت کو آگاہ کیا گیا کہ خواجہ انور مجید اور خواجہ عبدالغنی مجید کے وکیل نے کووڈ- 19 کے باعث خود کو قرنطینہ کرلیا ہے، جس پر مذکورہ معاملے پر کارروائی کو 26 نومبر تک ملتوی کردیا گیا۔
واضح رہے کہ یہ کیس توشہ خانہ کی 3 گاڑیوں کو سابق وزیراعظم نواز شریف اور سابق صدر آصف علی زرداری کو دینے سے متعلق ہے، استغاثہ کے مطابق گاڑیوں کے ٹیکس کی ادائیگی مبینہ طور پر 'جعلی' اکاونٹس سے کی گئی تھی۔
یاد رہے یہی عدالت اس کیس میں پہلے بھی مرکزی اپوزیشن جماعت کے تاحیات قائد کو اشتہاری قرار دے چکی ہے جبکہ ان کی جائیدادوں کو ضبط کرنے کا عمل بھی شروع کیا چکا تھا۔
ضمنی ریفرنس
دوسری جانب احتساب عدالت کے جج اعظم خان نے قومی احتساب بیورو کو جعلی اکاؤنٹس اسکینڈل کے ایک اور آف شوٹ میں ضمنی ریفرنس دائر کرنے کے لیے 3 دسمبر تک کی مہلت دے دی۔
مزید پڑھیں: لاہور ہائی کورٹ نے توشہ خانہ سے تحائف کی نیلامی روکنے کا حکم دے دیا
سندھ بینک کے سابق صدر بلال شیخ سرکاری خزانے کو 25 ارب روپے کا نقصان پہنچانے والے مبینہ منی لانڈرنگ کیس میں عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔
نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو آگاہ کیا کہ ضمنی ریفرنس کو پہلے ہی حتمی شکل دی جاچکی ہے۔
بعد ازاں عدالت نے انسداد بدعنوان ادارے کو 3 دسمبر تک ریفرنس دائر کرنے کی اجازت دیتے ہوئے مذکورہ معاملے کی مزید سماعت ملتوی کردی۔
یہ بھی پڑھیں: منی لانڈرنگ کیلئے ’تحائف‘ استعمال کرنے کا انکشاف
خیال رہے کہ دسمبر 2019 میں بیورو کی جانب سے سندھ بینک کے 2 صدور اور 18 دیگر ملزمان کے خلاف کے مبینہ طور پر کرپشن میں ملوث ہونے اور غیرقانونی ذرائع کے ذریعے اومنی گروپ کو قرض فراہم کرنے کے الزام میں سندھ بینک ریفرنس دائر کیا تھا۔
ریفرنس میں اومنی گروپ کی بے نامی کمپنیوں کو 29 ارب روپے کا قرض دینے کا الزام لگایا گیا تھا۔
نیب کے دائر کردہ ریفرنس کے مطابق 29 ارب روپے کے قرضوں میں سے 25 ارب روپے کے قرض کی ادائیگی کرنا ابھی باقی ہے، اس میں کہا گیا کہ ایک ارب 84 کروڑ روپے کی رقم اومنی گروپ کی 3 بے نامی کمپنیوں کو دی گئی، ریفرنس میں الزام لگایا کہ سمٹ بینک کے کیپیٹل قرض کو پورا کرنے کے لیے ایک ارب 84 کروڑ کا قرض دیا گیا، مزید یہ کہ یہ جعلی کمپنیاں اومنی گروپ کے 6 ملازمین کے نام پر بنائی گئیں تھیں۔
یہ خبر 18 نومبر 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔