دنیا

بھارتی میڈیا، سیاستدانوں کا پاکستانی پارلیمنٹ میں مودی کے حق میں نعرے کا جھوٹا دعویٰ

قومی اسمبلی میں قانون ساز بحث کے دوران درحقیقت ’ووٹنگ‘ کے نعرے لگا رہے تھے۔

بھارتی ٹیلی ویژن چینلز کا ایک حصہ یہ رپورٹ کر رہا ہے کہ پاکستان میں قانون سازوں نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے حق میں نعرے لگائے جسے فیس بک، ٹوئٹر اور انسٹاگرام پر بڑے پیمانے پر شیئر کیا گیا۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے مطابق بھارت کے نامور سیاستدانوں اور دیگر میڈیا اداروں نے اس دعوے کو وسیع پیمانے پر بڑھاوا دیا۔

تاہم یہ دعویٰ جھوٹا ہے، قومی اسمبلی میں قانون ساز بحث کے دوران درحقیقت ’ووٹنگ‘ کے نعرے لگا رہے تھے۔

ایک منٹ 45 سیکنڈز کی نیوز کلپ 29 اکتوبر 2020 کو فیس بک پر شائع کی گئی تھی۔

پوسٹ کے کیپشن میں لکھا گیا کہ ’پاکستان کی پارلیمنٹ مودی مودی کے نعرے‘۔

فیس بک پوسٹ پر شیئر کی گئی کلپ انڈیا ٹی وی کی تھی، جس نے یہ رپورٹ کیا اور 26 اکتوبر 2020 کو پاکستان کی قومی اسمبلی میں بحث کی فوٹیج دکھائی۔

انڈیا ٹی وی کے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر 28 اکتوبر 2020 کو کی گئی ٹوئٹ کے ساتھ لکھا گیا کہ ’خصوصی: پاکستان کی پارلیمنٹ میں چند اراکین نے مودی، مودی کے نعرے کیوں لگائے‘۔

یہ بھی پڑھیں: سینیٹ کے بعد قومی اسمبلی میں بھی گستاخانہ خاکوں کےخلاف قرارداد منظور

اپنی نشریات میں انڈیا ٹی وی نے لکھا کہ ’اراکین پارلیمنٹ نے ایک بار پھر مودی کے نعرے لگائے‘ اور ’پاکستانی وزیر خارجہ کے سامنے مودی، مودی کے نعرے‘۔

پاکستانی قانون سازوں کی جانب سے بھارتی وزیر اعظم کے حق میں نعرے لگانے کے دعوے کو بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے سیاستدانوں نے سوشل میڈیا پر یہاں، یہاں، یہاں، یہاں، یہاں، یہاں اور یہاں بڑھاوا دیا۔

بھارتی میڈیا اداروں کے دعوے کے ساتھ پارلیمنٹ میں بحث کی فوٹیج بھی یہاں، یہاں، یہاں، یہاں، یہاں، یہاں اور یہاں شیئر کی گئی اور فیس بک صارفین کی جانب سے یہاں، یہاں، یہاں اور یہاں شیئر کی گئی۔

تاہم یہ دعویٰ بلکل جھوٹا تھا۔

پارلیمنٹ کی کارروائی کے قریب سے تجزیے سے معلوم ہوتا ہے کہ قانون ساز درحقیقت اردو میں ’ووٹنگ، ووٹنگ‘ کے نعرے لگا رہے تھے ’مودی، مودی‘ کے نہیں۔

یہ نعرہ اپوزیشن کے سیاستدانوں کی طرف سے اس وقت لگایا گیا جب وہ گستاخانہ خاکوں کے حوالے سے فرانسیسی صدر ایمانوئیل میکرون کے بیان پر مسلم ممالک سے فرانسیسی مصنوعات کے بائیکاٹ کے مطالبے سے متعلق قرارداد پر ووٹنگ کا مطالبہ کر رہے تھے۔

یہ ’ووٹنگ، ووٹنگ‘ کے نعرے بحث کے دوران وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے خطاب کے دوران لگائے گئے، یہ خطاب پبلک ٹی وی کے یوٹیوب چینل پر سنا جاسکتا ہے۔

یہ نعرہ ویڈیو میں 13 منٹ 28 سیکنڈ سے سنا جاسکتا ہے۔

ڈان نیوز نے ’ووٹنگ، ووٹنگ‘ نعروں سے متعلق 27 اکتوبر 2020 کو رپورٹ کیا تھا۔

قومی اسمبلی کے اجلاس میں بعد ازاں نریندر مودی کا نام لیا گیا لیکن یہ منفی انداز میں تھا۔

پبلک ٹی وی کی ویڈیو میں 18 منٹ 25 سیکنڈ پر شاہ محمود قریشی یہ کہہ کر اپوزیشن پر طنز کرتے ہیں کہ ’ایسا لگتا ہے کہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی روح ان کے اندر گھس گئی ہے‘۔

اس کے بعد نعرے لگائے گئے کہ ’مودی کا جو یار ہے غدار ہے‘۔

نریندر مودی سے متعلق اس منفی بات کو پاکستان کے متعدد میڈیا اداروں یہاں تک کہ بھارتی نیوز ایجنسی ’آئی اے این ایس‘ نے بھی رپورٹ کیا تھا۔

پاکستانی قانون سازوں کی جانب سے ’مودی، مودی‘ نعرے لگانے کے جھوٹے دعوے کا بھانڈا برطانوی نشریاتی ادارے (بی بی سی)، بھارت کی فیکٹ چیکنگ تنظیموں بوم لائیو اور آلٹ نیوز نے بھی پھوڑا تھا۔