جب امریکی میزبان نشریات کے دوران جو بائیڈن کی فتح پر آبدیدہ ہوگئے
امریکا کے صدارتی انتخاب میں 4 روز تک جاری رہنے والی غیریقینی صورتحال اور سخت مقابلے کے بعد ڈیموکریٹک اُمیدوار جو بائیڈن مطلوبہ 270 سے زائد الیکٹورل ووٹ حاصل کرنے کے بعد ملک کے 46ویں صدر منتخب ہوگئے۔
جو بائیڈن کے صدر اور کمالا ہیرس کے ملک کی پہلی خاتون نائب صدر بننے کے اعلان کے بعد جہاں امریکا بھر کی سڑکوں پر شہریوں کی ایک بڑی تعداد جشن مناتی دکھائی دی وہیں جو بائیڈن کے امریکا کے 46ویں صدر کے انتخاب کے اعلان کے بعد امریکی نشریاتی ادارے سی این این کے میزبان وان جونز نشریات کے دوران آبدیدہ ہوگئے۔
دی سن کی رپورٹ کے مطابق جب صحافی اینڈرسن کوپر نے ڈیموکریٹ اPمیدوار کی فتح پر انہیں تاثرات بیان کرنے کا کہا تو وانز جونز روتے ہوئے بولے کہ 'میں صرف چاہتا ہوں کہ میرا بیٹا یہ دیکھے'۔
مزید پڑھیں: اعصاب شکن مقابلے کے بعد جو بائیڈن امریکی صدر منتخب
جب سی این این نے انتخاب میں جو بائیڈن کی کامیابی کا اعلان کیا تو وان جونز بہت زیادہ جذباتی ہوگئے تھے، انہوں نے رونا شروع کردیا تھا۔
اس کے بعد انہوں نے ٹشو سے اپنی آنکھوں اور چہرے سے آنسو صاف کیے۔
انہوں نے کہا کہ آج والدین ہونا آسان ہے، باپ ہونا آسان ہے، اپنے بچوں کو یہ بتانا آسان ہے کہ کردار اہمیت رکھتا ہے، یہ اہمیت رکھتا ہے۔
وان جونز نے مزید کہا کہ سچ کہنا، اچھا بننا اہمیت رکھتا ہے اور اب یہ بہت سے لوگوں کے لیے آسان ہے۔
امریکی میزبان نے کہا کہ 'اگر اس ملک میں آپ مسلمان ہیں، تو آپ کو پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے کہ صدر کو آپ کا یہاں ہونا پسند نہیں'۔
اپنی بات جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 'اگر آپ تارکین وطن ہیں تو آپ کو پریشان ہونے کی ضرورت نہیں کہ صدر اس بات پر خوش ہوگا کہ آپ سے آپ کا بچہ چھین لیا جائے، یا لوگوں کی آنکھوں سے خواب چھین کر انہیں کسی وجہ کے بغیر واپس بھیج دے'۔
وان جونز نے کہا کہ 'یہ ان بہت سے لوگوں کے لیے خاص موقع ہے جو مشکلات کا شکار ہوئے'۔
انہوں نے مزید کہا کہ 'میں سانس نہیں لے سکتا' یہ صرف جارج فلائیڈ کے لیے نہیں تھا، ایسے بہت سے لوگ تھے جنہوں نے محسوس کیا کہ وہ سانس نہیں لے پارہے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: کمالا ہیرس نے پہلی خاتون امریکی نائب صدر منتخب ہو کر رکاوٹیں توڑ دیں
خیال رہے کہ رواں برس مئی میں ایک پولیس افسر کی ویڈیو وائرل ہوئی تھی جسے ایک سیاہ فام شہری جارج فلائیڈ کی گردن پر گھٹنا رکھے دیکھا جا سکتا تھا۔
منی سوٹا میں 46 سالہ سیاہ فام شہری جارج فلائیڈ سفید فام پولیس افسر سے زندگی کی بھیک مانگتے رہے لیکن وہ پولیس افسر 9منٹ تک اس کی گردن پر ٹانگ رکھ کر بیٹھا رہا جس سے بالآخر اس کی موت واقع ہو گئی تھی۔
یہ ویڈیو چند گھنٹوں میں ہی دنیا بھر میں وائرل ہو گئی تھی جس کے بعد امریکا بھر میں مظاہرے، پرتشدد واقعات اور توڑ پھوڑ کا سلسلہ شروع ہو گیا تھا جبکہ جارج کی ہلاکت میں ملوث سفید فام پولیس اہلکار ڈیرک چوون پر دوسرے درجے کے قتل کا مقدمہ چل رہا ہے۔
وان جونز نے کہا کہ ہر روز آپ جاگتے ہیں، آپ یہ ٹوئٹس دیکھ رہے ہیں اور آپ اسٹور جارہے ہیں اور وہ لوگ جو اپنی نسل پرستی کو ظاہر کرنے خوفزدہ ہیں تو وہ سب سے زیادہ ناگوار ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم سب کے لیے کچھ امن حاصل کرنا اور سب ٹھیک ہونے کا موقع ملنا بہت بڑی بات ہے، ملک کا کردار اہمیت رکھتا ہے اور اچھا ہونا اہمیت رکھتا ہے۔
اس سے قبل 2016 کے انتخاب کے دوران جب ڈونلڈ ٹرمپ، ہیلری کلنٹن کے مقابلے میں کامیاب ہوئے تھے تو اس وقت بھی وان جونز نے اپنے جذبات کا اظہار کیا تھا۔
انہوں نے کہا تھا کہ میں اپنے بچوں کو یہ کیسے بتاؤں گا۔