جہانگیر ترین کی واپسی: ریاست اور حکومت کے سامنے سب برابر ہیں، وفاقی وزیر
وفاقی وزیر صنعت حماد اظہر نے چینی اسکینڈل میں جہانگیر ترین کے ملوث ہونے کے بارے میں کہا ہے کہ حکومت کے سامنے سب برابر ہیں اور کسی کے ساتھ خصوصی رعایت نہیں ہوگی اور تمام معاملات قانون کے مطابق ہوں گے۔
وفاقی وزیر صنعت حماد اظہر نے وزیر اطلاعات شبلی فراز اور وزیر خوراک فخر امام کے ہمراہ اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران چینی اسکینڈل میں جہانگیر ترین کے مطلوب ہونے کے سوال پر حماد اظہر کا کہنا تھا کہ ‘ریاست اور حکومت کے آگے ہر فرد برابر ہے، ریاست اور حکومت کا فرض ہے کہ نہ تو کسی کو خصوصی مراعات دی جائیں اور نہ کسی کے ساتھ بے جا زیادتی کی جائے’۔
مزید پڑھیں: پی ٹی آئی کے سینئر رہنما جہانگیر ترین کی کئی ماہ بعد وطن واپسی
انہوں نے کہا کہ ‘ہم ان دونوں چیزوں کو سامنے رکھ پر آگے چلیں گے، حکومت کے آگے ہر فرد برابر ہے چاہے اس کا نام بکر یا زید کچھ بھی ہو ہمارے سامنے سب برابر ہیں’۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘ایف بی آر، مسابقتی کمیشن اور مختلف فورمز پر تفتیش ہو رہی ہے وہاں سے رپورٹ آئے گی تو پھر ہم کوئی بیان دے سکتے ہیں ورنہ کچھ کہنا مناسب نہیں ہوگا’۔
جہانگیر ترین کی گرفتاری کے حوالے سے حماد اظہر نے بتایا کہ ‘گرفتاری تو وارنٹ ہو یا ایسی کوئی چیز ہوتو اس کے تحت کی جاتی ہے لیکن جو بھی ہوگا وہ قانون کے مطابق ہوگا، نہ کسی کے ساتھ زیادتی اور نہ کسی کو مراعات دی جائیں گی، یہی پاکستان تحریک انصاف کا منشور ہے’۔
خیال رہے کہ پی ٹی آئی کے سینئر رہنما جہانگیر ترین کئی ماہ برطانیہ میں گزارنے کے بعد اپنے بیٹے کے ہمراہ پاکستان واپس آ گئے ہیں جبکہ وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے چینی اسکینڈل سے متعلق تفتیش کے لیے انہیں متعدد مرتبہ طلب بھی کیا تھا۔
وزیر اعظم عمران خان نے رواں سال کے اوائل میں چینی کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کو دیکھتے ہوئے شوگر انکوائری کمیشن تشکیل دیی تھی جس کی تحقیقات میں جہانگر ترین سمیت بڑے بڑے ناموں کے ملوث ہونے کا انکشاف کیا گیا تھا جنہوں نے مبینہ طور پر اس بحران سے فائدہ اٹھایا۔
یہ بھی پڑھیں: چینی کی برآمد، قیمت میں اضافے سے جہانگیر ترین کو سب سے زیادہ فائدہ پہنچا، رپورٹ
وزیر اعظم عمران خان کے قریبی ساتھی جہانگیر ترین شوگر کمیشن کے اہم ملزمان کی فہرست میں شامل ہونے کے باوجود جون میں خاموشی کے ساتھ انگلینڈ روانہ ہو گئے تھے، وہ انکوائری کمیشن کی جانب سے چینی بحران کی فرانزک آڈٹ رپورٹ جاری کرنے سے قبل ہی ملک سے باہر چلے گئے تھے۔
برطانیہ سے وطن واپسی پر لاہور کے علامہ اقبال انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر گفتگو کرتے ہوئے جہانگیر ترین نے بتایا کہ وہ علاج کے لیے بیرون ملک گئے تھے اور میں اس مقصد سے گزشتہ 7 سال سے بیرون ملک جا رہا ہوں، علاج مکمل ہونے کے بعد اب وطن واپس آ گیا ہو۔
گندم کی قیمت منافع خوروں کے باعث بڑھی، فخر امام
وفاقی وزیر خوراک فخر امام نے کہا کہ ہم 11 یا 12 برس سے گندم درآمد کررہے ہیں کیونکہ اپریل 2020 میں کاشت ہونے والی ہماری فصل 25.25 ملین ٹن تھی جو ہماری ضرورت سے تقریباً 18 سے 20 لاکھ ٹن کم تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ عالمی سطح پر قیمت بھی ہماری کم ازکم سپورٹ قیمت سے 14 سو روپے فی 40 کلو ابتدائی مراحل سے زیادہ تھی اس لیے یہاں ایسا ماحول پیدا ہوا جس کے تحت ہمارے کچھ لوگوں نے منافع خوری کی اور قیمت میں بدقسمتی سے آہستہ آہستہ اضافہ ہوتا رہا۔
انہوں نے بتایا کہ حکومت نے 66 لاکھ ٹن گندم خریدی، پنجاب نے 40،41 لاکھ ٹن، پاسکو نے 12 لاکھ، سندھ نے ساڑھے 12 لاکھ ٹن، بلوچستان نے تقریباً ایک لاکھ ٹن اور خیبر پختونخوا نے نہ ہونے کے برابر گندم خریدی۔
مزید پڑھیں: ستمبر میں بھی مہنگائی بڑھ کر 9فیصد تک پہنچ گئی
وفاقی وزیر نے کہا کہ قیمتوں میں توازن کے لیے حکومت پنجاب نے 7 جولائی سے روزانہ 17 ہزار ٹن گندم جاری کرنے کا فیصلہ کیا اور پچھلے دنوں تک روزانہ تقریباً 21 ہزار ٹن تک جاری ہوتی رہی۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت سندھ نے اہمیت نہیں دی، انہوں نے گزشتہ برس سرکاری سطح پر گندم کی خریداری ہی نہیں کی جبکہ گزشتہ برس گندم کا ایک بحران بھی پیدا ہوا تھا اور اس وقت پاسکو نے انہیں تقریباً 6 لاکھ ٹن گندم دی تھی کیونکہ انہیں اس کی اشد ضرورت تھی۔
انہوں نے کہا کہ اس سال ان کا ہدف 14 لاکھ ٹن تھا اور ساڑھے 12 لاکھ ٹن کی خریداری کی اور جب قیمتوں کا وقت آیا تو حکومت نے فیصلہ کیا گندم درآمد کی جائے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ سرکاری سطح پر اب تک گندم درآمد کرنے کا ہدف 15 لاکھ ٹن اور نجی سطح پر کوئی حد مقرر نہیں کی گئی اور اب تک پونے 8 لاکھ ٹن گندم آچکی ہے اور حکومت پاکستان کی درآمد تقریباً 2 لاکھ 20 ہزار ٹن اب تک ہوچکی ہے۔
مزید پڑھیں: حکومت نے نجی شعبے کو گندم کی لامحدود درآمد کی اجازت دیدی
فخر امام نے کہا کہ اس مہینے پونے 5 لاکھ اور دسمبر میں بھی پونے 5 لاکھ ٹن گندم درآمد کی جائے اور مزید جنوری میں 18 لاکھ ٹن درآمد کرنے کے لیے قواعد و ضوابط طے ہوچکے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے اب تک مجموعی طور پر 32، 33 ہزار ٹن یومیہ سے زیادہ گندم جاری نہیں کی اور وزیراعظم عمران خان اور صوبوں سے ملاقات میں اب فیصلہ کیا گیا ہے کہ 40 ہزار ٹن، 25 ہزار ٹن پنجاب، 10 ہزار ٹن سندھ، 4 ہزار ٹن خیبر پختونخوا، ایک ہزار ٹن بلوچستان کو فوری طور پر دی جائے اور اس سے فرق پڑے گا۔
وفاقی وزیر خوراک نے گندم کی کمی کہیں بھی نہیں ہے، حکومت پنجاب کہہ رہی تھی کہ 168 سہولت بازار بنائے ہیں اور جب ایک ہزار بوریاں جاتی ہیں تو 700 فروخت ہوتی ہیں اور 300 واپس آجاتی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ گندم کی قیمتیں کمی کی وجہ سے نہیں بڑھیں بلکہ جو لوگ منافع خوری کرتے ہیں ان کی وجہ سے عام آدمی کو دقت پیش آئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم نے چینی کی قیمتوں میں اضافے کی تحقیقات کیلئے کمیٹی قائم کردی
انہوں نے کہا کہ حکومت پنجاب نے 40 کلو گندم کی قیمت 1475 روپے رکھی ہے اور ماہوار تقریباً 5 ارب روپے کی سبسڈی دے رہے ہیں۔
درآمدی چینی مارکیٹ سے 15 سے 20 روپے سستی ہوگی، حماد اظہر
وزیر صنعت حماد اظہر نے چینی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ایک لاکھ ٹن سے زیادہ چینی کراچی میں پہنچی ہے، جس میں سے 40 ہزار ٹن پورٹ سے باہر نکل چکی۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ چینی کنٹرولڈ پرائس پر مارکیٹ جائے گی اور مارکیٹ سے تقریباً 15 سے 20 روپے سے کم قیمت ہوگی جبکہ چند روز میں مزید 50 ہزار ٹن چینی کراچی پورٹ پر پہنچ جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ اکثر شوگر ملز نے یقین دلایا ہے کہ پنجاب نے کرشنگ کی جو تاریخ مقرر کی ہے اسی پر پورے پاکستان میں کرشنگ ہوگی اور ان دونوں چیزوں سے حکومت کو قیمتوں پر کنٹرول کرنے میں فائدہ ہوگا۔
مزید پڑھیں: مہنگائی کا سلسلہ جاری،ایک ہفتے میں چینی مزید 2.52 روپے مہنگی
ان کا کہنا تھا کہ حکومت کی چینی آرہی ہے جو مارکیٹ سے 15 سے 20 روپے سستی ہے اور حکومت پنجاب کنٹرولڈ ریٹس پر جاری کر رہی ہے، یوٹیلٹی اسٹورز میں 68 روپے فی کلو فروخت ہو رہی ہے، سستی چینی ریٹیل مارکیٹ میں جار ہی ہے اس سے فرق پڑے گا۔
حماد اظہر کا کہنا تھا کہ صنعتوں پر ہم نے کام کیا ہے اس پر صنعتیں ہماری تعریف کررہی ہیں کیونکہ بجلی کی مد میں بڑی چھوٹ دی ہے اور اس سے ہمیں بڑی مدد ملے گی۔
انہوں نے کہا کہ ہماری دیگر صنعتیں اور برآمدات بہترین کارکردگی دکھا رہی ہیں اور اضافہ ہورہا ہے حالانکہ دنیا میں معیشت پر منفی اثرات پڑے ہیں لیکن ہماری معیشت اچھی کارکردگی دکھا رہی ہے۔
پی ٹی وی کی نجکاری کا ارادہ نہیں، شبلی فراز
لاہور میں مبینہ پولیس تشدد سے جاں بحق ہونے والے کسان سے متعلق سوال پر شبلی فراز نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان ہمیشہ کہتے ہیں کہ اصل منزل کی طرف جائیں گے تو راستے میں ناخوشگوار واقعات ہوتے ہیں اور اس طرح کے بدقمست واقعات پیش آئیں گے، ہم اس واقعے سے ناخوش ہیں۔
شبلی فراز نے پی ٹی وی کی نجکاری کی رپورٹس کو بھی مسترد کرتے ہوئے کہا کہ میڈیا میں نامکمل بات رپورٹ ہوئی ہے، کسی کی ذاتی رائے ہوسکتی ہے لیکن اس پر کوئی فیصلہ نہیں ہوا ہے اور نہ ہی مستقبل قریب میں ایسا کوئی ارادہ ہے۔