پاکستان

نواز شریف لندن میں بیٹھ کر فوج کو بغاوت پر اُکسارہا ہے، وزیراعظم

کوئی اور ملک ہوتا تو فوج کیخلاف بولنے پرجیل میں ڈال دیا جاتا لیکن ہم عورتوں کا احترام کرتے ہیں،اس لیے مریم نواز کو اجازت ہے۔

وزیراعظم عمران خان نے اپوزیشن بالخصوص مسلم لیگ (ن) کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ نواز شریف لندن میں بیٹھ کر فوج کو آرمی چیف کے خلاف بغاوت پر اکسا رہا ہے۔

سوات میں صحت کارڈ کے اجرا کے موقع پر عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ اب یہ ڈراما ہورہا ہے کہ سارے پاکستان کے بڑے بڑے ڈاکو اکٹھے ہوگئے ہیں، ان میں ایک ڈاکو لندن جا کر بیٹھ جاتا ہے، بیماری کی ایکٹنگ کرتا ہے جس سے ہمیں ترس آ جاتا ہے، وہ باہر چلا گیا، لیکن پہلے اس نے کوشش کی تھی کہ کسی طرح این آر او مل جائے۔

مزید پڑھیں: ’نواز شریف کا فوج سے جھگڑا پاناما کمیشن میں بریگیڈیئرز کو شامل کرنے کے بعد شروع ہوا‘

وزیراعظم نے کہا کہ انہوں نے این آر او کی پوری کوشش کی لیکن وہ یہ جانتا ہے کہ عمران خان انہیں این آر او نہیں دینے لگا، جب اس کو یہ علم ہو گیا کہ جس طرح بلیک میل کرنا ہے کرلیں عمران خان این آر او نہیں دے گا تو اس نے باہر بیٹھ کر گیم کھلنا شروع کردیا۔

انہوں نے مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اس نے پاکستانی فوج اور عدلیہ پر حملہ کرنے کا جو کھیل کھیلنا شروع کیا ہے اور فوج کو کہہ رہا ہے کہ آرمی چیف اور آئی ایس آئی چیف کو بدلو یعنی فوج کو کہہ رہا ہے کہ بغاوت کرو، اپنا پیسہ بچانے کے لیے لندن میں بیٹھ کر فوج کو کہہ رہا ہے کہ آرمی چیف کے خلاف بغاوت کرو، اس سے بڑا ملک کا دشمن کون ہو سکتا ہے اور اس کی بیٹی بھی یہی باتیں کررہی ہے۔

عمران خان نے کہا کہ مریم نواز اُس فوج کے خلاف یہ زبان استعمال کررہی ہے جو ہر روز اس ملک کے لیے قربانیاں دے رہی ہے، پڑوسی ملک کا وزیر اعظم اور سیکیورٹی ایڈوائزر پاکستان کو دھمکیاں دے رہے ہیں اور ایسے وقت یہ فوج کے خلاف اس طرح کی زبان استعمال کررہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ کوئی اور ملک ہوتا تو ایسی زبان استعمال کرنے والوں کو جیل میں ڈال دیا جاتا لیکن یہاں ہم عورتوں کا احترام کرتے ہیں، اس لیے انہیں اجازت ہے کہ وہ کھل کر بات کرے۔

انہوں نے کہا کہ نواز شریف گیدڑوں کی طرح باہر بیٹھ کر بول رہا ہے، بیٹے بھی پیسہ چوری کر کے باہر بھاگے ہوئے ہیں، میں اپنی قوم کو یہ بتانا چاہتا ہوں کہ یہ ایک ایسا فیصلہ کن وقت ہے اور 30 سال سے حکمرانی کر کے ملک کو لوٹنے والی دونوں جماعتوں کے سربراہان اب مجھ سے این آر او مانگ رہے ہیں۔

عمران خان نے کہا کہ جس دن میں نے اپنی کرسی بچانے کے لیے ان ڈاکوؤں کو این آر او دیا اس دن اپنے ملک سے سب سے بڑی غداری کروں گا، ان کا کہنا تھا کہ جنرل مشرف نے شریف اور زرداری کو این آر او دے کر اس ملک سے سب سے بڑا ظلم کیا کیونکہ اس کے بعد ان دونوں نے پاکستان کا قرض 6 ہزار ارب سے 30 ہزار ارب روپے تک پہنچا دیا۔

یہ بھی پڑھیں: بغاوت کے مقدمے میں نواز شریف کے سوا مسلم لیگ (ن) کی تمام قیادت ’بے قصور‘ قرار

انہوں نے کہا کہ یہ ملک ترقی تب کرے گا جب اس میں قانون کی بالادستی ہو گی اور پاکستان ایک فلاحی ریاست بنے گا۔

وزیر اعظم عمران خان نے خطاب کی ابتدا میں کہا کہ میں وزیراعلیٰ محمود خان کو دو چیزوں پر خاص مبارکباد دینا چاہتا ہوں، پہلی یہ کہ آج صبح مجھے انہوں نے گبین جبہ کا دورہ کرایا جسے ایک نیا سیاحتی مقام بنا رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ محمود خان میں آپ کو اس لیے مبارکباد دینا چاہتا ہوں کیونکہ سوات بالکل بدلنے والا ہے، ایک ایکسپریس وے اور موٹر وے کی وجہ سے اور دوسرا جو سیاحت کے علاقے کھول رہے ہیں اس وجہ سے اور یہاں اس قسم کی خوشحالی آ رہی ہے جو پہلے کبھی سوات میں نہیں آئی۔

انہوں نے نوجوانوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ سیاحت ایک ایسا شعبہ ہے، جو بہت تیزی سے ترقی کر سکتا ہے اور پاکستان میں کوئی اور چیز اتنی تیزی سے خوشحالی نہیں لا سکتی جو سیاحت کر سکتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ سیاحت کے لیے پختونخوا کی حکومت نے مجھے نئی جگہیں بتائی ہیں، وہ ناصرف پختونخوا اور سوات کے لیے بہت اچھا ہے بلکہ اس کے ساتھ ساتھ پاکستان کے لیے اچھا ہے کہ باہر سے پیسہ آئے گا، جتنی سیاحت بڑھے گی اتنے ڈالر بڑھتے جائیں گے اور ملک میں خوشحالی آتی جائے گی۔

عمران خان نے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کو ایک مرتبہ پھر سراہتے ہوئے کہا کہ آپ ملک میں پہلا صوبہ ہیں جس نے عوام کو ہیلتھ کارڈ دیا اور محمود خان، یہ آپ نے اللہ کا کام کیا اور وہ آپ سے خوش ہو گا۔

ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم ایک قوم کے باپ کی طرح ہوتا ہے اور باپ اپنے بچوں کی تربیت کرتا ہے اور میں آج آپ سب کو ایک چیز بتانا چاہتا ہوں کہ ایک راستہ آپ کی عظمت کا راستہ ہے جس کو اللہ نے نعمتیں بخشیں اور دوسرا آپ کی تباہی کا راستہ ہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ مدینہ کی ریاست میں دو چیزیں تھیں، سب سے پہلے تو انسانیت کا نظام تھا اور دوسرا قانون کی بالادستی تھی اور قانون کے سامنے سب برابر تھے اور مدینہ کی ریاست کے اس ماڈل سے مسلمانوں نے کئی صدیوں تک دنیا کی امامت کی۔

انہوں نے کہا کہ آج ہم جو ریاست بنا رہے ہیں وہ مدینہ کی ریاست کے اصولوں پر بنا رہے ہیں، سب سے پہلا اصول انسانیت کا ہے اور محمود خان نے پختونخوا کے لوگوں کو ہیلتھ کارڈ دینے کا فیصلہ کیا ہے جس کی بدولت ہر خاندان کے پاس کسی بھی ہسپتال میں 10 لاکھ روپے کا علاج کرانے کی سہولت ہو گی۔

ان کا کہنا تھا کہ ایک غریب گھر میں بیماری ہوتی ہے لیکن بیماری کا علاج کرانے کے لیے پیسہ نہیں ہوتا، سوچیں اس گھر پر کیا گزرتی ہے، وہ بے چارے قرض لیتے ہیں، اس لیے یہ بہت بڑی نعمت ہے کہ ایک گھر میں اطمینان ہو گا کہ اگر کوئی بیمار ہو تو میرے پاس ہیلتھ کارڈ ہو گا اور کسی بھی سرکاری یا پرائیویٹ ہسپتال میں جا کے آپ علاج کرا سکیں گے۔

وزیراعظم نے مزید کہا کہ نیا پاکستان ہاؤسنگ میں پہلی دفعہ ملک میں ایسا ہو گا کہ حکومت ایسے گھر بنائے گی کہ غریب آدمی قسطوں میں گھر خرید سکے، جو وہ کرایہ دیتا ہے، اس کی جگہ وہ قسطیں دے گا۔

انہوں نے کہا کہ سب سے زیادہ ایک انسان کو ضرورت اپنے گھر کی ہوتی ہے، چھت کی ہوتی ہے اور عام آدمی کے پاس پیسہ نہیں ہوتا کہ اپنا گھر بنا سکے لیکن اب ملک میں پہلی بار ایسا بھی ہو گا۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ہم ایک تعلیمی نظام لے کر آ رہے ہیں اور یہ ہماری 73 سال کی تاریخ میں پہلی بار ہو گا کہ یہ طبقاتی نظام کا خاتمہ ہو گا جس میں انگلش امیر کے لیے جبکہ اردو میڈیم اور دینی مدرسے غریب کے لیے ہیں لیکن انشااللہ ایک تعلیمی نظام سے غریب گھرانے کے بچوں کو اوپر آنے اور پروفیسر، ٹیچر، ڈاکٹر بننے کا موقع ملے گا۔

عمران خان نے کہا کہ پختونخوا اور پنجاب میں قانون منظور ہو گیا ہے کہ جو کیسز عدالتوں میں لگتے ہیں، ایک سال کے اندر اس کا فیصلہ کرنا پڑے گا، سول پروسیجر ایکٹ کے تحت ایک سال سے زائد کیس نہیں چلے گا۔

کیا کورونا کی پہلی لہر کو واقعی ہم نے شکست دی تھی؟

بائیڈن یا ٹرمپ؟ امریکی صدارت کا فیصلہ اہم ریاستوں کے نتائج پر منحصر

ٹینس کی تین خواتین کھلاڑیوں کی بیک وقت دو سرکاری اداروں میں نوکری کا انکشاف